میڈیا سے اپنی ایک گفتگو میں امریکی صدر کے نمائںدے کا کہنا تھا کہ میں ڈونلڈ ٹرامپ و صیہونی وزیراعظم کے درمیان ملاقاتوں میں شریک رہا ہوں، ان کے درمیان کافی دوستانہ ماحول ہے بلکہ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ وہ دونوں اچھے دوست ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ڈونلڈ ٹرامپ کے نمائندہ برائے امور مغربی ایشیاء "اسٹیو ویٹکاف" نے کہا کہ امریکی صدر اور صیہونی وزیراعظم "نتین یاہو" کے درمیان اختلافات سے متعلق، میڈیا رپورٹس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے اس طرح کی خبروں کو بعض صحافیوں کی دست کاری قرار دیا۔ NBC کے مطابق، بعض ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران اور غزہ کی صورت حال پر امریکی حکمت عملی کے باعث ڈونلڈ ٹرامپ اور نتین یاہو کے درمیان تعلقات خراب ہو رہے ہیں۔ جس پر اسٹیو ویٹکاف نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میں امریکی صدر و صیہونی وزیراعظم کے درمیان ملاقاتوں میں شریک رہا ہوں، ان کے درمیان کافی دوستانہ ماحول ہے بلکہ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ وہ دونوں اچھے دوست ہیں۔ تاہم یہ فطری امر ہے کہ ہر مسئلے میں دونوں شخصیات کا اتفاق نہیں، اسی اختلاف رائے کو بعض صحافیوں نے بنیاد بناتے ہوئے یہ ساری داستان گھڑی۔ ان صحافیوں نے ایسے غیر اہم اور معمولی مسائل کو میڈیا میں اس طرح ہوا دی کہ وہ ایک بڑا بحران دکھائی دینے لگا۔ درحقیقت یہ نہایت مضحکہ خیز بات ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ امریکہ و اسرائیل کے درمیان تعلقات، ہمیشہ سے مغربی ایشیاء کی سیاست، بالخصوص ایران کے جوہری مسئلے اور واشنگٹن کی تل ابیب کی کھلی حمایت کے حوالے سے ایک مرکزی موضوع رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امریکی صدر کے درمیان

پڑھیں:

ڈونلڈٹرمپ اور ولادیمیر پوٹن کے درمیان 15اگست کو الاسکا میں ملاقات ہوگی

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 اگست ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ 15 اگست کو الاسکا میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کریں گے تاکہ یوکرین میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کیے جا سکیں صدرٹرمپ نے”ٹروتھ سوشل“ پرپیغام میں کہا کہ یوکرین کے صدر وولوڈیمیر زیلنسکی سمیت متعلقہ فریقین جنگ بندی کے قریب ہیں جس کے تحت یوکرین کو کچھ علاقہ جات چھوڑنے پر بھی آمادگی ظاہر کرنی پڑسکتی ہے.

(جاری ہے)

دریں اثنا وائٹ ہاﺅس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس معاہدے کے تحت کچھ علاقوں کا تبادلہ دونوں فریقین کے فائدے کے لیے ہو گا تاہم یوکرین کے صدر زیلنسکی نے اس بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین اپنی آئین کی خلاف ورزی نہیں کرے گا اور یوکرینی اپنے علاقے قابضین کو تحفے میں نہیں دیں گے کریملن نے بھی مجوزہ ملاقات کی تصدیق کی ہے اور پوٹن کے معاون یوری اوشاکوف نے کہا کہ اس ملاقات کا مقصد یوکرین کے بحران کا دیرپا پرامن حل تلاش کرنا ہوگا انہوں نے اسے ایک مشکل مگر فعال عمل قرار دیا.

