بھارتی غرورخاک میں مل گیا،جنگ بندی برقراررہے گی
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمودسمیر) پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ملٹری آپریشنزکے درمیان اہم رابطے کے بعد جنگ بندی کو برقراررکھنے کا فیصلہ کیاگیاہے جبکہ امریکہ (باقی صفحہ4بقیہ نمبر3)
کے صدرڈونلڈٹرمپ کی طرف سے ایک اوراہم بیان سامنے آیاہے جس میں انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بہت جوہری جنگ ہوسکتی تھی، اس جوہری جنگ میں لاکھوں لوگوںکی جانیں جاسکتی تھیں، پاکستان اور بھارت کی قیادت نے اس پورے معاملے میں مضبوطی اور دانشمندی کا مظاہرہ کیا، دونوں نے حالات کی سنگینی کو بخوبی سمجھا اور بڑی ثابت قدمی دکھائی۔اس سے پہلے وہ مسئلہ کشمیرکے حل کیلئے ثالث کاکرداراداکرنے کااہم بیان بھی دے چکے ہیں،اس بات میںکوئی شک نہیں کہ پہلگام واقعہ کے بعد بھارت نے اشتعال انگیزی کامظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان پر جارحیت کی اورجب پاکستان کی مسلح افواج نے آپریشن بنیان المرصوص شروع کرکے بھارت کاغرورخاک میںملاتے ہوئے 26فوجی تنصیبات کو نشانہ بناکر دشمن کو شکست دی اوراسی دوران جب یہ خبرنکلی کہ وزیراعظم شہبازشریف نے نیشنل کمانڈاتھارٹی کاہنگامی اجلاس طلب کرلیاہے جس پر امریکہ اور برطانیہ سمیت عالمی طاقتوںکو اس بات کا احساس ہواکہ دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان ایٹمی جنگ ہوسکتی ہے اورایک انٹیلی جنس رپورٹ بھی امریکی صدرکو پیش کی گئی جس پر امریکہ نے فوری مداخلت کرتے ہوئے سیزفائرکرایا جبکہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے گھٹنے ٹیکتے ہوئے امریکہ سے درخواست کی کہ وہ پاکستان سے مزیدجنگ نہیںچاہتے اورجنگ بندی کے لئے تیارہیں حالانکہ جوابی وارسے ایک دن پہلے امریکہ کے نائب صدرجے ڈی وینس یہ کہہ چکے تھے کہ امریکہ پاک بھارت جنگ کے خاتمے کے لئے کوئی کردارادانہیںکرے گادونوں ممالک آپس میں بات کریں،پھراسی امریکی نائب صدرنے نریندرمودی سے خود بات کی اور امریکی وزیرخارجہ نے اپنے ٹویٹس کے ذریعے پوری دنیاکوان رابطوں کے بارے میں آگاہ کیا،پاکستان کے لئے یہ بہت خوش آئند بات ہے کہ مسئلہ کشمیرایک بارپھردنیابھرمیں اجاگرہواہے حالانکہ پانچ اگست 2019کو جب بھارت نے اپنے آئین میں ترمیم کرتے ہوئے آرٹیکل 370اے ختم کرکے کشمیرکی خصوصی حیثیت کاخاتمہ کیااورمودی نے دنیا اورپاکستان کو یہ پیغام دیاکہ مسئلہ کشمیرختم ہوچکاہے لیکن کشمیریوںکی جدوجہداور پاک فوج کی کامیاب حکمت عملی کے نتیجے میں امریکی صدرنے خودمسئلہ کشمیرحل کرنے میں ثالثی کاکرداراداکرنے کا بیان دیاہے جس پر بھارت میںہلچل مچ گئی ہے ۔مقبوضہ کشمیرکے کٹھ پتلی وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے بھی اس بات کااعتراف کیاہے کہ مسئلہ کشمیرایک بارپھراجاگرہوگیاہے،پاکستان کے وزیردفاع اور وزیرخارجہ یہ اعلان کرچکے ہیں کہ بھارت کیساتھ جب مذاکرات ہوں گے تو اس میں مسئلہ کشمیر،سندھ طاس معاہدے کی بحالی اور پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کے معاملات پر بات چیت ہوگی۔دوسری جانب آئی ایس پی آرنے آپریشن بنیان المرصوص کے خاتمے کااعلان کردیاہے،اس فیصلہ کن آپریشن کے نتیجے میں پاکستان کو بھارت پرکامیابی حاصل ہوئی اور بھارت کی فوجی تنصیبات اورایس 400دفاعی نظام کی تباہی ،رافیل سمیت چھ طیاروں کے زمین بوس ہونے کے بعد بھارت کی کمرٹوٹی اور دنیابھرمیں پاکستان فوج اور پاک فضائیہ کی تعریفیں ہوئیں،عالمی میڈیاہویا عرب میڈیا سب نے پاکستان کی کامیابی پر خوشی کااظہارکیااور دنیامیں چینی ٹیکنالوجی کے چرچے ہوئے،وزیراعظم شہبازشریف سے ترکیہ کے سفیرکی ملاقات ہوئی ہے جس میںوزیراعظم نے ترکیہ کے صدررجب طیب اردوان اورترک حکومت کاکھل کر حمایت کرنے پر شکریہ اداکیا جبکہ چینی وزیرخارجہ کی نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار سے گفتگوہوئی ہے اورچینی وزیرخارجہ سے پاکستان کی حمایت کرنے پر شکریہ اداکیاگیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جوہری معاہدے کے بارے امریکہ اور یورپ کا ایران کیخلاف دباؤ کا مشترکہ منظر نامہ
یورپی سفارت کاروں نے بھی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دھمکی آمیز انداز اپناتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے لیے وقت محدود ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری پروگرام کو محدود اور ختم کروانے کے لئے امریکہ اور یورپ نے مشترکہ طور پر ایک انتباہی لہجے میں ایران کیخلاف دباؤ بڑھانے کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق ایران اور مغرب کے درمیان جوہری مذاکرات کے بارے میں اقوام متحدہ میں امریکی سفیر مائیک والٹز نے آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی سے ملاقات کے بعد تہران پر مزید دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آئی اے ای اے کو ایران کو جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کرنے پر مجبور کرنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ وہ کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے۔ دریں اثناء یورپی سفارت کاروں نے بھی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دھمکی آمیز انداز اپناتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے لیے وقت محدود ہے۔ ایک یورپی سفارت کار نے ریڈیو فرانس انٹرنیشنل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ گیند ایران کے کورٹ میں ہے۔ ایک اور سفارت کار نے کہا کہ اگر آنے والے دنوں میں ٹھوس کارروائی نہ کی گئی تو پابندیاں دوبارہ عائد کر دی جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کامیابی کے امکانات بہت کم ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایران، جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ کا مشترکہ اجلاس نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے موقع پر شروع ہوا۔ ایرانی وفد کی قیادت ہمارے ملک کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کر رہے ہیں۔ ملاقات میں ایران کے نائب وزرائے خارجہ ماجد تخت روانچی، کاظم غریب آبادی اور اسماعیل بقائی بھی موجود تھے۔