پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا قاسم نون کا کہنا تھا کہ حالیہ بھارتی جارحیت کے بعد مسئلہ کشمیر ایک بار پھر سے دنیا میں توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین کشمیر کمیٹی رانا قاسم نون نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔ ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا قاسم نون کا کہنا تھا کہ حالیہ بھارتی جارحیت کے بعد مسئلہ کشمیر ایک بار پھر سے دنیا میں توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ کی مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا جب تک مسئلہ کشمیر کو حل نہیں کیا جاتا جنوبی ایشیا میں امن نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو ختم کیا جس پر عالمی سطح پر بات ہونی چاہیے۔ رانا قاسم نون نے کہا کہ بھارت کے جنگی جنون نے اسے ذلت کی گہرائیوں میں دھکیل دیا۔ پاکستان کی اس عظیم فتح پر مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دنیا کو بتا دیا تھا کہ پاکستان اپنی سالمیت اور خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ پاک فضائیہ کی کامیاب کارروائیوں کی دنیا معترف ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مسئلہ کشمیر نے کہا

پڑھیں:

آذر صدر کو فون، امن معاہدے پر مبارکباد، مسئلہ کارا باخ پر اپنے بھائیوں کیساتھ: وزیراعظم

 اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے صدر جمہوریہ آذربائیجان   الہام علیوف سے ٹیلیفون پر گفتگو کی۔ وزیراعظم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں حال ہی میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان طے پانے والے اس تاریخی امن معاہدے پر صدر علیوف اور آذربائیجان کے عوام کو مبارکباد دی۔ اتوار کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق اپنی دوستانہ ٹیلی فونک گفتگو کے دوران وزیراعظم شہباز شریف  نے کہا  آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان تین دہائیوں پرانے تنازعے کو پرامن طور پرانجام تک پہنچنے سے قفقاز کے علاقے میں خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔ انہوں نے صدر الہام علیوف کے بصیرت انگیز کردار کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے اس تاریخی معاہدے کو منطقی بنانے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کو خاص طور پر سراہا۔ صدر علیوف نے کاراباخ کے معاملے پر آذربائیجان کے ساتھ پاکستان کی دیرینہ اور مسلسل حمایت کو سراہا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی عوام اس بنیادی مسئلے پر اپنے آذربائیجانی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ ہیں۔ صدر علیوف نے وزیراعظم شہبازشریف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں پرامن ماحول  سے پاکستان اور وسطی ایشیا ئی ممالک کے درمیان ترقی اور  روابط بڑھانے کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ دونوں رہنمائوں نے دوطرفہ تعاون کے مثبت انداز پر اطمینان کا اظہار بھی کیا۔ لاچن اور خانکنڈی میں حالیہ بات چیت کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے صدر علیوف کو جلد ہی پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی اپنی دعوت کا اعادہ کیا۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد شہباز شریف نے  ملکی تعمیر و ترقی میں اقلیتوں کے کلیدی کردار کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ   تمام اقلیتوں کی فلاح و بہبود حکومت   کے ترجیحی فرائض میں شامل ہے۔ حکومت   اقلیتوں کی سرکاری اداروں، پارلیمنٹ اور  قومی دھارے میں بھرپور شمولیت کے لیے پرعزم ہے۔ اقلیتوں کے قومی دن پر اپنے پیغام میں وزیراعظم محمد شہباز شریف  نے کہا کہ  پاکستان اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور ملکی تعمیر و ترقی میں اقلیتوں کے کلیدی کردار کی تحسین میں اقوام عالم کے ساتھ  ہے،  آج ہم بانی پاکستان کے اقلیتوں کے بارے میں فرمودات اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اقلیتوں کی مذہبی آزادی اور یکساں حقوق کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہنے کے عہد کی تجدید کرتے ہیں۔ علماء اور مذہبی رہنماؤں کا مذہبی آزادی کے تحفظ، عبادت گاہوں اور اقلیتی نمائندوں کی عزت و ناموس کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ہے۔ شہباز شریف نے ڈاکٹر رتھ فائو کی برسی کے موقع پرانہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر رتھ فا نے اپنی زندگی کا ہر لمحہ پاکستان کے غریب اور محروم طبقات کی خدمت میں گزارا۔ بلوچستان کے پوزیشن ہولڈر سے ملاقات میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ  اکرام اللہ کاکڑ کا خاندان سیلاب سے شدید متاثر تھا،2022  میں دورہ قلعہ سیف اللہ کے دوران اکرام اللہ سے امدادی خیمے میں ملاقات ہوئی تھی، ملاقات میں اکرام اللہ نے اعلی تعلیم حاصل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا  اور ان کے تعلیمی اخراجات برداشت کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم محمد شہباز شریف  نے اتوار کو یہاں  بلوچستان کے طالب علم اکرام اللہ کاکڑ سے ملاقات کے دوران کیا۔ انہوں نے اکرام اللہ کا خیرمقدم کیا۔ اس موقع پر اکرام اللہ نے کہا کہ پچھلی مرتبہ میں نے آپ سے پوزیشن حاصل کرنے کا وعدہ کیا تھا جو میں نے پورا کیا اور آپ سے ملاقات کیلئے آیا ہوں۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے اکرام اللہ کو یاد دلایا کے گزشتہ ملاقات میں آپ نے سیاہ رنگ  کی شلوار قمیض پہنی ہوئی تھی، مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ اس دن بہت چمکتی دھوپ تھی اور آپ نے کہا تھا کہ ہمارے علاقہ میں کوئی سکول نہیں، بچوں کو تعلیم کے حصول کیلئے  بہت دور جانا پڑتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پھر میں اکرام اللہ کو  لارنس کالج لے آیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز جب میں نے یہ خبر پڑھی کہ آپ نے تیسری پوزیشن حاصل کی ہے تو مجھے بہت فخر محسوس ہوا۔ جس پر اکرام اللہ نے وزیر اعظم سے اظہار تشکر کیا۔ طالب علم اکرام اللہ نے وزیر  اعظم سے اظہار تشکر کیا اور کہا کہ  لوگ سیاست میں ہر کسی کیلئے کچھ نا کچھ کرتے ہیں لیکن آپ کا رویہ میرے ساتھ سیاست سے ہٹ کر تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کالج میں ٹاپ تھری سٹوڈنٹس کو سکالر شپ ملتی ہے لیکن میں نے فیصلہ کیا کہ میں ڈبل سکالر شپ حاصل کروں گا۔ میں پہلے بھی سکالر شپ پر پڑھ رہا تھا اور الحمد للہ میں نے محنت کی اور مجھے یہ سکالر شپ ملی ہے۔ انہوں نے کہاکہ میری کامیابی آپ کی مرہون منت ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے طالب علم سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یہ سب اللہ تعالی کا کرم ہے ، وہ انسانوں کو ذریعہ بنا دیتا ہے، مجھے اللہ تعالی نے توفیق دی اور آپ کیلئے ذریعہ بنایا۔ وزیراعظم نے مستقبل کے حوالے سے سوال کیا تو اکرام اللہ نے کہا کہ میں سی ایس ایس کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ کے نقش  قدم پر چلنے کی کوشش کروں گا کیونکہ آپ بھی ملک و قوم کیلئے بہت محنت کر رہے ہیں۔ ہم سب طالبعلم یہ خواہش رکھتے ہیں آپ جیسا لیڈر ہمیں مستقبل میں بھی نصیب ہو۔ وزیر اعظم کے استفسار پر اکرام اللہ نے بتایا کہ میں کھیلوں کے ساتھ ساتھ تقریری مقابلوں میں بھی شرکت کرتا ہوں۔ اس موقع پر وزیر اعظم  محمد شہباز شریف نے طالبعلم اکرام اللہ کو خصوصی تحفہ بھی پیش کیا اور کہا کہ یہ تحفہ مستقبل میں آپ کی پڑھائی اور عملی زندگی میں بھی کام آئے گا۔ طالب علم اکرام اللہ کاکڑ نے میٹرک کے امتحان میں راولپنڈی بورڈ میں تیسری پوزیشن حاصل کی ہے، جس پر وزیر اعظم نے ملاقات کیلئے اکرام اللہ کو مدعو کیا تھا۔ ملاقات میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ ، اکرام اللہ کے والدین اور اساتذہ بھی موجود تھے۔وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اکتوبر کے پہلے ہفتے میں جاپان جائیں گے، یہ دورہ حکومتِ جاپان کی خصوصی دعوت پر ہو رہا ہے اور 20 برس بعد کسی پاکستانی وزیراعظم کا پہلا جاپانی دورہ ہوگا۔ذرائع کے مطابق اس دورے کے دوران جاپان کی جانب سے پاکستان کے لیے بڑے معاشی و تجارتی پیکج کا اعلان متوقع ہے، جس میں سرمایہ کاری، صنعتی ترقی، ٹیکنالوجی کے تبادلے اور برآمدات کے فروغ سے متعلق منصوبے شامل ہوں گے، متعدد اہم معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط بھی ہوں گے، جنہیں دونوں ممالک کے تعلقات میں سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔اس سے قبل 2005 میں اس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز نے جاپان کا دورہ کیا تھا۔جاپان کے سفیر اکاماتسو شُوئچی نے اس دورے کو غیر معمولی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ جاپان پاکستان کا دیرینہ دوست ہے اور یہ دورہ تعلقات میں نئے باب کا آغاز کرے گا، وزیراعظم شہباز شریف جاپانی وزیراعظم سمیت اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں کریں گے، وہ چاہتے ہیں یہ دورہ حکومتی سطح کے ساتھ عوامی، کاروباری اور تعلیمی شعبوں میں بھی تعاون کے نئے دروازے کھولے۔