یوری اوشاکوف نے صدر ٹرمپ کو ماسکو آنے کی دعوت بھی دی ہے کریملن کے بیان کے مطابق وہ امریکی صدر کو روس آنے کی دعوت دینے کے لیے بھی تیار ہیں یوری اوشاکوف کے مطابق اگلا سربراہی اجلاس ماسکو میں ہو سکتا ہے اور یہ دعوت پہلے ہی دے دی گئی ہے وائٹ ہاﺅس کی جانب سے تاحال اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا یاد رہے کہ روس کا دورہ کرنے والے آخری امریکی صدر باراک اوباما تھے جنہوں نے 2013 میں سینٹ پیٹرزبرگ میں منعقدہ جی 20 اجلاس میں شرکت کی تھی.

دوسری جانب یوکرین کے صدر زیلنسکی نے ٹیلی گرام پرویڈیو بیان میں کہا کہ اگر یوکرین کو شامل کیے بغیر کوئی فیصلے کیے گئے تو وہ امن کے خلاف ہوں گے اور ایسی قراردادیں ناکام ہوں گی روس نے یوکرین کے چار علاقوں لوہانسک، ڈون ایسٹک، زاپوریڑیا اور خیرسن کے علاوہ 2014 میں الحاق شدہ کریمیا کو اپنی سرزمین قرار دیا ہے، تاہم یہ مکمل کنٹرول میں نہیں ہیں.

امریکی جریدے بلومبرگ کا کہنا ہے کہ امریکہ اور روس ایک ایسے معاہدے پر کام کر رہے ہیں جس کے تحت ماسکو اپنے قبضے والے علاقوں کو برقرار رکھ سکے گا لیکن وائٹ ہاﺅس نے اس رپورٹ کو محض قیاس آرائی قرار دیا ہے یوکرین نے جنگ کے خاتمے کے لیے لچک دکھانے کا اشارہ دیا ہے مگر اپنے تقریباً پانچویں علاقے کے نقصان کو قبول کرنا سیاسی طور پر مشکل سمجھے گا.

پولینڈ کے وزیراعظم ڈونلڈ ٹسک نے کہا ہے کہ جنگ میں عارضی وقفہ ممکن ہے اور یوکرین کے صدر محتاط مگر پرامید ہیں انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک امن مذاکرات میں کردار ادا کرنے کے خواہاں ہیں صدرٹرمپ نے روس کے خلاف پابندیوں میں تیزی لانے کا عندیہ بھی دیا ہے اور روس کی طرف سے جنگ بندی نہ کرنے پر نئی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی ہے، تاہم ابھی تک ان پابندیوں پر عمل درآمد واضح نہیں ہے.

دنوں ملکوں کے سربراہان کے درمیان ملاقات امریکی ریاست الاسکا میں ہوگی سال 2021 میں امریکہ اور چین کے اعلیٰ حکام کی الاسکا میںملاقات سخت سفارتی کشیدگی کا باعث بنی تھی ٹرمپ روس کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے اور جنگ ختم کرنے کے لیے کوشاں ہیں یہ مذاکرات عالمی سطح پر یورپ کی سب سے بڑی جنگ کے حل کی کوششوں میں اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے. 

متعلقہ مضامین

  • آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان تنازع کا خاتمہ تاریخی کامیابی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ڈونلڈٹرمپ اور ولادیمیر پوٹن کے درمیان 15اگست کو الاسکا میں ملاقات ہوگی
  • انسٹاگرام کا نیا ری پوسٹنگ فیچر، جانیں کیا ہے اور کیسے کام کرتا ہے؟
  • ٹرمپ نے ایک اور جنگ رُکوا دی، آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ کرا دیا
  • آذربائیجان اور آرمینیا نے امریکی صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام دینے کا مطالبہ کر دیا
  • امریکی میڈیا نیتن یاہو سے بھی زیادہ اسرائیل نواز ہے
  • ٹرمپ نے ایک اور جنگ رُکوا دی، آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ کرا دیا
  • ٹرمپ کی میڈیا کمپنی نے اے آئی سرچ انجن متعارف کرا دیا
  • واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج
  • ہانیہ عامر کی عاصم اظہر کے کنسرٹ میں شرکت، دونوں پھر ڈیٹ کر رہے ہیں؟