27ویں آئینی ترمیم پر اتفاقِ رائے کی کوشش کی جائے گی، رانا ثنااللہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم سمیت آئینی امور پر باہمی اتفاقِ رائے سے پیش رفت کی جائے گی، جب کہ 18ویں ترمیم کے بعد وفاق اور صوبوں کے درمیان بعض پہلوؤں میں عدم توازن ایک حقیقت ہے جسے افہام و تفہیم سے حل کرنا ہوگا۔
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ صوبوں کا چلانا فیڈریشن کی اور فیڈریشن کو چلانا صوبوں کی ذمہ داری ہے، لہٰذا یہ معاملات بات چیت اور تعاون ہی سے آگے بڑھ سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں ایک مثبت پیشرفت شروع ہوچکی ہے اور ایسی تجاویز زیرِ غور ہیں جن میں این ایف سی ایوارڈ کے حصے کو کم کیے بغیر آئینی ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے تمام اتحادی جماعتوں اور متعلقہ فریقین کو اعتماد میں لینے کی کوشش کی جائے گی۔ ان کے بقول، یہ طے ہے کہ وہی ترمیم آگے بڑھے گی جس پر سب کا اتفاق ہوگا، اور جن نکات پر اختلاف ہوگا، انہیں آئندہ کے لیے زیرِ بحث رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ترمیمی عمل کے دوران دیگر امور، جیسے بلدیاتی نظام، اوورسیز پاکستانیوں کی انتخابی شمولیت، ججوں کے تبادلے اور الیکشن کمیشن کے دائرۂ کار — پر بھی اتفاقِ رائے سے فیصلے کیے جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: رانا ثنااللہ
پڑھیں:
27 ویں ترمیم کا مسودہ پیر یا منگل کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائیگا: رانا ثناء
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) مشیر وزیراعظم رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ آرٹیکل 243 اور آئینی عدالت بنانے پر پی پی اور مسلم لیگ ن متفق ہیں نجی ٹی وی سے گفتگو میں 27 ویں آئینی ترمیمی کے اہم نکات بتاتے انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 243 میں کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کرنا چاہتے آرٹیکل 243 فورسز کو آئینی کردار دینے سے متعلق ہر گز نہیں بلکہ آرمڈ فورسز کی چیف آف کمانڈ سے متعلق ہے 27 ویں ترمیم کا مسودہ آج وفاقی کابینہ میں پیش کیا جائے گا سپریم کورٹ اور آئینی عدالت کا سٹیٹس ایک ہوگا آئینی عدالت میں ممبر کی تعداد آٹھ کے قریب ہو سکتی آئینی عدالت کے چیف جج اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ہوں گے مسودہ اگلے پیر یا منگل کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا سٹینڈنگ کمیٹیوں کو بھی بھیجا جائے گا۔