data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ خان نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ کل وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا، جس کی منظوری کے بعد اسے سینیٹ اور بعدازاں قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

 نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناءاللہ نے بتایا کہ ترمیمی مسودہ کابینہ کی منظوری کے بعد پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹیوں کو بھی ارسال کیا جائے گا، جہاں اس پر دو روز تک بحث متوقع ہے، اگر سینیٹ پیر کے روز مسودہ منظور کر لیتا ہے تو قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے مزید تین دن درکار ہوں گے۔

وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ اتحادی جماعتوں سے مکمل مشاورت کی جا چکی ہے اور تمام فیصلے اتفاقِ رائے سے کیے جائیں گے۔ جس نکتے پر اتفاق ہو جائے گا، وہ 27ویں ترمیم کا حصہ بنے گا، اور جن امور پر اختلاف برقرار رہے گا، انہیں آئندہ مرحلے کے لیے مؤخر کر دیا جائے گا۔

رانا ثناءاللہ نے بتایا کہ آئینی عدالت کے قیام پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں اتفاق رائے موجود ہے، جبکہ دوہری شہریت کے خاتمے کی تجویز بھی ترمیمی مسودے میں شامل ہے، اگرچہ پی ٹی آئی نے کمیٹیوں سے استعفے دے دیے ہیں، تاہم اسے ایوان میں ترمیم پیش کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ لوکل گورنمنٹ نظام بھی 27ویں ترمیم کے ایجنڈے میں شامل ہے، اور اگر ترمیم منظور ہو جاتی ہے تو آئندہ چار برسوں میں مقامی حکومتوں کے انتخابات لازمی ہوں گے، اتحادی جماعتوں نے مجموعی طور پر مثبت ردعمل دیا ہے، جبکہ امید ہے کہ پیپلز پارٹی این ایف سی ایوارڈ سے متعلق تجاویز پر بھی مثبت مؤقف اختیار کرے گی۔

آئینی عدالت کے حوالے سے رانا ثناءاللہ نے کہا کہ ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے اور آٹھ ججوں پر مشتمل عدالتی ڈھانچے کی تجویز زیرِ غور ہے۔ ان کے مطابق، سپریم کورٹ اور آئینی عدالت کا اسٹیٹس برابر ہو گا، جبکہ چیف جسٹس سپریم کورٹ ہی آئینی عدالت کے چیف جج بھی ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ججز کی تقرری اور تبادلے کا اختیار جوڈیشل کمیشن کے پاس ہو گا، جو ایک علیحدہ خودمختار ادارہ ہوگا۔ رانا ثناءاللہ نے مزید بتایا کہ حکومت ایگزیکٹو مجسٹریٹ کا نظام کسی نہ کسی شکل میں بحال کرنے پر غور کر رہی ہے، تاہم ڈپٹی کمشنرز کو وہ وسیع اختیارات حاصل نہیں ہوں گے جو ماضی میں تھے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: رانا ثناءاللہ نے آئینی عدالت کیا جائے گا بتایا کہ ہوں گے نے کہا

پڑھیں:

وزیراعظم شہباز شریف سے ایم کیو ایم وفد کی ملاقات، 27ویں آئینی ترمیم پر مشاورت

وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سات رکنی وفد نے ملاقات کی۔ جس میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر تفصیلی گفتگو اور مشاورت ہوئی۔

مزید پڑھیں: سیاسی زلزلہ متوقع! 27ویں آئینی ترمیم سے اقتدار کے ایوانوں میں ہلچل کا امکان

وفد میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری، وفاقی وزیر سید مصطفیٰ کمال، ارکان قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار، جاوید حنیف، سید امین الحق اور خواجہ اظہار الحسن شامل تھے۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی کا اہم اجلاس آج، کیا 27ویں آئینی ترمیم پیش کی جائے گی؟

اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر اقتصادی امور احد چیمہ، وزیر اطلاعات عطا تارڑ، وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری اور مشیر رانا ثنا اللہ بھی موجود تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

27ویں آئینی ترمیم ایم کیو ایم وفد وزیراعظم محمد شہباز شریف

متعلقہ مضامین

  • قومی اسمبلی، سینیٹ اور کابینہ اجلاس کل طلب، 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کیے جانے کا امکان
  • ابتدائی مسودہ تیار، 27ویں آئینی ترمیم کل سینیٹ میں پیش کی جائے گی
  • 27ویں آئینی ترمیم سے قبل قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاسوں میں وقفہ کیوں کیا گیا؟
  • وزیراعظم شہباز شریف سے ایم کیو ایم وفد کی ملاقات، 27ویں آئینی ترمیم پر مشاورت
  • قومی اسمبلی 14 نومبر کو 27ویں آئینی ترمیم منظور کرے گی
  • قومی اسمبلی کا اہم اجلاس آج، کیا 27ویں آئینی ترمیم پیش کی جائے گی؟
  • آئین مقدس ضرور حرف آخر نہیں، بہتری کیلئے ترامیم ناگزیر ہیں: رانا ثناء اللہ
  • آئین مقدس ضرور حرف آخر نہیں، بہتری کیلئے ترامیم ناگزیر ہیں: رانا ثناء اللہ
  • ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم صبح 27ویں ترمیم لا رہے ہیں: رانا ثناء اللّٰہ