پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا قاسم نون کا کہنا تھا کہ حالیہ بھارتی جارحیت کے بعد مسئلہ کشمیر ایک بار پھر سے دنیا میں توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین کشمیر کمیٹی رانا قاسم نون نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔ ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا قاسم نون کا کہنا تھا کہ حالیہ بھارتی جارحیت کے بعد مسئلہ کشمیر ایک بار پھر سے دنیا میں توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ کی مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا جب تک مسئلہ کشمیر کو حل نہیں کیا جاتا جنوبی ایشیا میں امن نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو ختم کیا جس پر عالمی سطح پر بات ہونی چاہیے۔ رانا قاسم نون نے کہا کہ بھارت کے جنگی جنون نے اسے ذلت کی گہرائیوں میں دھکیل دیا۔ پاکستان کی اس عظیم فتح پر مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دنیا کو بتا دیا تھا کہ پاکستان اپنی سالمیت اور خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ پاک فضائیہ کی کامیاب کارروائیوں کی دنیا معترف ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مسئلہ کشمیر نے کہا

پڑھیں:

بلوچستان میں گولیوں کے زور پر امن قائم کرنیکی سوچ سنگین غلطی ہے، علامہ مقصود ڈومکی

کوئٹہ میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان کا المیہ یہ ہے کہ عوام کی مقبول قیادت کو دھاندلی اور بددیانتی کے ذریعے ہروایا اور مصنوعی قیادت کو عوام پر مسلط کیا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ علمائے کرام کو ہر حال میں حق بات کہنی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ نے علماء سے یہ عہد لیا ہے کہ وہ ظالم کے ظلم اور مظلوم کی بھوک پر خاموش نہ رہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں جماعت اسلامی بلوچستان کے زیر اہتمام ’’سلگتا بلوچستان اور علمائے کرام کی ذمہ داریاں‘‘ کے عنوان پر منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس میں بلوچستان بھر سے علمائے کرام، ملی یکجہتی کونسل بلوچستان کے رہنماؤں اور مختلف مکاتب فکر کے جید علماء نے شرکت کی۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی صدر علامہ سید ظفر عباس شمسی اور صوبائی جنرل سیکرٹری علامہ سہیل اکبر شیرازی نے خصوصی طور پر شرکت کی۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ بلوچستان میں گولیوں کے زور پر امن قائم کرنے کی سوچ سنگین غلطی ہے۔ وطن عزیز پاکستان کا المیہ یہ ہے کہ عوام کی مقبول قیادت کو دھاندلی اور بددیانتی کے ذریعے ہروایا جاتا ہے۔ انہیں جیلوں میں ڈال کر مصنوعی قیادت کو عوام پر مسلط کیا جاتا ہے۔ ایسے جعلی دو نمبر حکمران جنہیں عوام رد کر چکے ہوتے ہیں۔ علامہ ڈومکی نے مزید کہا کہ بلوچستان اور پاکستان دونوں کو اس وقت آئینی انحراف کا سامنا ہے۔ مقتدر ادارے آئین اور قانون کو پامال کرکے عوامی قیادت کو جیلوں میں ڈال دیتے ہیں، جبکہ بلوچستان کے مسئلے کا حل گزشتہ 70 سال کے زخموں پر مرہم رکھنے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم محب وطن پاکستانی ہیں، افواج پاکستان کے آئینی کردار کا احترام کرتے ہیں۔ بھارتی جارحیت کے مقابلے میں پاک فوج اور فضائیہ نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ مگر سیاسی معاملات میں فوج کی مداخلت آئین کے خلاف ہے جسے ہم تسلیم نہیں کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امید ہے ٹرمپ مسئلہ کشمیر کے حل میں بھی عملی دلچسپی لیں گے: چوہدری شجاعت
  • جنگ کے بعد بین الاقوامی طور پر کیا کچھ بدلا اور پاکستان کس طرح صورتحال سے فائدہ اُٹھا سکتا ہے؟
  • ساجد سدپارہ نے مصنوعی آکسیجن کے بغیر دھولگیری چوٹی سر کرلی
  • بلوچستان میں گولیوں کے زور پر امن قائم کرنیکی سوچ سنگین غلطی ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • ڈونلڈ ٹرمپ کے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں، دفتر خارجہ
  • پاکستان کے شاہینوں کا پوری دنیا میں کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا ، وفاقی وزیر احسن اقبال
  • کشمیر ایک سیاسی اور انسانی مسئلہ ہے جس کو بات چیت کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے، کل جماعتی حریت کانفرنس
  • دیکھوں گا کیا ہزاروں سال بعد مسئلہ کشمیر کا کوئی حل نکل سکتا ہے، ٹرمپ
  • ڈپلومیٹک فرنٹ پر اس بار دنیا بھارت کے ساتھ نہیں تھی، شہباز رانا