WE News:
2025-05-12@16:00:38 GMT

امن کے لیے جنگ ضروری ہے

اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT

بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ محلے کا کوئی تلنگا اپنی بدمعاشی کے بل بوتے پر اپنے آپ کو پورے  محلے کا ہی  مالک سمجھنے لگتا ہے۔ ایسے کردار کبھی کسی کے معاملات میں گھستے ہیں کبھی کسی شریف آدمی پر انگلی اٹھاتے ہیں اور کبھی کسی پر ہاتھ اٹھا کر اپنی بدمعاشی کی دھاک بٹھاتے ہیں۔ لیکن  وہ جو کہتے ہیں کہ ہر غرور کا سر نیچا ہوتا ہے تو اسی طرح ایسے بدمعاشوں کا حل بھی عموماً محلے سے ہی دستیاب ہوتا ہے۔

ہوتا کچھ یوں ہے کہ اس محلے کا کوئی شریف نوجوان،  تلنگے کے بناوٹی رعب داب سے تنگ آکر ایک دن اس کا گریبان تھام لیتا ہے۔ دو چار رسید بھی کرتا ہے۔ چار چھ صلواتیں بھی سناتا ہے۔ بدمعاش کی  ککری ہو جاتی ہے اور پھر یا تو وہ بدمعاشی سے تائب ہو جاتا ہے یا کسی اور بدمعاش سے صلح صفائی کے لیے ملتمس ہوتا ہے۔

اس روز مرہ کی کہانی کو پاک بھارت حالیہ مختصر جنگ کے تناظر میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ بھارت اس خطے کا وہ بدمعاش بن چکا تھا جس نے سارے خطے کی زندگی اجیرن کی ہوئی تھی۔ کبھی نیپال سے جھگڑا، کبھی چین کو دھمکیاں، کبھی افغانستان میں در اندازی۔ کبھی بلوچستان میں دہشتگردی اور کبھی ایران سے اختلافات۔ خطے کو تو چھوڑیں بین الاقوامی طور پر دنیا بھارت کی بدمعاشی سے تنگ تھی۔ سنیں کینیڈا کیا الارم لگا رہا ہے؟ امریکا میں بھارت کیا کر رہا ہے؟ اور یمن میں کس طرح کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔

اس عہد میں دنیا کا کوئی ملک جنگ کی خواہش نہیں رکھتا۔ دنیا اس وقت پسماندہ ممالک کی معیشت کی بہتری میں مصروف ہے کیونکہ دنیا کو آنے والے دنوں میں بے شمار مسائل کا سامنا ہو گا۔ خوراک کی قلت، پانی کی کمیابی، آبادی کا پھیلاؤ، موسمیاتی تبدیلیاں دنیا کے ایجنڈے پر سر فہرست ہیں۔ اس وقت کوئی نہیں چاہتا کہ اپنی باقی ماندہ جمع پونجی جنگ کی آگ میں جھونک دے۔ کوئی نہیں چاہتا کہ اس کے عوام کے ہاتھ میں روٹی کے بجائے بندوق ہو۔

بھارت اس بات کو بخوبی جانتا تھا کہ مدت بعد پاکستان کی معیشت بہتر ہو رہی ہے۔ اسٹاک مارکیٹ ریکارڈ پر ریکارڈ بنا رہی ہے۔ شرح سود میں آئے روز کمی ہو رہی ہے۔ ڈالر کی قدر کچھ عرصے سے مستحکم ہے۔ سرمایہ کاروں  کا اعتماد بحال ہو رہا ہے۔ دنیا پاکستان کے معاشی امور میں دلچسپی لے رہی ہے ۔ سربراہان مملکت ہمارے مہمان بن رہے ہیں۔ یہ معیشت کے ٹیک آف کا ایسا مرحلہ ہے جہاں پاکستان کسی قسم کی جنگ کا رسک نہیں لے سکتا۔ کیونکہ طویل جنگ ترقی کی اس معمولی سی رمق کو چاٹ سکتی تھی۔

