تل ابیب میں ہزاروں اسرائیلی شہریوں نے غزہ پر جاری جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مظاہرے کیے جس میں وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت پر شدید تنقید کی گئی۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ہفتے کے روز "ہوسٹیجز اسکوائر" اور تل ابیب کے دیگر اہم مقامات پر مظاہرین نے جمع ہو کر حکومت سے فوری جنگ بندی اور غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

 "ہوسٹیجز اینڈ مسنگ فیملیز فورم" کی جانب سے منعقدہ اس مظاہرے میں شریک افراد نے حکومت مخالف نعرے لگائے، شہریوں نے حکومت سے حماس کے ہاتھوں یرغمال اسرائیلوں کی رہائی اور غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

اسرائیلی شہری شائی موزیس، جن کے والدین کو حماس نے یرغمال بنایا تھا اور بعد ازاں رہا کر دیا تھا، اس نے تل ابیب میں ہونے والے مظاہرے سے خطاب میں کہا کہ ہمارا اصل دشمن حماس نہیں بلکہ وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو ہیں، جو اپنی پالیسیوں اور طرزِ حکمرانی کے ذریعے اسرائیل کو ایک یہودی اور جمہوری ریاست کے طور پر تباہی کے دہانے پر لے جا رہے ہیں۔

الجزیرہ کے مطابق یرغمالیوں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو ذاتی اور سیاسی مفادات کی خاطر جنگ کو طول دے رہے ہیں اور کسی بھی جنگ بندی معاہدے پر آمادہ نہیں۔

اسرائیل کے دیگر شہروں حیفہ اور بیر شیبہ میں بھی مظاہرے کیے گئے جہاں عوام نے حکومت سے فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کا مطالبہ کی رہائی

پڑھیں:

اسرائیلی جنگی جرائم چھپانے کیخلاف لندن میں بی بی سی کے دفتر کے باہر احتجاج

مظاہرین نے بی بی سی شرم کرو، اسرائیل کو اسلحہ دینا بند کرو، نسل کشی کے خلاف یہودی اور خون آلود بی بی سی جیسے نعرے لگائے۔ مظاہرین نے بی بی سی پر الزام عائد کیا کہ وہ اپنی رپورٹنگ کے ذریعے اسرائیل کو جواب دہی سے بچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ برطانیہ میں سرگرم فلسطینی حامی تنظیموں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے بی بی سی کے ہیڈکوارٹر کے باہر مظاہرہ کیا، جس میں الزام لگایا گیا کہ برطانوی نشریاتی ادارہ غزہ میں اسرائیلی مظالم اور نسل کشی کو چھپا رہا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق بی بی سی کی عمارت پورٹ لینڈ پلیس پر ہونے والے اس ہنگامی مظاہرے میں درجنوں مظاہرین شریک ہوئے جنہوں نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے اور بینرز کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ مظاہرین نے بی بی سی شرم کرو، اسرائیل کو اسلحہ دینا بند کرو، نسل کشی کے خلاف یہودی اور خون آلود بی بی سی جیسے نعرے لگائے۔ 

مظاہرین نے بی بی سی پر الزام عائد کیا کہ وہ اپنی رپورٹنگ کے ذریعے اسرائیل کو جواب دہی سے بچا رہا ہے اور جنگ زدہ غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کی مکمل حقیقت سامنے نہیں لا رہا۔ فلسطینی فورم ان برٹین کے فارس عامر نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی بی سی نے غزہ سے متعلق ایک اہم دستاویزی فلم Gaza: How to Survive a War Zone کو فروری میں نشر ہونے سے روک کر یہ ثابت کیا کہ وہ معلومات فراہم کرنے کے بجائے حقائق کو چھپا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دستاویزی فلمیں بھی مکمل سچ نہیں بتاتیں بلکہ صرف ایک رخ دکھاتی ہیں، لیکن بی بی سی نے وہ بھی روک دی، اس سے صاف ظاہر ہے کہ ان کا مقصد عوام کو آگاہ کرنا نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ پر اسرائیلی حملوں میں بچوں سمیت مزید 21 فلسطینی شہید
  • وزیرِ اعظم سے بیرسٹر گوہر کا بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا مطالبہ
  • ٹرمپ کی نیتن یاہو سے ناراضگی، براہ راست رابطہ منقطع کر دیا
  • اسرائیلی جنگی جرائم چھپانے کیخلاف لندن میں بی بی سی کے دفتر کے باہر احتجاج
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن ہاہو سے براہ راست رابطہ کیوں منقطع کردیا؟
  • نیشنل سٹیزنز پارٹی کی قیادت میں طلبہ کا احتجاج، عوامی لیگ پر پابندی کا مطالبہ
  • پاکستان مخالف بھارتی مہم جوئی اور ممکنہ مضمرات
  • کراچی، خواجہ سراؤں کا بھارت مخالف احتجاج، پاک افواج کی مکمل حمایت کا اظہار
  • کراچی: خواجہ سراؤں کا بھارت مخالف احتجاج، مودی مردہ باد کے نعرے