Express News:
2025-11-10@01:28:58 GMT

بھارتی بیانیے کی ناکامی

اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جنگ میں سیزفائر ہو جائے گا۔ یوں جنگ آگے بڑھنے کے امکانات ختم ہو جائیں گے۔ میڈیا کے مطابق اس حوالے سے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ بہرحال دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے خطے کے امن کے لیے انتہائی سنگین خطرات پیدا کر دیے تھے۔ بھارت نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب پاکستان کے 6 مختلف مقامات پر 24 حملے کیے اور پھر اگلے ہی دن پاکستان میں مختلف ڈرون بھیجے گئے جب کہ 9 اور 10 مئی کی رات پاکستان کی 3 ایئر بیسز پر بھارت کی جانب سے حملے کیے گئے۔

اس دوران پاکستان نے انتہائی صبرو تحمل اور حوصلے کا مظاہرہ کیا تاہم آخرکار 10 مئی کی صبح پاکستان نے بھارتی جارحیت کے خلاف بھرپور جوابی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے آپریشن ’’بنیان مرصوص‘‘ شروع کردیا۔ بنیان مرصوص کا مطلب سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہے۔ پاکستان کے اس آپریشن میں بھارت کو بڑے پیمانے پر نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان کے اس آپریشن کے آغاز کا مقصد بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینا اور خطے میں پاکستان کی سالمیت کا دفاع کرنا ہے۔

میڈیا کے مطابق آپریشن ’’بنیان مرصوص‘‘ کے آغاز کے بعد بیاس میں واقع براہموس میزائل اسٹوریج سائٹ کو کامیابی سے نشانہ بنایا، ادھم پور ایئر بیس، پٹھان کوٹ کی ایئر فیلڈ کو بھی مکمل تباہ کردیا گیا، آدم پور ایئر فیلڈ کو بھی تباہ کردیا گیا ہے۔ یوں دشمن کو اس کے حملوں کا بھرپور اور موثر جواب دیا گیا ہے۔ بھارتی بریگیڈ ہیڈکوارٹر ’جی ٹاپ‘ کو تباہ کردیا گیا ہے جب کہ اُڑی کے علاقے میں واقع اہم سپلائی ڈپو کو بھی ہدف بنایا گیا ہے۔ پاکستان نے الفتح میزائل بھی لانچ کیا، بھارت کا 70 فیصد بجلی کا گرڈ سسٹم ناکارہ بنایا گیا ہے۔

بھارتی آرٹلری گن پوزیشن دہرنگیاری سپلائی ڈپو اڑی کو تباہ کیا گیا۔ یہ وہ تمام بیسز ہیں جہاں سے پاکستان میں حملے کیے گئے تھے۔ میڈیا کے مطابق راجوڑی میں بھارتی ملٹری انٹیلی جنس کا تربیتی مرکز بھی تباہ کردیا گیا ہے۔ سورت گڑھ ایئر فیلڈ کو بھی تباہ کردیا جب کہ پاکستان ایئر فورس کے جے ایف 17 تھنڈر کے ہائپر سونک میزائلوں نے ایس 400 ایئر ڈیفنس سسٹم بھی تباہ کردیا جسے بھارت نے روس سے خریدا تھا اور اس کی مالیت لگ بھگ ڈیڑھ ارب ڈالر ہے۔

آپریشن بنیان مرصوص میں دہشت گردوں کا سہولت کار راجوڑی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر راج کمار تھاپا مارا گیا۔ راج کمار دہشتگردوں کاسہولت کار اور کشمیری مسلمانوں کے لیے دہشت کی علامت تھا، وہ اعلیٰ فوجی بریفنگز میں بھی شامل ہوتا تھا۔