اسی خیال کو مدنظر رکھ کر بھارت نے  پہلگام ڈرامہ رچایا۔ جس علاقے میں اپنی نو لاکھ فوج تھی وہیں دہشتگردی کروائی گئی۔ اور بنا کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام جڑ دیا۔ بھارتی سوشل میڈیا نے بنا کسی تحقیق کے ٹرینڈ بنانا شروع کر دیے۔ انڈین میڈیا گلے پھاڑ پھاڑ کر جنگ کی دھمکیاں دینے لگا۔ دنیا بھر نے پہلگام میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعے کی مزمت تو ضرور کی مگر کسی نے بھی پاکستان کو دوش نہیں دیا۔ اس سے مودی حکومت مزید جھنجھلا گئی۔ انہوں نے پاکستان پر بزدلانہ حملے شروع کیے۔ کہیں ڈرون بھیجے کہیں لائن آف کنٹرول پر  بلاجواز فائرنگ کر کے پاکستان کو اشتعال دلایا تاکہ دنیا پاکستان کو در اندازی کا  الزام دے لیکن ایسا ہو نہ سکا۔

پاکستان نے پورے صبر و تحمل سے کام لیا۔ ساری دنیا کے سامنے ایک ایک  ثبوت رکھا۔ بارہا پہلگام واقعے پر افسوس کا اظہار کیا مگر یہ شرافت کی باتیں مودی جی کو راس نہیں آئیں۔ بھارتی میڈیا نے ایک ہی رات میں خواب ہی خواب میں تو پورا پاکستان فتح کر لیا۔ خیال ہی خیال لاہور میں فتح کا جشن منالیا، کراچی کو افسانوی طریقے سے ملیا میٹ کر دیا، سیالکوٹ پر اپنا خیالی جھنڈا لگا دیا۔ یہ سب کچھ بھارتی ناظرین کی حوصلہ افزائی کے لیے تھا لیکن جھوٹ کا یہ بازار زیادہ دیر تک نہیں چل سکا۔

صبح ہوئی تو کراچی میں کاروبار زندگی ویسا ہی تھا جیسا ہمیشہ سے ہے۔ لاہوریے بیدار ہوئے تو کچھ بھی نہیں بدلا تھا۔ صرف انڈین میڈیا کا جھوٹ پکڑا گیا۔ ایک رات کے جھوٹ کی وجہ سے انڈین میڈیا پر اب خود بھارتی لوگوں کا اعتبار ہی ختم ہو گیا۔ اب بھارتیوں کو پتہ چل چکا ہے کہ انڈین میڈیا فلم تو بنا سکتا ہے، کہانی تو بنا سکتا ہے ، اے آئی کی مدد سے جنگ کی بساط تو بچھا سکتا ہے مگر سچ نہیں بول سکتا۔

مودی حکومت کی پوزیشن پہلے ہی خراب تھی۔ اس ڈرامے سے سوچا گیا تھا کہ اس حکومت کو سہارا ملے گا مگر بات الٹ پڑ گئی۔ اب پاکستان سے بدترین شکست کے بعد، ہوسکتا ہے کہ مودی حکومت بہار کے الیکشن تک کا انتظار نہ کر سکے۔ اب حکومت کی کرسی کی ٹانگیں لرز رہی ہیں اور چل چلاؤ کا دور ہے۔ اتحادی بھی اس ہزیمت سے جان چھڑانے کی بات کر رہے ہیں۔ اب مودی حکومت مٹھی میں ریت کی مانند ہے جو ہر لمحے ہاتھ سے  پھسلستی جا رہی ہے۔

پاکستان نے بھارت کے مقابلے میں دانش اور بردباری کا ثبوت دیا۔ نہ ہمارے میڈیا نے رپورٹنگ کے نام پر کہانیاں سنائیں نہ مودی حکومت کے بے سروپا الزامات کا جواب دیا۔ پاکستان نے بہت سوچ سمجھ کر صرف چند گھنٹے جنگ کی۔ اور ان چند گھنٹوں میں بھارت کے غرور کا بھرکس نکل گیا۔ مودی حکومت پہلے دنیا سے اپنے 6 طیاروں کی تباہی چھپانے میں مصروف تھی کہ اچانک اس کا سامنا عاصم منیر کی فوج سے ہو گیا۔ مودی حکومت کی بدمعاشی لمحوں میں خاک میں مل گئی۔ خطے کے بدمعاش کو وہ سبق ملا کہ وہ جان چھڑوانے کے لیے امریکا کے پاؤں پڑ گیا۔ چند گھنٹوں میں پاکستان کی بہادر سپاہ نے بھارت کو وہ سبق سکھایا کہ اب مدت تک خطے میں سکون ہے گا۔

