کِیا کے چوتھے جینریشن کے ‘کِیا سورینٹو’ کی ملک بھر میں بکنگز کا باقاعدہ آغاز
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
کِیا (KIA) لکی موٹرز کارپوریٹڈ (LMC) نے نئے چوتھے جینریشن کے ‘کِیا سورینٹو’ کی ملک بھر میں بکنگز کا باقاعدہ آغاز کردیا ہے، جس میں تین قسم کے ڈرائیو ٹرین کے اختیارات اور محدود مدت کے پیش کش کے تحت نئی فنانسنگ پلانز فراہم کیے گئے ہیں۔
یہ گاڑیاں 3 ورینٹس میں دستیاب ہیں:
– 3.5L V6 فرنٹ-وہیل ڈرائیو (ایف ڈبلیو ڈی)
– 1.
– 1.6L ٹربو ہائبرڈ آل-وہیل ڈرائیو (اے ڈبلیو ڈی)
صارفین 6,999,500 روپے کی رقم جمع کے ساتھ نئی سورینٹو بک کروا سکتے ہیں، جس کے بعد 12 ماہانہ اقساط کے ذریعے آٹو فنانسنگ کے ذریعے ادائیگی کی جا سکتی ہے۔
ورینٹس کی فیکٹری سے باہر کی قیمتیں درج ذیل ہیں،
– Rs. 13,499,000 برائے V6 FWD
– Rs. 14,699,000 برائے ہائبرڈ FWD
– Rs. 15,999,000 برائے ہائبرڈ AWD
بکنگز 11 مئی 2025 کو دوپہر 12 بجے سے شروع ہوں گی۔ ورینٹ کی دستیابی اور اہلیت کے لیے، گاہک اپنے قریبی کِیا ڈیلرشپ کا دورہ کر سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
پڑھیں:
سٹیمپ کے سائز کی ہارڈ ڈرائیو میں آدھا ملین ٹک ٹاک ویڈیوز محفوظ کرنے کی صلاحیت
آسٹریلوی نیشنل یونیورسٹی (ANU) اور یونیورسٹی آف مانچسٹر، انگلینڈ کے کیمیا دانوں نے ایک نئی مقناطیسی مالیکیول ایجاد کی ہے جو مستقبل میں ڈیٹا اسٹوریج ٹیکنالوجی میں انقلابی تبدیلی لا سکتی ہے۔ اس مالیکیول کی مدد سے اسٹیمپ کے سائز کے ہارڈ ڈرائیو میں تقریباً 3 ٹیرا بائٹ ڈیٹا محفوظ کیا جا سکتا ہے جو لگ بھگ 5 لاکھ ٹک ٹاک ویڈیوز کے برابر ہے۔
فی الحال استعمال ہونے والی ہارڈ ڈرائیوز میں کئی ایٹمز مل کر ایک مقناطیسی علاقہ بناتے ہیں جو ڈیجیٹل ”0“ یا ”1“ محفوظ کرتے ہیں۔ مگر یہ نئی واحد مالیکیول بغیر کسی ہمسایہ ایٹمز کی مدد کے خود ہی ڈیٹا محفوظ کر سکتی ہے۔پروفیسر نکولس چلٹن کے مطابق اگر اس ٹیکنالوجی کو مکمل طور پر تیار کر لیا جائے تو ڈیٹا کو نہایت چھوٹے مقامات پر محفوظ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ: ’ایک مربع سینٹی میٹر میں تین ٹیرا بائٹ تک کا ڈیٹا ذخیرہ کرنا ممکن ہو سکتا ہے۔‘
یہ نئی مالیکیول ایک نایاب زمینی عنصر، ”ڈسپروسیم“ پر مشتمل ہے جو دو نائٹروجن ایٹمز کے درمیان بالکل سیدھی لائن میں رکھا گیا ہے۔ اس ساخت کو حاصل کرنے کے لیے سائنسدانوں نے ایک ”مالیکیولر پن“ کا اضافہ کیا تاکہ ڈسپروسیم کو درست مقام پر روکا جا سکے۔
تاہم اس ٹیکنالوجی میں ایک بڑی رکاوٹ ہے، یہ مالیکیول اپنی مقناطیسی یادداشت صرف منفی 279 ڈگری فارن ہائیٹ (یعنی منفی 173 ڈگری سیلسیس) پر برقرار رکھ سکتی ہے۔ پروفیسر ڈیوڈ ملز نے بتایا کہ یہ درجہ حرارت ”چاند کے تاریک رخ کی رات“ جتنا سرد ہوتا ہے اس لیے عام موبائل فونز میں اس کا استعمال جلد ممکن نہیں۔
پھر بھی یہ پچھلے ریکارڈ کے مقابلے میں بہتری ہے، جہاں ایسی مالیکیولز صرف منفی 315 ڈگری فارن ہائیٹ (یعنی منفی 193 ڈگری سیلسیس) پر کام کرتی تھیں۔ ملز کے مطابق چونکہ اب یہ ٹیکنالوجی 100 کیلون (منفی 173 ڈگری سیلسیس) پر کام کر سکتی ہے اس لیے بڑے ڈیٹا سینٹرز میں جہاں ٹھنڈک ممکن ہے اس کا عملی استعمال ممکن ہو سکتا ہے۔