غزہ؛ اسرائیل کی اسکول پر بمباری، 48 فلسطینی شہید ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
GAZA:
غزہ میں پرہجوم مارکیٹ اور ریسٹورنٹ کے قریب واقع اسکول پر اسرائیل کی بم باری کے نتیجے میں 48 فلسطینی شہید ہوگئے۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کے حکام نے بتایا کہ اسرائیل نے دو حملے کیے، جس غزہ سٹی کے مضافات تفاح میں واقع کراما اسکول کو نشانہ بنایا جہاں 15 فلسطینی شہید ہوئے۔
حکام نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے دوسرا حملہ قریب ہی واقع ایک ریسٹورنٹ اور مارکیٹ کے قریب کیا جہاں مزید 33 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتا گیا کہ اسرائیلی بمباری میں زخمی ہونے والے فلسطینیوں کو عام گاڑیوں میں اسپتال منتقل کیا گیا جبکہ علاقہ خون کی ندی کا منظر پیش کر رہا تھا۔
عینی شاہدد احمد السعودی نے بتایا کہ لوگ مارکیٹ میں اپنی ضرورت کی اشیا لینے آتے ہیں لیکن یہاں بھی وہ محفوظ نہیں ہیں، انسان تو کیا جانور بھی محفوظ نہیں ہیں، نہ تو بچے اور نہ ہی بزرگ محفوظ ہیں۔
اسرائیل فوج نے جس اسکول کو نشانہ بنایا وہاں بے گھر فلسطینی موجود تھے جبکہ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے دہشت گردوں کا ٹھکانہ تباہ کیا ہے حالانکہ وہاں خواتین اور بچے بھی شہید ہوگئے ہیں۔
حکام نے بتایا کہ بمباری سے اسکول کے کلاس رومز اور فرنیچر تباہ ہوگیا ہے زخمیوں کو طبی امداد کے لیے وہاں لے جایا گیا ہے اور ملبے تلے دبے افراد کی تلاش جاری ہے۔
فلسطینی شہری علی الشاکرہ نے بتایا کہ اسکول میں بمباری سے ایسا محسوس ہوا جیسے زلزلہ آیا ہو، قابض اسرائیل نے بچوں کے اسکول کو نشانہ بنایا ہے، وہاں بچے تھے اور اسکول میں 300 خاندان موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ اب عمارت ختم ہوچکی ہے، ہم وہاں موجود گیس سلنڈر، آٹے کے تھیلے، چاول اور دیگر کھانے کی اشیا تلاش نہیں کرسکتے ہیں، یہ تو شکر ہے ہم نے جو کپڑے پہنے ہوئے تھے وہ رہ گئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فلسطینی شہید نے بتایا کہ کہ اسرائیل
پڑھیں:
اسرائیل حماس جنگ: امریکی عوام کا اسرائیل سے فاصلہ، فلسطینی ریاست کی حمایت بڑھنے لگی
جیسے جیسے غزہ کی بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر عالمی سطح پر تشویش بڑھتی جا رہی ہے، ویسے ویسے امریکا میں بھی عوامی رائے اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے خلاف ہوتی جا رہی ہے۔
ایک تازہ عوامی سروے کے مطابق اب نصف سے زیادہ امریکی شہریوں کا ماننا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں حد سے زیادہ طاقت کا استعمال کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل غزہ جنگ فوری بند کرے: برطانیہ، فرانس اور 23 ممالک کا مطالبہ
ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) اور نارک سینٹر برائے پبلک افیئرز ریسرچ کے تازہ سروے میں بتایا گیا ہے کہ قریباً 50 فیصد امریکیوں کا خیال ہے کہ اسرائیلی ردعمل بہت زیادہ ہے، جبکہ نومبر 2023 میں یہی رائے 40 فیصد افراد کی تھی۔
