اس مٹی میں شہیدوں کا لہو ہے، اس قوم کو کوئی ہرا نہیں سکتا؛ محمد رضوان
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک : پاکستان ون ڈے ٹیم کے کپتان محمد رضوان نے کہا ہے کہ اس مٹی میں شہیدوں کا لہو ہے، ہماری نسلیں گولیوں کی تڑتڑاہت اور دھماکوں کی گونج سن کر بڑی ہوئی ہیں۔
محمد رضوان نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ ہم نے اللّٰہ کے پاک کلام سے یہ سیکھا ہے کہ جنگ مت کرو، لیکن اگر تم پر جنگ تھوپ دی جائے تو پھر پیچھے مت ہٹو۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسے نوجوان زندہ ہیں جو موت سے ایسے محبت کرتے ہیں جیسے کچھ لوگ زندگی سے کرتے ہیں۔
پنجاب بھر کے سکولوں میں تعطیلات کا اعلان
کپتان محمد رضوان نے کہا کہ پاکستان بہت عرصے سے دہشت گردی کا شکار رہا ہے، ایسی قوم کو کوئی ہرا نہیں سکتا، اس پر مسلط کی گئی ہر جنگ اسے اور زیادہ جوڑنے، جگانے اور مضبوط بنانے کا سبب بنتی ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: محمد رضوان
پڑھیں:
متحدہ مجلس علماء کی اسکولوں میں وندے ماترم لازمی قرار دینے کی شدید مذمت
مجلس علماء نے لیفٹیننٹ گورنر کی زیر قیادت قابض انتظامیہ اور کٹھ پتلی وزیراعلیٰ دونوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس جبری اور متنازعہ حکمنامے کو فورا واپس لیں، جس نے پوری ریاست کے مسلمانوں میں سخت بے چینی پیدا کی ہے اور ان کی دل آزاری ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنماء میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس علماء نے قابض انتظامیہ کی طرف سے تمام اسکولوں میں وندے ماترم پڑھنے کو لازمی قرار دینے کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق جموں و کشمیر کے محکمہ ثقافت کی طرف سے جاری ایک حکم نامے میں ریاست بھر کے اسکولوں کو وندے ماترم کے 150سال مکمل ہونے کے موقع پر ثقافتی اور موسیقی کے پروگرام منعقد کرنے اور تمام طلبہ و عملے کی لازمی شرکت یقینی بنانے کی ہدایت دی کی گئی ہے۔ متحدہ مجلس علماء نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں قابض انتظامیہ کے اس حکمنامے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ اسکولوں میں وندے ماترم گانا یا پڑھوانا ایک غیر اسلامی عمل ہے کیونکہ اس میں عقیدت و پرستش کے ایسے اظہار موجود ہیں جو اسلامی عقیدہ توحید کے منافی ہیں۔ اسلام کسی ایسے قول یا عمل کی اجازت نہیں دیتا جو عبادت یا تعظیم کے دائرے میں اللہ کے سوا کسی اور کے لیے ہو۔
مجلس علماء نے کہا کہ کشمیری مسلمان اپنی سرزمین سے گہری محبت رکھتے ہیں اور اس کی خدمت کو دینی فریضہ سمجھتے ہیں، مگر اس محبت کا اظہار خدمت، خیر خواہی اور معاشرتی بھلائی کے ذریعے ہونا چاہیے، نہ کہ ایسے افعال کے ذریعے جو ان کے ایمان و عقیدے سے متصادم ہوں۔ مسلم طلبہ یا اداروں کو ان کے مذہب کے خلاف کسی سرگرمی میں شرکت پر مجبور کرنا ناانصافی اور ناقابلِ قبول ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ اقدام بظاہر ایک سوچی سمجھی کوشش ہے جس کے ذریعے آر ایس ایس کے زیرِ اثر ہندوتوا نظریے کو مسلم اکثریتی خطے جموں و کشمیر پر ثقافتی ہم آہنگی کے نام پر مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کا حقیقی اتحاد اور تنوع سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
مجلس علماء نے لیفٹیننٹ گورنر کی زیر قیادت قابض انتظامیہ اور کٹھ پتلی وزیراعلیٰ دونوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس جبری اور متنازعہ حکمنامے کو فورا واپس لیں، جس نے پوری ریاست کے مسلمانوں میں سخت بے چینی پیدا کی ہے اور ان کی دل آزاری ہوئی ہے۔ بیان میں قابض انتظامیہ سے یہ یقینی بنانے پر بھی زور دیا گیا ہے کہ کسی بھی طالب علم یا ادارے کو اپنے مذہبی عقائد کے خلاف کسی عمل پر مجبور نہ کیا جائے۔ مجلس علماء نے واضح کیا ہے کہ اس سلسلے میں مستقبل کی حکمت عملی وضع کرنے کیلئے جلد ہی اتحاد کا اجلاس طلب کیا جائیگا۔