متعلقہ مضامین

  • بارسلونا میں چوری ہونیوالی گھڑی کتنی پرانی اور اس کی مالیت کتنی تھی،عبدالقادرگیلانی نے صحافیوں سے گفتگو میں بتا دیا
  • یوم آزادی قومی جشن منانے کا موقع ہے، رانا ثنا کی پی ٹی آئی سے احتجاج مؤخر کرنے کی اپیل
  • آذر صدر کو فون، امن معاہدے پر مبارکباد، مسئلہ کارا باخ پر اپنے بھائیوں کیساتھ: وزیراعظم
  • اسلام آباد مری روڈ پر قائم مسجد و مدرسہ نئی جگہ پر منتقل، بغیر نوٹس عمارت گرانے کی خبریں خلاف حقائق
  • عوام حکومت کی پالیسیوں سے مکمل مطمئن ہیں، رانا تنویر
  • زبانی تاریخ: کیا اس پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے؟
  • ٹرمپ کا غیر قانونی تارکین وطن کے بغیر نئی مردم شماری کرانے کا اعلان
  • جاپان، آبادی میں کمی کی رفتار تیز تر، کم شرح پیدائش بڑا مسئلہ بن گیا
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں آباد ہندو برادری کو رکشا بندھن کی پیشگی مبارکباد پیش کرتے ہیں، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
  • یوکرین کے بغیر کیے گئے فیصلے امن نہیں لا سکتے‘روس کو زمین نہیں دیں گے.زیلنسکی