اسرائیلی شہریوں کا ملک میں حکومت مخالف احتجاج، غزہ جنگ بندی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
تل ابیب میں ہزاروں اسرائیلی شہریوں نے غزہ پر جاری جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مظاہرے کیے جس میں وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت پر شدید تنقید کی گئی۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ہفتے کے روز "ہوسٹیجز اسکوائر" اور تل ابیب کے دیگر اہم مقامات پر مظاہرین نے جمع ہو کر حکومت سے فوری جنگ بندی اور غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
"ہوسٹیجز اینڈ مسنگ فیملیز فورم" کی جانب سے منعقدہ اس مظاہرے میں شریک افراد نے حکومت مخالف نعرے لگائے، شہریوں نے حکومت سے حماس کے ہاتھوں یرغمال اسرائیلوں کی رہائی اور غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
اسرائیلی شہری شائی موزیس، جن کے والدین کو حماس نے یرغمال بنایا تھا اور بعد ازاں رہا کر دیا تھا، اس نے تل ابیب میں ہونے والے مظاہرے سے خطاب میں کہا کہ ہمارا اصل دشمن حماس نہیں بلکہ وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو ہیں، جو اپنی پالیسیوں اور طرزِ حکمرانی کے ذریعے اسرائیل کو ایک یہودی اور جمہوری ریاست کے طور پر تباہی کے دہانے پر لے جا رہے ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق یرغمالیوں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو ذاتی اور سیاسی مفادات کی خاطر جنگ کو طول دے رہے ہیں اور کسی بھی جنگ بندی معاہدے پر آمادہ نہیں۔
اسرائیل کے دیگر شہروں حیفہ اور بیر شیبہ میں بھی مظاہرے کیے گئے جہاں عوام نے حکومت سے فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حماس کا جنگ بندی کے بارے میں ٹرمپ کے بیان پر ردعمل
جنگ بندی کی ناکامی کا ذمہ دار اسرائیلی وزیراعظم کو قرار دیتے ہوئے حماس نے کہا ہے کہ نتن یاہو نے جنوری کے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ اس میں نیتن یاہو کی طرف سے وٹکوف تجویز کی مخالفت کی طرف بھی اشارہ کیا گیا تھا، جبکہ حماس نے اس سے اتفاق کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے امریکی صدر کے حالیہ دعووں کو سختی سے مسترد کیا ہے اور اس الزام کی مذمت کی ہے کہ یہ گروپ غزہ میں جنگ بندی کی تجویز کی مخالفت کرتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس نے ہمیشہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے حصول کے راستے کی حمایت کی ہے اور لڑائی کے خاتمے کے لیے مذاکرات سے کبھی دستبردار نہیں ہوئے۔ تحریک نے اس بات پر زور دیا کہ اس نے تمام مراحل میں ممکنہ حد تک لچک دکھائی ہے اور جنگ بندی کی تجاویز کو مثبت نقطہ نظر سے دیکھا ہے۔ حماس نے جنگ بندی کی ناکامی کا ذمہ دار اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے جنوری کے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ اس میں نیتن یاہو کی طرف سے وٹکوف تجویز کی مخالفت کی طرف بھی اشارہ کیا گیا تھا، جبکہ حماس نے اس سے اتفاق کیا تھا۔ آخر میں تحریک مزاحمت نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قابض اسرائیلی حکومت کو فلسطینی عوام کے خلاف "نسل کشی اور نسلی تطہیر جیسے جرائم" بند کرنے پر مجبور کرے۔