پاکستان کے وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان اگلے لیول کے لیے بھی تیار ہے لیکن نیوکلیئر باڈی کی میٹنگ بلائے جانے کی خبروں کی تردید کی۔ غیرملکی خبررساں ادارے’’رائٹرز‘‘ کے مطابق پاکستان کے وزیردفاع نے کہا کہ بھارت کے خلاف کارروائی کے بعد نیشنل کمانڈ اتھارٹی، جو ملک کے جوہری ہتھیاروں کی نگرانی کرنے والی پاکستان کی اعلیٰ فوجی اور سول باڈی ہے، کی کوئی میٹنگ شیڈول نہیں۔ ہم اگلے لیول کے لیے بھی تیار ہیں لیکن خدانخواستہ ایٹمی صورتحال بنی تو پھر تماشائی بھی اس کی لپیٹ میں آئیں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ جنگ ہوئی تو پھر اس حملے تک محدود نہیں رہے گی، دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ دنیا کے لیے فکر کا مقام ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے بھارتی حملوں کے نتیجے میں پاکستان کے کامیاب آپریشن پر سیاسی قیادت سے رابطہ کیا، انھوں نے چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری، جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، بیرسٹر گوہر، خالد مقبول ، حافظ نعیم، خالد مگسی اور چوہدری سالک سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، وزیراعظم نے سیاسی رہنماؤں کو بھارت کے خلاف جوابی کارروائی کے سلسلے میں اعتماد میں لیا۔ تمام سیاسی رہنماؤں نے پاکستان کے تحفظ کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کا اعادہ کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے سیاسی قیادت کو آگاہ کیا کہ الحمدللہ افواج پاکستان نے مربوط طریقے سے طاقتور جواب دیا ہے، پہلگام واقعے پرحقائق جاننے کے لیے غیر جانبدارانہ تحقیقات کو بھارت نے ٹھکرا دیا، بھارت نے پاکستان پر میزائل اور ڈرون حملے کیے، ان جارحانہ اقدامات کے باوجود پاکستان نے انتہائی تحمل سے کام لیا۔ انھوں نے کہا کہ بھارتی حملوں میں نہتے اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا تاہم بھارت کی ان پے در پے کارروائیوں کا ہماری بہادر افواج نے بھرپور جواب دیا،آج ہم نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا ہے اور بے گناہوں کے خون کا بدلہ لے لیا ہے، ہمیں اپنی افواج پر فخر ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطاتارڑ نے کہاہے کہ بھارت نے ہی پہل کی تھی اور اب کشیدگی کم کرنی ہے تو اسے ہی پیچھے ہٹنا ہوگا۔ غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ پاکستان ایک ذمے دار ملک ہے اور پاکستان نے شہری آبادی کو نشانہ نہیں بنایا ہے ، بھارت نے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا ، بھارت نے خود ہی امرتسر کو نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ پہلگام واقعہ سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں ہے ، ہم نے مشترکہ تحقیقات کی پیشکش بھی کی۔ ہم پر حملے کیئے گئے جس کا ہم نے جواب دیا ہے، ہم نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق کارروائی کی، ہم نے اپنے دفاع کا حق اسعتمال کیا اور صرف فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ عطااللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ ہم سفارتی سطح پر مختلف ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

ادھر گزشتہ روز بھارت نے کشیدگی میں کمی کے اقدامات کی پیشکش کردی، بھارتی فوج کی ترجمان کرنل صوفیہ قریشی نے کہا کہ بھارت تناؤ میں کمی لانے پر تیار ہے، شرط یہ ہے کہ پاکستان بھی ایسا کرے۔ بھارتی محکمہ خارجہ اور محکمہ دفاع کی مشترکہ بریفنگ کے دوران انھوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ملٹری آپریشنز کے درمیان بھی رابطہ ہوا تھا۔ بھارتی فوج کی ترجمان نے اپنے چار فضائی اڈوں پر پاکستانی حملوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ادھم پور، بھوج، بھٹنڈا اور پٹھان کوٹ میں بھارتی ایئرفورس بیسز کو نشانہ بنایا ہے، بھارتی فوجی اڈوں پر ساز و سامان اور عملے کو نقصان پہنچا ہے۔

