مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا، رانا قاسم نون
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا قاسم نون کا کہنا تھا کہ حالیہ بھارتی جارحیت کے بعد مسئلہ کشمیر ایک بار پھر سے دنیا میں توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین کشمیر کمیٹی رانا قاسم نون نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔ ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا قاسم نون کا کہنا تھا کہ حالیہ بھارتی جارحیت کے بعد مسئلہ کشمیر ایک بار پھر سے دنیا میں توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ کی مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا جب تک مسئلہ کشمیر کو حل نہیں کیا جاتا جنوبی ایشیا میں امن نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو ختم کیا جس پر عالمی سطح پر بات ہونی چاہیے۔ رانا قاسم نون نے کہا کہ بھارت کے جنگی جنون نے اسے ذلت کی گہرائیوں میں دھکیل دیا۔ پاکستان کی اس عظیم فتح پر مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دنیا کو بتا دیا تھا کہ پاکستان اپنی سالمیت اور خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ پاک فضائیہ کی کامیاب کارروائیوں کی دنیا معترف ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسئلہ کشمیر نے کہا
پڑھیں:
ملک میں پائیدار سرمایہ کاری کیلیے اقدامات کرنے کی ضرورت
اسلام آباد:پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر نئی بحث اس وقت شروع ہوئی ہے، جب کئی عالمی کمپنیوں نے ملک سے انخلا کیا اور نئی سرمایہ کاری کے رجحان میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان کامسئلہ وسائل یا مارکیٹ کاحجم نہیں، بلکہ پالیسیوں میں غیر یقینی اور ادارہ جاتی ناپائیداری ہے۔
تحقیق کے مطابق سرمایہ کار طویل مدتی استحکام، شفاف قوانین اور قابلِ عمل معاہدوں کوترجیح دیتے ہیں۔ ویتنام، بنگلہ دیش اور ملائیشیاجیسے ممالک نے پالیسی تسلسل کے ذریعے سرمایہ کاروں کااعتماد جیتا ہے،جبکہ پاکستان میں قوانین اور مراعات کا بار بار بدلنا سرمایہ کاروں کو بدظن کرتا ہے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کو پائیدار سرمایہ کاری کے لیے چھ بنیادی اقدامات پر عمل کرناہوگا،جن میں پالیسی پیش بینی، شفاف ٹیکس نظام،منافع کی آسان منتقلی، برآمدی توجہ، تیز تنازعہ حل اور ادارہ جاتی استحکام شامل ہیں۔
ان کاکہنا ہے کہ دنیاپاکستان کی صلاحیت سے واقف ہے، مگر اب اسے اپنے نظام میں پیش بینی اور اعتمادبحال کرکے اس صلاحیت کوحقیقت میں بدلناہوگا۔