جنگ کوئی اچھی چیز نہیں لیکن بعض اوقات امن کی خاطر جنگ کرنا لازم ہو جاتی ہے۔ پاکستان کی فوج کے ہاتھوں رسوا ہوئے بغیر بھارت کو چین نہیں پڑ رہا تھا۔ اب آپ دیکھ لیجیے گا کہ مودی حکومت بھی جائے گی، بھارت میں علیحدگی پسند تحریکیں بھی زور پکڑیں گی اور ’ہند توا‘  کا ترانہ بھی اب انہیں بھول جائے گا۔ اب ان کے پاس اپنے زخم چاٹنے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے۔ پاکستانی فوج کے چند گھنٹوں کے ایکشن نے نہ صرف پاکستان کو ناقابل تسخیر بنایا بلکہ پورے خطے میں امن کو بحال کیا۔

بات محلے کے بدمعاش سے شروع ہوئی تھی۔ بعض اوقات محلے میں امن کی خاطر کسی شریف آدمی کو محلے کے بدمعاش کو ایک زناٹے دار تھپڑ رسید کرنا پڑتا ہے۔ یہی کچھ پاکستانی فوج نے بھارت کے ساتھ کیا ہے۔ اسی بات کو اس پیرائے میں بھی کہا جا سکتا ہے کہ بسا اوقات امن کے حصول کے لیے جنگ لازم ہو جاتی ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عمار مسعود

عمار مسعود کالم نگار، سیاسی تجزیہ کار، افسانہ نگار اور صحافی۔ کبھی کبھی ملنے پر اچھے آدمی ہیں۔ جمہوریت ان کا محبوب موضوع ہے۔ عوامی مسائل پر گہری نظر اور لہجے میں جدت اور ندرت ہے۔ مزاج میں مزاح اتنا ہے کہ خود کو سنجیدہ نہیں لیتے۔ تحریر اور لہجے میں بلا کی کاٹ ہے مگر دوست اچھے ہیں۔

اردو کالم پاک بھارت جنگ عمار مسعود.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اردو کالم پاک بھارت جنگ انڈین میڈیا پاکستان کو مودی حکومت سکتا ہے ہوتا ہے کے لیے جنگ کی رہی ہے

پڑھیں:

