آپریشن کا نام ’بنیان مرصوص‘ کس نے تجویز کیا؟ وی نیوز کے سوال پر فوجی ترجمان نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتا دیا کہ بھارت کے خلاف کیے گئے آپریشن کا نام ’بنیان مرصوص‘ کس نے تجویز کیا۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان نے سیز فائر کی کوئی درخواست نہیں کی، یہ خواہش بھارت کی تھی، ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کے دوران ’وی نیوز‘ کی جانب سے سوال کیا گیا کہ کیا آپریشن کا نام چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے تجویز کیا تھا؟
اس پر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان میں اسلام نہ صرف اس کا مذہب ہے بلکہ یہ ان کی تربیت کا ایک اہم حصہ بھی ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ایمان، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ ہمارا نصب العین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’الحمدللہ ہمارے آرمی چیف راسخ العقیدہ مسلمان ہیں لہٰذا جو لیڈرشپ ہوتی ہے اس کے عقیدہ اور عزم کی جھلک آپریشن میں دکھائی دیتی ہے‘۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ یہ نام (بنیان مرصوص) بتاتا ہے کہ جو مومنین ہوتے ہیں، اللہ کی راہ میں لڑنے والے ہوتے ہیں اور وہ سیسہ پلائی دیوار کی مانند ہوتے ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہاکہ ہم آہنی دیوار ہیں، الحمدللہ پاکستان کی افواج نے یہ ثابت بھی کردیا۔
یہ بھی پڑھیں پاک فضائیہ کو بھارت کے مقابلے میں 0-6 سے کامیابی ملی، ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد
واضح رہے کہ پاک فوج نے بھارتی جارحیت کے خلاف آپریشن ’بنیان مرصوص‘ شروع کیا تھا، جس کے بعد بھارت کو جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا گیا، اور پاکستان نے اہم ملٹری ٹارگٹس کو نشانہ بناتے ہوئے دشمن کو بھاری نقصان پہنچایا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آپریشن بنیان مرصوص بھارتی جارحیت پاک بھارت کشیدگی پاک فوج پاکستان بھارت جنگ ڈی جی آئی ایس پی آر سیز فائر فوجی ترجمان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آپریشن بنیان مرصوص بھارتی جارحیت پاک بھارت کشیدگی پاک فوج پاکستان بھارت جنگ ڈی جی ا ئی ایس پی ا ر سیز فائر فوجی ترجمان وی نیوز بنیان مرصوص پاک فوج
پڑھیں:
غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگےگا، ترجمان اسرائیلی وزیراعظم
اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اردوان کی قیادت میں ترکیہ نے اسرائیل کیخلاف دشمنی کا رویہ رکھا ہے، اس لیے ہمارے لیے یہ قابل قبول نہیں کہ ہم انکی مسلح افواج کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے دیں، ہم اس پر متفق نہیں ہونگے اور ہم نے اپنے امریکی دوستوں کو بھی یہ بات صاف طور پر کہہ دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیراعظم کی ترجمان شوش بیڈروسیئن نے اسرائیل کے مؤقف کو ایک بار پھر دہراتے ہوئے واضح کیا ہے کہ غزہ میں تعینات کی جانے والی بین الاقوامی فورس میں ترکیہ کے فوجی دستوں کے شامل کیے جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اسرائیلی اخبار کے مطابق اسرائیل اس سلسلے میں امریکا پر بھی واضح کرچکا ہے کہ غزہ میں تعینات ہونے والے فوجی دستوں میں ترکیہ کی فوج کو بالکل قبول نہیں کیا جاسکتا۔ صحافیوں سے گفتگو میں اسرائیلی وزیراعظم آفس کی ترجمان کا کہنا تھا کہ غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگے گا۔ خیال رہے کہ اس سے قبل بھی اسرائیل نے کہا تھا کہ وہ امریکی منصوبے کے تحت غزہ میں ترک فوج کی موجودگی کو قبول نہیں کرے گا۔
گذشتہ ماہ ہنگری میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون سار کا کہنا تھا کہ جو ممالک غزہ میں اپنی فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں، انہیں کم از کم اسرائیل کے ساتھ منصفانہ رویہ اختیار کرنا چاہیئے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اردوان کی قیادت میں ترکیہ نے اسرائیل کے خلاف دشمنی کا رویہ رکھا ہے، اس لیے ہمارے لیے یہ قابل قبول نہیں کہ ہم ان کی مسلح افواج کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے دیں، ہم اس پر متفق نہیں ہوں گے اور ہم نے اپنے امریکی دوستوں کو بھی یہ بات صاف طور پر کہہ دی ہے۔