اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پانی کے معاملےپربھی ایساہی جواب دیاجائےگا جیسا اس بار دیا گیا۔ہمارے جواب دینے کے بعد بھارت نے امریکا اور دیگرممالک سے سیزفائر کیلئے خود درخواست کی۔

’’جیو نیوز‘‘ کے پروگرام’’ نیا پاکستان‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھاکہ ہم نے بطور ریاست اور قوم ایک ہی بات کی تھی کہ ہماری طرف سے کوئی معاملہ نہیں ہوگا، اگر ہماری سالمیت پر حملہ ہوا تو جواب دیں گے۔ پھر جواب دیا گیا جس سے بھارت کو اور ہزیمت اٹھانا پڑی اور یہ بات بالکل درست ہے کہ بھارت نے امریکا کے نائب صدر اور دیگر ممالک سے خود سیز فائر کیلئے درخواست کی، پہلے تو یہ کسی کی بات سننے کو تیار ہی نہیں تھے۔

" ہمارے الفاظ نہیں کام بولتے ہیں" پاک بحریہ کے آفیسر نے میمز بنانے والوں کو پیغام دے دیا

مشیر وزیراعظم کا کہنا تھاکہ بھارت سے امید رکھنا کہ ماضی کے برعکس سارے معاملات کو ٹیبل پر بیٹھ کر حل کرے گا، اس پر زیادہ امید لگانا درست نہیں ہوگا۔ پانی کے معاملےپربھی ایساہی جواب دیاجائےگا جیسا اس بار دیا گیا،  مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر دوبارہ اجاگر ہوا ہے اور کشمیر کا معاملہ تو ہر قیمت پر سامنے رکھا جائے گا۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جواب دیا

پڑھیں:

ہر سال 7 ہزار ارب روپے کا قرضہ، پیپلز پارٹی نے وفاق سے بڑا مطالبہ کر دیا

لاہور:

تجزیہ کار شہباز رانا نے کہا ہے کہ صوبوں کا موقف ہے وفاقی حکومت اپنے خرچے کم نہیں کررہی، اس میں جو مالی نظم وضبط ہونا چاہیے وہ نہیں آرہا۔

انھوں نے ایکسپریس نیوزکے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا دوسری دلیل یہ ہے کہ اس میں مالی نظم وضبط آہی نہیں سکتا کیونکہ اس کے خرچے پورے نہیں ہورہے جس کے باعث ہرسال 6،7 ہزار ارب روپے ادھار لینا پڑیں گے، یہ سب سے اہم نکتہ ہے جس پر پیپلزپارٹی نے اپنی تجاویز دی ہیں۔

شہباز رانا نے کہا ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے بعد پلڑا صوبوں کی طرف ہوگیا، ان کے پاس اتنا پیسہ آگیا ہے، جس کے بعد پنجاب اور سندھ میں نئے ادارے بنائے جارہے ہیں، تنخواہیں بڑھائی جارہی ہیں،بے تحاشا گاڑیاں لی جارہی ہیں، یہی کچھ وفاقی حکومت میں بھی ہو رہا ہے۔

کے پی کے حکومت کا کہنا ہے این ایف سی میں صوبوں کا کتنا حصہ ہوگا یہ فیصلہ مالیاتی کمیشن نے کرنا ہے مگر اس کے اجلاس سے پہلے ترمیم کی جارہی ہے۔

کامران یوسف نے کہا وفاق نے یہ طے کیا تھا جب زیادہ وسائل صوبوں کو دیں گے تو اپنے اخراجات پورے کرنے کیلیے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب میں ہرسال ایک فیصد اضافہ کریں گے۔ شہباز رانا نے کہا آج  بھی ایف بی آر کی ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب10.3فیصد ہے،جس میں 15 برسوں میں ایک فیصدبھی اضافہ نہیں ہواجو13سوارب بنتا ہے،جسے 5سے ضرب دی جائے تویہ 65سو ارب بنتا اور سارے مسائل حل ہوجاتے۔

انھوں نے کہا پیپلزپارٹی نے مطالبہ کیا ہے غیرملکی قرضوں کے معاہدوں کی منظوری پارلیمینٹ سے لی جائے، پاکستان کے عوامی قرضے 80.5 کھرب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔

کامران یوسف نے بتایا پاکستان نے استنبول مذاکرات میں مطالبہ کیا ہے افغان طالبان ،ٹی ٹی پی یا دیگر پاکستان مخالف گروہوں کے خلاف موثر کارروائی کی جائے، ترکی اور قطر بھی اپنی تجاویز دیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • فیلڈ مارشل کو استثنیٰ دینے سے آرٹیکل 6 ختم نہیں ہوتا: رانا ثنا اللّٰہ
  • حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم کے لیے سینیٹ میں نمبرز پورے کر لیے، رانا ثناءاللہ
  • ایران میں خشک سالی شدید تر: تہران کے بعد مشہد میں پانی کا بحران خطرناک حد تک بڑھ گیا
  • دو تہائی اکثریت موجود، عطا تارڑ: 18ویں ترمیم ختم نہیں کر رہے: رانا ثناء
  • حیدرآباد، مکی شاہ کے رہائشیوں کا پانی کی قلت کیخلاف احتجاج
  • ایشیاکپ ٹرافی کا معاملہ: پاکستان اور بھارت میں برف پگھلنے لگی، اہم شخصیات کی ملاقات ہوگئی،بی سی سی آئی کی تصدیق
  • آئی سی سی اجلاس میں ایشیاء کپ کی ٹرافی کا معاملہ نہیں اٹھایا گیا
  • ہر سال 7 ہزار ارب روپے کا قرضہ، پیپلز پارٹی نے وفاق سے بڑا مطالبہ کر دیا
  • 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری اتفاق رائے سے ہو گی: رانا ثنااللہ
  • 27ویں آئینی ترمیم پر اتفاقِ رائے کی کوشش کی جائے گی، رانا ثنااللہ