نریندر مودی بمقابلہ مولانا محمد مسعود ازہر

پاک فوج کے ترجمان نے کہا تھا کہ جب ہم حملہ کریں گے تو ان کے میڈیا کو بتانا نہیں پڑے گا، ہمارا حملہ نظر بھی آئے گا اور پھر پاکستان نے بھارت پر جب جوابی حملے کئے تو ان حملوں کی شدت و حدت کو صرف دہلی ہی نہیں، بلکہ دنیا بھر میں محسوس کیا گیا، پاک فوج کے شاہینوں کے ہاتھوں بھارتی فوج کی درگت بنتی دیکھ کر ایک عرب نے سوشل میڈیا پر عربی میں تحریر کیا کہ ’’بہت وقت گزر گیا۔ ان محروم آنکھوں نے ایک ہی منظر بار بار دیکھا ۔کا فروں کو مسلمانوں پر آسمان سے آگ اور لوہا برساتے ہوئے۔کبھی عراق کے آسمان شعلوں سے بھر گئے،کبھی فلسطین کی گلیاں خون سے رنگین ہو گئیں،کبھی افغانستان کے پہاڑ لرز اٹھے اور کبھی شام و لبنان کی زمین پر آسمان سے قیامت نازل ہوئی۔لیکن آج…! آج ان آنکھوں نے وہ منظر دیکھا جس نے برسوں کی پیاس بجھا دی۔ہم نے دیکھا کہ پاکستان کے شاہینوں نے گائوپوجنے والوں پر آسمان سے آگ برسائی۔دل کی دھڑکنیں سجدہ ریز ہو گئیں۔ایسا سکون دل میں اترا جو لفظوں میں بیان نہیں ہو سکتا۔اے اللہ!تیرے ہی لئے ہے تمام تعریف۔ہزار بار شکر کہ تو نے ہمیں یہ دن دکھایا۔یہ تیرا ہی فضل ہے کہ مظلوموں کی دعائیں سنی گئیں اور ظالموں پر آسمان سے بجلی گری!‘‘
پاک فوج کے ترجمان نے اپنی پریس کانفرنس میں سوال اٹھایا تھا کہ دنیا کا کون سا مذہب عبادت گاہوں اور مقدس کتابوں کو نشانہ بنانے کی اجازت دیتا ہے ؟یہ بات حقیقت ہے کہ دنیا کا کوئی بھی مذہب عبادت گاہوں اور مقدس کتابوں کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیتا ، سوائے ’’ہندو توا مودی ازم‘‘کے ’’ہندو توا مودی ازم‘‘ دراصل مغلوبہ ہے،شیطنت و دنگا و فساد کا،یہ کوئی مذہب نہیں، بلکہ فتنہ ہے فتنہ اور اس فتنے کا قرآنی علاج جہادو قتال بتایا گیا ہے،کہنے کی حد تک بھارت اپنے اپ کو ایشیا ء کی سپر پاور سمجھتا ہے لیکن اس کے وزیراعظم اور آرمی چیف کی بزدلی کی انتہا یہ ہے کہ انہیں پاکستان میں سب سے زیادہ خوف ایک درویش صفت مجاہد مولانا محمد مسعود ازہر سے محسوس ہوتا ہے، کبھی کبھی میں سوچتا ہوں کہ اگر پاکستان کی حکومتوں نے مولانا مسعود ازہر اور حافظ سعید جیسے ہیروز کو پابندیوں میں نہ جکڑا ہوتا تو بھارت میں ہندو توا مودی ازم اس وقت تک ’’وڑ‘‘چکا ہوتا ،افسوس کہ مولانا مسعود ازہر جیسے خدا پرستوں کو ہمیشہ اپنوں نے غیروں کے ساتھ مل کر نقصان پہنچانے کی کوشش کی، وگرنہ ہندو ازم تو کبھی بھی طاقتور نہیں رہا، آپ سلطان محمود غزنوی کو دیکھ لیں، آج بھی ہندوستانی بتوں پر محمود غزنوی کا نام سن کر لرزہ طاری ہو جاتا ہے، مسلمان اللہ کا نام لیوا ہو، اور اس کے دل و دماغ پر جہاد کی عبادت چھائی ہو، ہو نہیں سکتا کہ کوئی مشرک اس پر غالب آجائے، مودی کے ہندوستان میں مولانا محمد مسعود ازہر کے خاندان کے معصوم بچوں عفت مآب عورتوں اور بوڑھوں کو شہید کر کے جشن منایا جا رہا ہے ،جو ریاست کم ظرفی کی اس انتہا کو پہنچ جائے وہ ریاست صرف ایشیا ء کی ہی نہیں ، چاہے دنیا کی سپر پاور بھی کیوں نہ ہو اسے رب کے عذاب سے بچا کوئی نہیں سکتا، مسلمانوں کے معصوم بچوں ، عورتوں بوڑھوں، مسجدوں کے خلاف نریندر مودی کے جرائم میں دن بدن اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے، نریندر مودی پاکستان کا پانی بند کرکے 25کروڑ پاکستانیوں کو مارنا چاہتا ہے، انسانیت کے اس بدترین مجرم کو کڑی سزا دینا اس لئے لازم ہو چکا، تا کہ انسان اس کے ظلم و تعدی سے محفوظ رہ سکیں، مودی و نیتن یاہو جیسے انسانیت کے مجرموں کا علاج نہ تو مذمتی قراردادوں، نہ مذمتی بیانات ،نہ جلسے اور نہ جلوسوں سے ممکن ہے، بلکہ ان کا علاج صرف اور صرف جہاد و قتال ہی کے ذریعے ممکن ہے،اس خاکسار نے مولانا محمد مسعود ازہر کی تقریبا ً 30سالہ جہادی زندگی کے کارناموں پر بار بار نگاہ دوڑائی ،مجھے ان کے دامن پہ نہ تو دشمن کے بچوں اور عورتوں کے خون کے چھینٹے نظر آئے ،نہ مندروں پر نہ عام ہندوئوں پر اور نہ ہندوستانی شہریوں پر حملے نظر آئے ۔
