عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا۔امریکہ چین تجارتی معاہدے کے اعلان کے بعد خام تیل کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں، امریکی خام تیل کی قیمت میں 3 اعشاریہ 6 فیصد اضافہ ہوا ہےامریکی تیل کی قیمت 63.24 ڈالر فی بیرل کی سطح پر آ گئی ہے، برینٹ کروڈ آئل کی قیمت 3 اعشاریہ 4 فیصد بڑھنے سے قیمت 66.11 ڈالر فی بیرل کی سطح پر آ گئی ہے۔واضح رہے کہ امریکی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ دونوں ممالک نے متعدد مصنوعات پر ٹیرف 115 فیصد کردیے ہیں،امریکہ چین کی مصنوعات پر 10 فیصد کی ڈیوٹی برقرار رکھے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: خام تیل کی قیمت
پڑھیں:
ڈی ریگولیشن کے بعد پاکستان میں ادویات کی قلت ختم، تقریباً تمام دوائیں فارمیسیوں میں دستیاب
پاکستان میں مریضوں کو درپیش برسوں پرانے بحران کا خاتمہ ہو گیا ہے اور اب تقریباً تمام ادویات عام فارمیسیوں پر دستیاب ہیں۔ یہ پیش رفت حکومت کی جانب سے غیر ضروری ادویات کی قیمتوں کے ڈی ریگولیشن (آزادانہ تعین) کے فیصلے کے بعد ممکن ہوئی ہے۔ اس پالیسی نے نہ صرف شدید قلت ختم کی بلکہ بلیک مارکیٹ میں منافع خوروں کے راستے بھی بند کر دیے ہیں۔
بزنس ریکارڈر کے مطابق حکام، فارماسیوٹیکل انڈسٹری کے نمائندوں اور ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے مریضوں کی زندگی بچانے والی ادویات تک رسائی بحال ہوئی، جعلی دواؤں میں کمی آئی اور سپلائی چین پر اعتماد بحال ہوا۔
کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کے چیئرمین توقیر الحق نے بتایا کہ ڈی ریگولیشن نے اس بحران کو پلٹ دیا جس نے مریضوں کو بنیادی اور اہم ادویات کے لیے ترسنے پر مجبور کر دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ لمبے عرصے تک انسولین، ٹی بی کی ادویات اور یہاں تک کہ عام درد کش دوائیں جیسے پیناڈول بھی فارمیسیوں سے غائب تھیں کیونکہ حکومت کی مقرر کردہ قیمت پیداواری لاگت سے کہیں کم تھی۔
انہوں نے وضاحت کی کہ مہنگائی، کرنسی کی قدر میں کمی اور خام مال کی عالمی قیمتوں میں اضافے کے باعث پرانی سرکاری قیمتوں پر ادویات بنانا ناممکن ہو چکا تھا۔
توقیر الحق نے کہا کہ ’ایک گولی جس کی قیمت مریض کو 3 روپے پڑتی تھی، وہ لاگت میں تین روپے سے زیادہ کی تھی۔ ڈی ریگولیشن کے بعد وہی گولی 6 روپے میں دستیاب ہوئی اور مارکیٹ میں واپس آ گئی‘۔
ماہرین صحت نے بھی اس تبدیلی کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے بلیک مارکیٹ میں استحصال کم ہوا اور معیاری ادویات کی فراہمی بہتر ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ یہ پالیسی صرف غیر ضروری ادویات پر لاگو ہے جبکہ 460 سے زائد ضروری ادویات اب بھی حکومت کی سخت قیمتوں کے کنٹرول میں ہیں تاکہ عام آدمی کی پہنچ میں رہ سکیں۔
چاروں صوبوں اور وفاقی علاقوں کے ڈرگ کنٹرول حکام نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ اب تقریباً تمام ادویات مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قلت کے باعث جو جگہ جعلی دواؤں کو مل رہی تھی، وہ بھی اب بڑی حد تک ختم ہو گئی ہے۔
پی پی ایم اے اور فارما بیورو کے ایک مشترکہ سروے، جسے حالیہ آئی کیو وی آئی اے رپورٹ کی معاونت حاصل ہے، کے مطابق ڈي ریگولیشن کے بعد ٹاپ 100 برانڈز کی قیمتوں میں اوسطاً 16.5 فیصد اضافہ ہوا۔ تاہم انڈسٹری حکام کا کہنا ہے کہ اس اضافے کی بڑی وجہ پرانی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ اور نئی مصنوعات کی لانچنگ ہے، نہ کہ صرف ڈي ریگولیشن۔
پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے مطابق جون 2025 میں ادویات کے کنزیومر پرائس انڈیکس میں شہری علاقوں میں 13.05 فیصد اور دیہی علاقوں میں 15.3 فیصد اضافہ ہوا، جو کہ کئی دیگر شعبوں میں مہنگائی سے کم ہے۔
حکام نے بتایا کہ وہ ادویات جو پہلے کمیاب تھیں، جیسے مرگی کی دوائیں، ذہنی امراض کی ادویات اور کچھ کینسر کے علاج، اب عام دستیاب ہیں۔ اسی طرح ادویات کی فروخت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ آئی کیو وی آئی اے کے مطابق مارکیٹ والیوم گروتھ 2023 کے 0.8 فیصد کے مقابلے میں اس سال بڑھ کر 3.6 فیصد ہو گئی ہے۔
Post Views: 1