امریکی صدر اور نتین یاہو کے درمیان اختلافات کی خبریں میڈیا کی تخلیق ہیں، اسٹیو ویٹکاف
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
میڈیا سے اپنی ایک گفتگو میں امریکی صدر کے نمائںدے کا کہنا تھا کہ میں ڈونلڈ ٹرامپ و صیہونی وزیراعظم کے درمیان ملاقاتوں میں شریک رہا ہوں، ان کے درمیان کافی دوستانہ ماحول ہے بلکہ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ وہ دونوں اچھے دوست ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ڈونلڈ ٹرامپ کے نمائندہ برائے امور مغربی ایشیاء "اسٹیو ویٹکاف" نے کہا کہ امریکی صدر اور صیہونی وزیراعظم "نتین یاہو" کے درمیان اختلافات سے متعلق، میڈیا رپورٹس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے اس طرح کی خبروں کو بعض صحافیوں کی دست کاری قرار دیا۔ NBC کے مطابق، بعض ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران اور غزہ کی صورت حال پر امریکی حکمت عملی کے باعث ڈونلڈ ٹرامپ اور نتین یاہو کے درمیان تعلقات خراب ہو رہے ہیں۔ جس پر اسٹیو ویٹکاف نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میں امریکی صدر و صیہونی وزیراعظم کے درمیان ملاقاتوں میں شریک رہا ہوں، ان کے درمیان کافی دوستانہ ماحول ہے بلکہ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ وہ دونوں اچھے دوست ہیں۔ تاہم یہ فطری امر ہے کہ ہر مسئلے میں دونوں شخصیات کا اتفاق نہیں، اسی اختلاف رائے کو بعض صحافیوں نے بنیاد بناتے ہوئے یہ ساری داستان گھڑی۔ ان صحافیوں نے ایسے غیر اہم اور معمولی مسائل کو میڈیا میں اس طرح ہوا دی کہ وہ ایک بڑا بحران دکھائی دینے لگا۔ درحقیقت یہ نہایت مضحکہ خیز بات ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ امریکہ و اسرائیل کے درمیان تعلقات، ہمیشہ سے مغربی ایشیاء کی سیاست، بالخصوص ایران کے جوہری مسئلے اور واشنگٹن کی تل ابیب کی کھلی حمایت کے حوالے سے ایک مرکزی موضوع رہے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکی صدر کے درمیان
پڑھیں:
بھارت عالمی طور پر شرمندگی کے باوجود باز نہ آیا ؛ جھوٹے الزامات کا سلسلہ جاری
سٹی 42: ہندوستان کی جانب سے جھوٹے الزامات کا سلسلہ جاری ہے ۔
سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا، پاکستان کی جانب سے ڈرونز کی خلاف ورزی کی من گھڑت اور جھوٹی خبریں چلا رہا ہے، پاکستان کے کسی بھی ڈرون نے سرحد یا لائن آف کنٹرول پار نہیں کی،بھارتی میڈیا کی خبریں ہمیشہ کی طرح جھوٹ کا پلندہ ہیں، پاکستان سیز فائر کی مکمل پاس داری کر رہا ہے، حقیقت میں بھارتی ڈرونز لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر سیز فائر کی خلاف ورزی کر رہے ہیں،
اکراس دی بورڈ فائر بندی، ڈرون مداخلت بند؛ ملٹری آپریشنز ڈی جیز کا اتفاق رائے