چین اور امریکا کے ما بین تجارتی مذاکرات اختلافات کے حل کی جانب ایک اہم قدم ہے، چینی وزارت تجارت
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
بیجنگ :چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے چین امریکہ جنیوا اقتصادی و تجارتی اعلی سطحی مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ مذاکرات میں طے پانے والا مشترکہ بیان فریقین کے مابین برابری کی بنیاد پر بات چیت کے ذریعے اختلافات کے حل کی جانب ایک اہم قدم ہے، جس نے اختلافات کو مزید دور کرنے کے حالات پیدا کئے ہیں اور تعاون کو گہرا کرنے کی بنیاد رکھی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں عملی پیشرفت ہوئی ہے جس میں دونوں اطراف نے محصولات میں نمایاں کمی کی ہے۔ امریکہ نے کل 91فیصد اضافی ٹیرف ختم کیے ہیں جبکہ چین نے بھی اس کے جواب میں 91 فیصد جوابی ٹیرف ختم کیے ہیں ۔ امریکہ نے 24فیصد ریسیپروکل ٹیرف کے نفاذ کو معطل کیا ہے اور چین نے بھی اسی طرح 24فیصد جوابی محصولات کے نفاذ کو معطل کر دیا ہے ۔ وزارت تجارت نے کہا کہ یہ اقدام دونوں ملکوں کے مینیو فیکچررز اور صارفین کی توقعات کے مطابق ہے اور یہ دونوں ممالک اور دنیا کے مشترکہ مفادات سے بھی مطابقت رکھتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ چین کو امید ہے کہ امریکہ موجودہ مذاکرات کی بنیاد پر یکطرفہ اضافی ٹیکس کے غلط طریقہ کار کو مکمل طور پر درست کرے گا اور باہمی تعاون کو بڑھاتے ہوئے چین امریکہ اقتصادی و تجارتی تعلقات کی صحت مند، مستحکم، اور پائیدار ترقی کو برقرار رکھے گا، تاکہ عالمی معیشت میں مزید یقین اور استحکام پیدا کیا جا سکے ۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ترکیہ اور امریکا میں ایف 35طیاروں کے مذاکرات متوقع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان امریکی ساختہ ایف35 لڑاکا طیاروں کی خریداری سے متعلق اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے جمعرات کے روز بات چیت کریں گے۔ اردوان نے کہا کہ اب ہم اس معاملے پر دوبارہ مذاکرات کریں گے۔ ہمیں توقع ہے کہ امریکا وہ کرے گا، جو اس کے حق میں بہتر ہے۔ چاہے وہ ایف 35 طیاروں کا معاملہ ہو یا ایف 16 طیاروں کی تیاری اور مرمت وغیرہ۔ یاد رہے کہ امریکا نے 2020 ء میں ناٹو اتحاد کے اہم رکن ترکیہ پر پابندیاں عائد کیں تھیں کیونکہ انقرہ نے 2019 ء میں روسی ساختہ میزائل شکن دفاعی نظام ایس 400 خریدے تھے۔ اس کے بعد امریکا نے ترکیہ کو ایف 35 طیاروں کے پروگرام سے نکال دیا تھا، جس میں وہ نہ صرف تیاری میں شریک تھا بلکہ خریداری بھی کر رہا تھا۔ تاہم واشنگٹن نے طویل انتظار کے بعد ترکیہ کی درخواست منظور کی، جس کے تحت انقرہ نے 100 ایف 35 طیارے خریدنے کے لیے 1.4 ارب ڈالر ادا کیے اور طیاروں کے جدید آلات حاصل کرنے کی اجازت ملی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ صرف 20 ممالک کے پاس ایف 35 لڑاکا طیارے ہیں، جو دنیا کے سب سے جدید لڑاکا طیاروں کی خصوصیات سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ ان میں امریکا اور اس کے 19 قریبی اتحادی شامل ہیں۔ اس کلب کے رکن ممالک میں آسٹریلیا، جنوبی کوریا، برطانیہ، اسرائیل اور اٹلی شامل ہیں۔ نیوز ویک امریکی میگزین کے مطابق اس کلب کی رکنیت حاصل کرنا واشنگٹن کے ساتھ باہمی اعتماد کا مضبوط ثبوت سمجھا جاتا ہے۔