مسلح افواج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے گزشتہ روز کہا تھا کہ بھارت نے اپنے ہی شہرامرتسر پر بیلسٹیک میزائل ماردیے، وہ سکھوں کو نشانہ بنا رہا ہے ہماری تمام ہمدردیاں سکھ کمیونٹی کے ساتھ ہیں۔آدم پور سے 6بیلسٹک میزائل چلائے گئے،ایک وہیں گرا 5میزائل امرتسر کے قریبی علاقوں میں گرے، بھارت کی طرف سے اپنی ہی آبادیوں کو نشانہ بنانا حیران کن ہے،وہ اپنے مزموم مقاصد کے لیے سکھوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے رات گئے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا ہر جنگی اقدام کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی اور جنگ کا ماحول بڑھتے بڑھتے انتہائی خطرناک رخ اختیار کر رہا تھا۔ عالمی طاقتیں بھی صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے تھیں۔ امریکا کی اعلیٰ قیادت جن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ، نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیر خارجہ ماریو روبیو شامل ہیں، وہ سب لمحہ بہ لمحہ بدلتی ہوئی صورت حال سے آگاہ تھے۔ پاکستان کی حکومت بھی دوست ملکوں کے روابط میں تھی۔ ان میں عوامی جمہوریہ چین، رشیا، ایران، سعودی عرب، یو اے ای، قطر اور ترکیہ جیسے دوست ملک شامل تھے۔ ادھر انڈین قیادت بھی غیرملکیوں کے ساتھ پوری طرح رابطے میں تھی۔ سب کی کوشش تھی کہ جنگ کو زیادہ بڑھاوا نہ ملے کیونکہ جنگ کی مسئلے کا حل نہیں ہوتی بلکہ ایک کی جگہ کئی مسئلے پیدا کرتی جاتی ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان پہلے بھی جنگیں ہو چکی ہیں لیکن کسی ایک جنگ میں بھی کوئی تنازع حل نہیں ہوا۔ حالیہ کشیدگی دونوں ملکوں کے لیے خیرمستور بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ اس بار بہت سے معاملات کھل کر سامنے آئے ہیں۔ پہلگام کا واقعہ دونوں ملکوں کے لیے کئی سبق لیے ہوئے ہے۔ اسی طرح بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کر کے اچھا کام نہیں کیا ہے۔ بلاتحقیق دوسرے ملک پر دہشت گردی کرانے یا پراکسی وار کا کوئی الزام عائد کرنا بھی درست حکمت عملی نہیں ہے۔ اس سارے معاملے میں پاکستان کی قیادت نے بہترین حکمت عملی کا مظاہرہ کیا ہے۔ پاک فوج نے بھارت کی جارحیت کا بھی پوری قوت سے جواب دے کر ثابت کیا ہے کہ وہ اپنے ملک کا تحفظ کر سکتی ہے جب کہ حکومت نے بہترین سفارت کاری کے ذریعے بھارت پر دباؤ بڑھانے میں کامیابی حاصل کی ہے اور یوں بھارت کا بیانیہ ناکامی سے دوچار ہوا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان اور بھارت کے تباہ کردیا گیا بھی تباہ کردیا کو نشانہ بنایا بنیان مرصوص پاکستان نے کہ پاکستان پاکستان کی پاکستان کے دیا گیا ہے کے درمیان کرتے ہوئے نے کہا کہ انھوں نے کہ بھارت نے بھارت بھارت کی بھارت نے کے مطابق جواب دیا ملکوں کے حملے کیے کو بھی کے لیے کیا ہے

پڑھیں:

