تجارتی جنگ ٹل گئی ؛امریکہ اور چین ٹیرف کم کرنے پر متفق
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک : امریکہ اور چین نے کہا ہے کہ وہ ٹیرف کو کم کرنے پر متفق ہو گئے ہیں جس سے عالمی طور پر جنم لینے والی اقتصادی ہلچل میں کمی آنے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ٹیرف کے معاملے پر چین اور امریکہ کے حکام کے درمیان مذاکرات جنیوا میں ہوئے، جس کے بعد امریکہ کے وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ فریقین نے ٹیرف میں 90 دن کے وقفے پر اتفاق کیا ہے جس کے بعد ٹیرفس 100 فیصد سے کم ہو کر 10 فیصد پر آ جائیں گے۔ ’دونوں ممالک نے اپنے اپنے مفاد کو بہت بہتر انداز میں پیش کیا اور ہم دونوں ایک متوازن تجارت میں دلچسپی رکھتے ہیں اور امریکہ اسی سمت میں آگے بڑھے گا۔‘
اس موقع پر سکاٹ بیسینٹ کے ساتھ امریکہ کے نمائندہ برائے تجارت جمیسن گریر موجود تھے۔ اتوار کو ہونے والی بات چیت کے بعد دونوں ممالک نے اتفاق رائے کے ساتھ آگے بڑھنے اور اختلافات میں کمی کو سراہا ہے۔
اکراس دی بورڈ فائر بندی، ڈرون مداخلت بند؛ ملٹری آپریشنز ڈی جیز کا اتفاق رائے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوبارہ اقتدار میں آتے ہی بہت سے ممالک پر ٹیرف لگانے کا اعلان کیا تھا جس کے جواب میں کچھ ممالک کی جانب سے بھی امریکی مصنوعات پر ٹیکس لگائے۔ تاہم کچھ روز بعد صدر ٹرمپ نے ٹیرف کے سلسلے کو 90 دن کے لیے معطل کر دیا تھا مگر چین کو اس فہرست سے باہر رکھا تھا۔انہوں نے چینی مصنوعات پر ٹیکس کو 100 فیصد تک بڑھا دیا تھا جس کے جواب میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر بھاری ٹیکس عائد کر دیے۔یہ تجارتی لڑائی وہاں تک پہنچی کہ چینی مصنوعات پر ٹیکس 145 فیصد تک جا پہنچا جبکہ چین نے امریکی سامان پر ٹیرف کو 125 فیصد تک بڑھایا۔
اس کے بعد عالمی مارکیٹ میں شدید بھونچال دیکھنے میں آیا تھا اور دو بڑی معیشتوں کو تجارتی جنگ میں اترتے ہوئے دیکھ کر دنیا کے کئی ممالک پریشان تھے، تاہم اب ماہرین کا خیال ہے کہ تجارتی جنگ ٹل گئی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ قطر سے لگژری طیارہ بطور تحفہ قبول کرنے پر رضامند
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: مصنوعات پر کے بعد
پڑھیں:
ٹرمپ کا نیا اعلان: چین سے درآمدی اشیاء پر 80 فیصد ٹیرف کی حمایت
جنیوا / واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد ہونے والی مصنوعات پر 80 فیصد ٹیرف لگانے کی حمایت کردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ شرح "درست محسوس ہوتی ہے"، حالانکہ اس وقت چین پر عائد ٹیرف کی شرح 145 فیصد ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا اور چین کے اعلیٰ سطحی حکام جنیوا، سوئٹزرلینڈ میں اہم تجارتی مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ مذاکرات کا مقصد دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان جاری تجارتی جنگ کو ختم کرنا ہے۔
امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ اور چیف تجارتی مذاکرات کار جیمیسن گریر، چین کے اقتصادی سربراہ ہی لیفنگ سے ملاقات کریں گے۔ اطلاعات کے مطابق چین کی جانب سے ایک اعلیٰ سیکیورٹی اہلکار بھی مذاکرات میں شریک ہوگا، جس سے فینٹانائل منشیات کی اسمگلنگ کے مسئلے کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔
صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا: “چین کو اپنی مارکیٹ امریکا کے لیے کھولنی چاہیے! بند مارکیٹیں اب کام نہیں کرتیں! 80 فیصد ٹیرف بالکل درست ہے!”
چینی وزارتِ خارجہ نے امریکی اقدامات کو "غیر منصفانہ اور دھونس پر مبنی اقتصادی حکمت عملی" قرار دیا ہے۔ چین پہلے ہی کئی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد تک جوابی ٹیرف عائد کرچکا ہے اور نایاب معدنیات کی برآمدات پر پابندیاں بھی لگا چکا ہے، جو امریکی ٹیکنالوجی اور دفاعی صنعت کے لیے اہم ہیں۔
ٹرمپ کے بیان کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹ میں معمولی کمی ہوئی جبکہ ڈالر بھی دیگر بڑی کرنسیوں کے مقابلے میں کمزور ہوا۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان ٹیرف سے امریکی صارفین پر مہنگائی کا بوجھ پڑے گا اور معیشت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
سوئٹزرلینڈ کے نائب صدر گائے پارملن، جو مذاکرات کے میزبان بھی ہیں، نے کہا: ’’یہ پہلے ہی ایک کامیابی ہے کہ دونوں ممالک بات کر رہے ہیں۔ اگر کوئی روڈ میپ طے پا گیا تو کشیدگی میں کمی ممکن ہے۔”
انہوں نے ممکنہ طور پر ٹیرف کو مذاکرات کے دوران عارضی طور پر معطل کرنے کی تجویز بھی دی ہے۔