مولانا محمد مسعود ازہر جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹائون کے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ولی کامل شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی ولی حسن ٹونکی نور اللہ مرقدہ کے خلیفہ مجاز بھی ہیں،آپ تقویٰ کی دولت سے مالا مال، صاحب نسبت بزرگ ہیں ،تکبر،غرور،نخوت،بد اخلاقی اور سخت مزاجی جیسی بیماریوں سے کوسوں میل دوری کی وجہ سے صرف ہزاروں مجاہدین ہی نہیں، بلکہ پاکستان ،بنگلہ دیش ، ہندوستان اور کشمیر کے کروڑوں عام مسلمان بھی آپ سے عقیدت ومحبت رکھتے ہیں یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ہندوستان میں مولانا مسعود ازہر کے بے شمار چاہنے والے موجود ہیں،اس کے برعکس ’’نریندر مودی مردودی‘‘ بھارتی گجرات میں ہزاروں انسانوں کا قتل عام کروانے کی وجہ سے ’’قصائی‘‘کا لقب پا چکا ہے،کشمیر سے لے کر بہاولپور تک، مودی کے دامن پر ہزاروں معصوم بچوں اور عورتوں کے خون کے دھبے موجود ہیں۔’’نریندر مودی مردودی‘‘نے صرف ایک بابری مسجد ہی نہیں،بلکہ ہندوستان کی مزید درجنوں مساجد شہید کروانے کے بعد مظفرآباد کی بلال مسجد اور بہاولپور کی مسجد سبحان اللہ کو بھی شہید کر ڈالا، نریندر مودی کٹر ہندو فرقہ پرست ہے، اس کے دل و دماغ میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی نفرت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے،پاکستان کی تباہی اس کا دیرینہ خواب ہے،ہندوستان میں بسنے والے مسلمانوں کو سیاسی ہو،مذہبی ہو، معاشی ہو یا معاشرتی، ہر طرح سے کچلنا اس کا مشغلہ ہے، غیر جانبدار تجزیہ نگاروں کے نزدیک مولانا محمد مسعود ازہر کو نریندر مودی پر اک ایسی شاندار اخلاقی برتری حاصل ہے کہ مودی جیسے ہزاروں، مولانا ازہر کے جوتوں کی خاک کے بھی برابر نہیں ،یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ بھارتی فوج نے آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں بلال مسجد کو نشانہ بنایا ،کوٹلی میں بھی مسجد کو نشانہ بنایا گیا ، بہاولپور میں بھی مسجد اور مدرسے کو نشانہ بنا یا،لیکن جواب میں پاک فوج نے ہندوستان کے کسی مندر کو نشانہ نہ بناکر بھارتی فوج پر اپنی اخلاقی برتری کی دھاک بٹھا دی ،ورنہ رام مندر کی اینٹ سے اینٹ بجانا پاکستانی فوج کے لئے کون سا مشکل تھا؟پاک فوج نے اپنے جوابی حملے بھارت کی عسکری تنصیبات اور بھارتی فوج تک ہی محدود رکھے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نے دہشتگردی کا مقابلہ کیا، کبھی بھارت پر الزام نہیں لگایا:سلمان خان
  • پاکستان دہشتگردی سے نمٹتا رہا کبھی بھارت پر الزام نہیں لگایا، سلمان خان کا ویڈیو بیان وائرل
  • نریندر مودی بمقابلہ مولانا محمد مسعود ازہر
  • پاکستان نے کبھی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا، سلمان خان کی پرانی ویڈیو وائرل
  • بھارت کبھی نہیں چاہتا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا معاملہ اٹھے، سینیٹر شیری رحمان
  • بھارت کبھی نہیں چاہتا تھا مسئلہ کشمیر کا معاملہ اٹھے: شیری رحمان
  • بھارت کبھی نہیں چاہتا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا معاملہ اٹھے: شیری رحمٰن
  • امن کیوں ضروری ہے
  •  بھارت مذموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا،چوہدری شجاعت