بھارت میں فرقہ وارانہ فسادات کی لہر تیز

ریاض احمدچودھری

شدت پسند مودی حکومت کے دور میں ایک بار پھر مسلمانوں کے قتل و غارت کا بازار گرم ہوگیا، حالیہ ہندو مسلم فسادات نے بھارت میں مذہبی رواداری اور جمہوریت کے دعوؤں کو بے نقاب کر دیا۔ کانپور سے شروع ہونے والے مذہبی تنازع نے 4 ستمبر کو بڑے فسادات کی شکل اختیار کر لی جسے مبصرین نے "گجرات ٹو” قرار دیا ہے، یہ آگ تیزی سے دیگر ریاستوں میں بھی پھیل گئی۔ فسادات کے دوران پرتشدد جھڑپوں میں متعدد معصوم مسلمان زخمی ہوئے جبکہ پولیس نے اتر پردیش کے مختلف اضلاع میں مظاہرین کے خلاف مقدمات درج کر لیے ہیں۔تجزیہ کاروں کے مطابق مودی حکومت کا ہندوتوا ایجنڈا بھارت کو فاشزم کی تجربہ گاہ میں بدل چکا ہے، نہ صرف اظہارِ رائے بلکہ مذہبی آزادی بھی اب مکمل طور پر ہندوتوا نظریے کی تابع بنا دی گئی ہے۔انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ مودی کی سیاست نے بھارت کو مذہبی منافرت اور ریاستی جبر کے اندھیرے میں دھکیل دیا ہے جس کے نتیجے میں مسلمان مسلسل ظلم و ستم کا شکار ہیں۔
سال 2025ء کی آمد پر بھارتی ریاست منی پور میں خونریزی اور نسلی فسادات کا سلسلہ شدت اختیار کر چکا ہے، جہاں مسیحی برادری اور دیگر اقلیتوں کے خلاف نسل کشی کی کارروائیاں جاری ہیں۔ منی پور کے علاقے امپھال میں عسکریت پسندوں نے حالیہ حملے کیے ہیں جس کے نتیجے میں کئی افراد اپنے گھروں کو چھوڑرہے ہیں۔ان حملوں میں عسکریت پسندوں نے جدید ہتھیاروں کا استعمال کیا اور نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا۔ حملوں کے بعد، کوکی قبائل کے افراد نے بھارتی فورسز اور حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا، اور ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فورسز نے عسکریت پسندوں کی حمایت کرتے ہوئے گاؤں والوں کو لوٹا۔ مقامی رہنماؤں کا الزام ہے کہ مودی سرکار اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے نہتے عوام کی زندگیوں سے کھیل رہی ہے۔کوکی قبائل کے افراد نے یہ بھی کہا کہ بھارتی حکومت کی متصبانہ پالیسیوں اور فرقہ وارانہ حکمت عملیوں کے باعث منی پور میں حالات مزید بگڑ چکے ہیں، اور مقامی لوگوں کی جان و مال کو خطرہ لاحق ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مودی سرکار نے اپنے سیاسی مفادات کے لیے عوام کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے۔یہ واقعات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ منی پور میں نسلی اور مذہبی کشیدگی کی صورتحال سنگین ہو چکی ہے۔ بھارتی حکومت کی خاموشی اور عدم مداخلت کی وجہ سے ریاست میں امن و سکون کی فضا متاثر ہو رہی ہے۔ عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارتی حکومت سے فوری طور پر مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ اقلیتی برادریوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے اور اس بحران پر قابو پایا جا سکے۔
بھارت میں اقلیتوں کے خلاف نفرت، امتیازی سلوک اور تشدد کو منظم طور پر ہوا دینے کے واقعات دستاویزی شکل میں موجود ہیں۔ امتیازی شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) سے لے کر گھروں کو بلڈوز کرنے تک؛ 2002 کے گجرات قتل عام سے لے کر 2020 کے دہلی فسادات تک؛ 1992 میں بابری مسجد کی شہادت سے لے کر 2024 میں اس کے ملبے پر مندر کی تعمیر تک؛ گاؤ کے تحفظ کی آڑ میں تشدد اور پر ہجوم تشدد کے واقعات سے لے کر مساجد اور مزارات پر حملے—ہندوستان کا ریکارڈ مسلمانوں سمیت اقلیتوں کے بنیادی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں سے داغدار ہے۔
بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت مسلم ثقافت، مذہبی ورثے اور تاریخی شناخت کو نشانہ بنانے کی منظم مہم پر گامزن ہے۔ مودی سرکار کی یہ پالیسیاں بھارت کو ”ہندو راشٹر” میں تبدیل کرنے کے انتہاء پسندانہ ایجنڈے کی عکاس ہیں۔مودی حکومت کے تحت مساجد کی شہادت، تاریخی عمارتوں پر قبضے اور مسلمانوں سے منسوب شہروں کے نام تبدیل کرنے جیسے اقدامات میں تیزی آ گئی ہے، جو بھارتی مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ نفرت اور سیاسی مفاد پر مبنی حکمتِ عملی کا حصہ ہیں۔دی ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، بھارتی ریاست اْتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ضلع لکھیم پور کھیری کے علاقے مصطفیٰ آباد کا نام بدل کر کبیر دھام رکھنے کا اعلان کیا ہے۔مقامی ہندوؤں کے جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے مصطفی آباد کا نام کبیر دھام رکھا جائے گا۔یوگی آدتیہ ناتھ کا الزام ہے کہ ماضی میں مسلمان حکمرانوں نے ایودھیا کا نام فیض آباد، اور پریاگ راج کا الہٰ آباد رکھا تھا۔اب مودی حکومت تاریخی مقامات کے نام ہندو مذہب سے منسوب کرنے کی مہم جاری رکھے گی۔آدتیہ ناتھ نے کہا ہے کہ فنڈز اب قبرستانوں کی چاردیواری کی تعمیر کے بجائے ہندو عقیدے اور ورثہ کی ترقی کیلئے استعمال ہوں گے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، بی جے پی کی یہ مہم محض شہروں کے ناموں کی تبدیلی نہیں بلکہ بھارت کی مسلم تاریخ اور شناخت کو مٹانے کی سازش ہے۔ مودی کا نعرہ ”سب کا ساتھ، سب کا وکاس” عملی طور پر ”سب کو مٹاؤ، ایک کا راج” میں بدل چکا ہے۔بھارتی مسلمان، مودی حکومت کی سرپرستی میں ریاستی سطح پر جاری نفرت، انتقام اور فرقہ وارانہ تقسیم کا سب سے زیادہ نشانہ بن رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سے جنگ نہ کرنا، بھارت کو انتباہ
  • ریاست جوناگڑھ پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 78 برس مکمل
  • جوناگڑھ پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 78 سال مکمل
  • بھارت میں فرقہ وارانہ فسادات کی لہر تیز
  • پاک افغانستان مذاکرات کی ناکامی
  • حوثی مجاہدین نے امریکی اسرائیلی سعودی جاسوسی نیٹ ورک پکڑ لیا
  • آخری ایٹمی تجربہ 98ء میں کیا تھا، بھارتی موقف ہمیشہ غیر واضح: پاکستان
  • دفتر خارجہ نے پاکستان پر خفیہ اور غیر قانونی ایٹمی سرگرمیوں کے بھارتی الزامات بےبنیاد قرار دیدیئے
  • خفیہ اور غیر قانونی ایٹمی سرگرمیوں کا بھارتی الزام بے بنیاد ہے،پاکستان
  • پاکستان نے خفیہ، غیر قانونی ایٹمی سرگرمیوں کا بھارتی الزام مسترد کردیا