بھارت میں تباہی مچانے والے پاکستان کے فتح میزائل کی خصوصیات
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) فتح میزائل نے بھارت میں تباہی مچا دی، اس تباہی میں متعدد ہوائی اڈے، میزائل سسٹمز، جن میں براہموس سپر سانک کے ذخیرے بھی شامل ہیں۔ایکسپریس نیوز کے مطابق فتح میزائل سسٹم 100، 120 اور 400 کلومیٹر تک فتح، فتح اول اور فتح دوم کی صورت پاکستان آرمی کے پاس موجود ہے۔
یہ میزائل انرشیل نیویگیشن سسٹم اور گلوبل سیویگیشن سیٹلائٹ سسٹم کے تحت کام کرتا ہے اور دشمن کے علاقے تک کسی بھی بلیسٹک میزائل دفاعی نظام کو دھوکا دیتے ہوئے پوری قوت کے ساتھ اپنے اہداف کو تیر بہ ہدف نشانہ بنانے کی بہترین صلاحیتوں کا حامل ہے۔میزائل لانچنگ ٹرک کے ذریعے اپنے مختص مقام تک لے جایا جاتا ہے اور 2، 4، اور 8 لانچنگ ٹیوبز سے فائر کیے جاتے ہیں۔فتح میزائل سسٹم کو مخصوص طور پر دشمن کی فوج کی نقل و حرکت روکنے، توپ خانے کو ختم کرنے یا انتہائی اہمیت کے حامل تکنیکی اہداف کو نیست و نابود کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
ابھی بھارت پر حملے کا حق محفوظ رکھتے ہیں ، حنیف عباسی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
غیر ملکی ریٹنگ ایجنسی نے وفاقی بجٹ کو ایک متوازن قرار دیدیا
غیر ملکی ریٹنگ ایجنسی ایس اینڈ پی مارکیٹ انٹیلی جنس نے پاکستان کے وفاقی بجٹ برائے مالی دوہزار چھبیس کو ایک متوازن بجٹ قرار دیدیا ہے۔
وفاقی بجٹ پر غیر ملکی ریٹنگ ایجنسی ایس اینڈ پی مارکیٹ انٹیلی جنس نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اپنے دفاعی بجٹ میں اضافہ کیا ۔ دفاعی ساز وسامان اور اسلحے کی خریداری پر اضافی فنڈز خرچ کئے جائیں گے ۔ پاکستان دفاعی آلات میں لڑاکا طیارے اور بیلسٹک میزائل دفاعی نظام میں اخراجات کر سکتا ہے ۔ صحت اور تعلیم پر اخرجات میں کٹوتی کی جائے گی ۔ بجٹ میں ریونیو میں اضافے پر توجہ ہے جبکہ ترقی کے اہداف حاصل نہ ہوسکیں گے ۔ مالی سال دوہزار چھبیس میں پاکستان کا مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا پانچ عشاریہ ایک فیصد رہے گا جبکہ بجٹ میں یہ خسارہ تین عشاریہ چھ فیصد رکھا گیا ہے ۔ ترقی کی شرح تین عشاریہ چھ فیصد تک رہے گی جبکہ حکومت نے بجٹ میں جی ڈی پی کا ہدف چارعشاریہ دو فیصد رکھا ہے ۔
غیر ملکی ریٹنگ ایجنسی کے مطابق کم اور متوسط آمدنی والے گھرانے اور چھوٹے کاروبار مالی مشکلات کا شکار رہیں گے ۔ حکومت آئی ایم ایف پروگرام کو جاری رکھنے کے لئے اصلاحات اور شرائط پر عمل کرے گی ۔ بجٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف کی ٹائم لائین پر عمل کرتی رہے گی تاکہ قرض کی اقساط بر وقت ملتی رہیں ۔ ٹیکس وصولی کے اہداف بہت بڑے ہیں ۔ تاریخی طور پر ایف بی آر ٹیکس وصولی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے ۔ ٹیکس آمدنی میں کمی کو ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی سے پورا کیا جائے گا ۔ ریٹیل اور ہول سیل سیکٹر سے ٹیکس وصولی کے اہداف حاصل نہ ہوسکیں گے ۔ ریٹیل اور ہول سے ٹیکس وصولی میں کمی سے مالیاتی خسارہ بڑھنے کا امکان ہے۔