سیاسی وابستگی کے باوجود اسرائیل پر تنقید میں اضافہیہ اضافہ نہ صرف ڈیموکریٹس بلکہ ریپبلکنز اور آزاد خیال افراد کے حلقے میں بھی دیکھا گیا ہے۔ ڈیموکریٹس میں یہ شرح 58 فیصد سے بڑھ کر 70 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ جبکہ آزاد خیال افراد میں 40 فیصد سے بڑھ کر تقریباً 50 فیصد ہو گئی ہے۔
اسی طرح ریپبلکنز کی جانب سے بھی معمولی اضافہ دیکھا گیا، اور یہ شرح 18 فیصد سے 24 فیصد تک ہوگئی ہے۔
سیزفائر پر ترجیحات میں تبدیلیدلچسپ بات یہ ہے کہ جہاں اسرائیلی کارروائیوں پر تنقید بڑھی ہے، وہیں سیزفائر مذاکرات کو امریکی ترجیحات میں شامل کرنے کی حمایت میں کمی آئی ہے، اب شہریوں کی بڑی تعداد یہ محسوس کرتی ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی طویل مدتی حل فراہم نہیں کرے گی۔
غزہ کے شہریوں کے لیے امداد پر زورقریباً 45 فیصد امریکی شہری غزہ کے شہریوں کے لیے انسانی امداد کو انتہائی اہم قرار دیتے ہیں۔ مارچ میں یہ شرح 41 فیصد تھی۔
ریپبلکن ووٹر میگوئل مارٹینز کا کہنا تھا کہ اگرچہ میں اسرائیل کی حماس کے خلاف کارروائی کی حمایت کرتا ہوں، لیکن سب وہاں دہشت گرد نہیں ہیں۔ بے گناہ لوگوں کو مدد کی ضرورت ہے۔
فلسطینی ریاست کے قیام پر حمایت میں اضافہسروے کے مطابق قریباً 30 فیصد امریکی شہری ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو انتہائی اہم سمجھتے ہیں۔ ڈیموکریٹس میں اس رائے کی حمایت 41 فیصد سے بڑھ کر 50 فیصد ہو چکی ہے۔ جبکہ ریپبلکنز میں یہ شرح محض 14 فیصد ہے۔
لیری کیپن اسٹائن، جو کہ ایک ڈیموکریٹ ہیں، نے کہاکہ میں اسرائیل کے ساتھ ہوں، لیکن میرے خیال میں نیتن یاہو بہت دور نکل چکے ہیں، کوئی بہتر راستہ ہونا چاہیے۔
اسرائیل کو عسکری امداد کی حمایت میں کمیسروے میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ امریکیوں کی جانب سے اسرائیل کو فوجی امداد دینے کی حمایت میں واضح کمی آئی ہے۔
جنگ کے آغاز میں 36 فیصد افراد اس امداد کو اہم سمجھتے تھے، جو اب کم ہو کر صرف 20 فیصد رہ گئی ہے۔ ڈیموکریٹس میں یہ کمی سب سے زیادہ رہی، جو 30 فیصد سے محض 15 فیصد رہ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل غزہ جنگ کی کوریج میں دوہرا معیار، ظہران ممدانی بی بی سی پر برس پڑے
یہ نتائج اس وقت سامنے آئے ہیں جب اسرائیل نے غزہ سٹی پر اپنے زمینی آپریشنز میں شدت پیدا کی ہے۔ دوسری طرف اقوام متحدہ کے تحت ماہرین کے ایک گروپ نے حال ہی میں الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی میں ملوث ہے۔
امریکی عوام کی بدلتی ہوئی رائے واضح اشارہ ہے کہ دنیا کے ساتھ ساتھ امریکا کے اندر بھی اسرائیل کی پالیسیوں پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ خاص طور پر جب معصوم جانوں کا نقصان اور انسانی بحران روز بروز گہرا ہوتا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل حماس جنگ اسرائیل کی حمایت میں کمی امریکی شہری دو ریاستی حل وی نیوز