دیرینہ مسئلہ کشمیر کے حل کا یہ اہم وقت ہے، مشعال ملک
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
حریت رہنما کی اہلیہ کا پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر ہی خطے کا اصل مسئلہ ہے ورنہ بھارت کا فالز فلیگ آپریشن کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ دیرینہ مسئلہ کشمیر کے حل کا یہ اہم وقت ہے۔ انہوں نے گرفتار حریت رہنمائوں کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔ ذرائع کے مطابق مشعال ملک نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ مسئلہ کشمیر ہی خطے کا اصل مسئلہ ہے ورنہ بھارت کا فالز فلیگ آپریشن کا سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کا مطلب ہے مسئلہ کشمیر بھارت کا اندورنی نہیں کثیرالجہتی مسئلہ ہے، مذاکرات کیلئے امریکا اور چین کا بہت اہم رول ہو سکتا ہے۔ نریندر مودی کا ٹریک ریکارڈ اچھا نہیں ہے، ووٹ کیلئے مودی معاملات کو ایٹمی جنگ کی طرف لیجانے سے گریز نہیں کرتا لیکن مودی کو بدترین شکست ہوئی اب وہ کسی کا سامنا نہیں کر پا رہا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر حل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کے بعد امریکی صدر نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہا تھا کہ دونوں ممالک کے ساتھ مل کر کام کروں گا اور دیکھوں گا کیا ہزاروں سال بعد مسئلہ کشمیر کا کوئی حل نکل سکتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسئلہ کشمیر
پڑھیں:
پہلگام حملہ تحقیقات؛ ہندوتوا پالیسی پر گامزن مودی سرکار ثبوت پیش کرنے میں ناکام
بھارت میں بی جے پی کی کٹھ پتلی اور ہندوتوا پالیسی پر گامزن مودی سرکار پہلگام حملے سے متعلق تحقیقات میں ثبوت پیش کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔
پہلگام حملے کی تحقیقات میں بھارتی حکام کی نااہلی اور حکومتی سطح پر شفافیت کا فقدان واضح دکھائی دینے لگا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بھارتی حکام کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ دو کشمیری نوجوانوں نے چند ہزار روپے کے عوض پاکستانی حملہ آوروں کی مدد کی۔ ایک نوجوان مظفرآباد اور کراچی گیا تاکہ تربیت اور حملہ آوروں کو مدد فراہم کر سکے۔ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ 15 کشمیری اوور گراؤنڈ ورکرز (OGWs) نے دہشتگردوں کو پناہ، اسلحہ اور فرار کا راستہ فراہم کیا۔
پہلگام حملے کے بعد مجموعی طور پر جو تحقیقاتی رویہ اپنایا گیا، وہ انصاف کے تقاضوں سے زیادہ پروپیگنڈا کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔ بھارتی حکام نے کوئی قابلِ تصدیق ثبوت فراہم نہ کیا، جو تحقیقات میں شفافیت کے فقدان کو ظاہر کرتا ہے۔
محض دعووں اور روایتی نفرت کی بنیاد پر تحقیقات کو آگے بڑھانا بھارت کی انٹیلیجنس ایجنسیوں کی غیر پیشہ ورانہ روش کو ظاہر کرتا ہے۔مذہبی شناخت کی بنیاد پر قتل کی کہانی بھارتی ریاست کی فرقہ پرستی اور تعصب کو بے نقاب کرتی ہے۔
بھارتی میڈیا مذہب کی بنیاد پر قتل کی کہانی گھڑ کر پہلگام واقعے کو ہندومسلم منافرت کے تناظر میں پیش کرتا رہا ہے۔ کشمیریوں کو چند روپوں کے لالچ میں غدار قرار دینا، بھارت کی اندرونی سیاسی مسائل سے توجہ ہٹانے کی منظم کوشش ہے۔
15 مقامی افراد کو OGWs قرار دے کر پورے علاقے کو اجتماعی سزا دی جا رہی ہے، جو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ حملہ آوروں کا پاکستان سے تعلق ظاہر کروانا بھی بھارت کا پرانا وتیرہ ہے۔
دوسری جانب پاکستان کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیش کش کو قبول نہ کرنا بھی بھارتی بیانیے کی کمزوری اور تضادات کو مزید اجاگر کرتا ہے۔ اگر بھارت کے دعوے درست ہیں تو وہ شفاف انداز میں عالمی برادری کے سامنے شواہد پیش کرے۔