پاکستان اور بھارت کے درمیان 12 مئی کی دوپہر تک جنگ بندی پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
اسلام آباد:پاکستان اور بھارت کے درمیان 12 مئی کی دوپہر تک جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا، دوست ممالک کے وزرائے خارجہ نے پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ کو بھارت کی طرف سے کشیدگی کم کرنے اور جنگ بندی کی خواہش کے پیغامات پہنچائے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے علاقائی امن و استحکام کے وسیع تر مفاد میں اس جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی۔
سرکاری ذرائع کے مطابق یہ امر اہم ہے کہ اس پیش رفت کو درست تناظر میں دیکھا جائے، بھارت نے 7 مئی 2025ء سے پاکستان کی خودمختاری کی مسلسل خلاف ورزیاں کیں، جس سے پورے خطے کا امن خطرے میں پڑگیا اس کے باوجود پاکستان نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا۔
بھارت کے میزائل اور ڈرون حملوں نے پہلے سے غیر مستحکم سکیورٹی صورتحال کو مزید خطرناک بنادیا، 9 اور 10 مئی کی درمیانی شب بھارت نے پاک فضائیہ کے متعدد اڈوں اور ہوائی اڈوں کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا ان حملوں کے جواب میں پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق استعمال کیا کسی بھی خودمختار ملک کے لیے اپنی سالمیت اور علاقائی حدود پر سمجھوتہ ناقابل قبول ہے۔
پاکستان کا ردعمل اپنی سرزمین اور عوام کے تحفظ کے عزم، حق اور صلاحیت کا اظہار تھا۔پاکستان نے اپنے اہداف حاصل کر لیے ہیں، ہم نے اپنے دفاع کو کامیابی سے یقینی بنایا اور بھارت کو روکنے کے لیے مؤثر باز deterrence بحال کی۔
ذرائع کے مطابق بھارت “نیو نارمل ” قائم کرنے کی کوشش کر رہا تھا تاکہ خطے میں اپنی بالا دستی مسلط کر سکے تاہم پاکستان نے یہ سازش ناکام بنا دی ہے۔
پاکستان نے واضح کیا ہے کہ “ہم بھارت کی غیر قانونی کارروائیوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، 7 مئی کے بعد سے بھارتی اقدامات کھلی جارحیت اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔”بھارت کا رویہ نہ صرف اقوام متحدہ کے چارٹر بلکہ بین الاقوامی ضوابط اور ریاستوں کے مابین تعلقات کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
بھارت کا جنگی جنون اور غیر ذمہ دارانہ رویہ خطے کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے، خاص طور پر جب دونوں ملک ایٹمی طاقتیں ہوں۔
پاکستان کا مؤقف ہے کہ پہلگام حملے پر بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام لگایا، وزیراعظم پاکستان نے 26 اپریل کو ایک غیر جانب دار، شفاف بین الاقوامی تحقیق کی تجویز دی لیکن بھارت نے جارحیت کا راستہ چنا، اقوام متحدہ، او آئی سی اور کئی ممالک نے تحمل کی اپیل کی لیکن بھارت نے ان پر کان نہ دھرا۔
پاکستان اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کو شروع سے بھارت کی بدنیتی سے آگاہ کرتا رہا ہے اور حالیہ واقعات نے ان خدشات کی تصدیق کر دی۔ پاکستان نے ایک بار پھر اعادہ کیا ہے کہ وہ اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔
“علاقائی امن ہماری خواہش ضرور ہے لیکن امن یک طرفہ نہیں ہوسکتا، بھارت کو اپنی جارحانہ روش ترک کرنا ہوگی، پاکستان کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت اور عزم رکھتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بین الاقوامی پاکستان نے بھارت نے کے لیے
پڑھیں:
چین کی پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی کی حمایت، امن کیلئے کردار ادا کرنے کی پیشکش
چین نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان 48 گھنٹے کی فائر بندی کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور دیرپا امن کے لیے اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔
چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان لن جیان نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ چین ہمیشہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری کیلئے تعمیری کردار ادا کرتا رہا ہے اور مستقبل میں بھی اس کردار کو جاری رکھے گا۔
پاکستانی دفترِ خارجہ نے بدھ کے روز اعلان کیا تھا کہ اسلام آباد اور افغان طالبان حکومت نے باہمی اتفاقِ رائے سے 48 گھنٹوں کیلئے عارضی فائر بندی پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ ترجمان کے مطابق اس دوران دونوں ممالک ’’مثبت اور تعمیری مذاکرات‘‘ کے ذریعے سرحدی تنازع کے حل کی کوشش کریں گے۔
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی ایک بیان میں تصدیق کی کہ افغان افواج کو فائر بندی کا احترام کرنے کی ہدایت دی گئی ہے، ’’البتہ اگر کوئی جارحیت کی جاتی ہے تو اس کا جواب دیا جائے گا۔‘‘
سرحدی حکام کے مطابق رات کے دوران کسی قسم کے جھڑپ یا فائرنگ کی اطلاع نہیں ملی اور فائر بندی بدستور نافذ ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ عام شہریوں کو نقصان سے بچائیں اور جنگ بندی کو مستقل امن میں بدلنے کی کوشش کریں۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب پاکستانی افواج نے افغانستان کے صوبہ قندھار اور دارالحکومت کابل میں ’’دہشت گردوں کے ٹھکانوں‘‘ پر ’’اہم کارروائیاں‘‘ کیں۔ اس سے قبل پاک فوج نے بلوچستان کی سرحد پر افغان طالبان کے حملے کو ناکام بناتے ہوئے 15 سے 20 جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران پاکستان اور افغانستان کے درمیان یہ تیسری بڑی جھڑپ تھی۔ چند روز قبل افغان طالبان کے حملے میں 23 پاکستانی فوجی شہید اور 29 زخمی ہوئے تھے۔
افغانستان نے اس حملے کو ’’جوابی کارروائی‘‘ قرار دیتے ہوئے پاکستان پر الزام لگایا کہ اس نے پہلے افغان سرزمین پر فضائی حملے کیے۔ پاکستان نے اس کی تصدیق نہیں کی، تاہم اس بات پر زور دیا کہ وہ اپنی سرزمین اور عوام کے دفاع کا مکمل حق رکھتا ہے۔
اسلام آباد نے ایک بار پھر کابل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو تحریک طالبان پاکستان (TTP) جیسے دہشت گرد گروہوں کے لیے استعمال ہونے سے روکے، تاہم افغان حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔
ماہرین کے مطابق سرحدی کشیدگی اور دہشت گردوں کے افغان علاقوں میں سرگرم ہونے کا مسئلہ دونوں ممالک کے تعلقات میں طویل عرصے سے رکاوٹ بنا ہوا ہے۔