چین اور امریکا کے ما بین تجارتی مذاکرات اختلافات کے حل کی جانب ایک اہم قدم ہے، چینی وزارت تجارت
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
چین اور امریکا کے ما بین تجارتی مذاکرات اختلافات کے حل کی جانب ایک اہم قدم ہے، چینی وزارت تجارت WhatsAppFacebookTwitter 0 12 May, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے چین امریکہ جنیوا اقتصادی و تجارتی اعلی سطحی مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ مذاکرات میں طے پانے والا مشترکہ بیان فریقین کے مابین برابری کی بنیاد پر بات چیت کے ذریعے اختلافات کے حل کی جانب ایک اہم قدم ہے، جس نے اختلافات کو مزید دور کرنے کے حالات پیدا کئے ہیں اور تعاون کو گہرا کرنے کی بنیاد رکھی ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں عملی پیشرفت ہوئی ہے جس میں دونوں اطراف نے محصولات میں نمایاں کمی کی ہے۔ امریکہ نے کل 91فیصد اضافی ٹیرف ختم کیے ہیں جبکہ چین نے بھی اس کے جواب میں 91 فیصد جوابی ٹیرف ختم کیے ہیں ۔ امریکہ نے 24فیصد ریسیپروکل ٹیرف کے نفاذ کو معطل کیا ہے اور چین نے بھی اسی طرح 24فیصد جوابی محصولات کے نفاذ کو معطل کر دیا ہے ۔
وزارت تجارت نے کہا کہ یہ اقدام دونوں ملکوں کے مینیو فیکچررز اور صارفین کی توقعات کے مطابق ہے اور یہ دونوں ممالک اور دنیا کے مشترکہ مفادات سے بھی مطابقت رکھتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ چین کو امید ہے کہ امریکہ موجودہ مذاکرات کی بنیاد پر یکطرفہ اضافی ٹیکس کے غلط طریقہ کار کو مکمل طور پر درست کرے گا اور باہمی تعاون کو بڑھاتے ہوئے چین امریکہ اقتصادی و تجارتی تعلقات کی صحت مند، مستحکم، اور پائیدار ترقی کو برقرار رکھے گا، تاکہ عالمی معیشت میں مزید یقین اور استحکام پیدا کیا جا سکے ۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین ترقی اور سلامتی کو ہم آہنگ کرنے پر بہت توجہ دیتا ہے ، وائٹ پیپر چین ترقی اور سلامتی کو ہم آہنگ کرنے پر بہت توجہ دیتا ہے ، وائٹ پیپر سی جی ٹی این اور تین لاطینی امریکی تھنک ٹینکس کی جانب سے مشترکہ سروے کے نتائج کا اجراء چین پاک انسداد آفات سرگرمیوں نے جنوب- جنوب تعاون کے لیے “چین پاک حل” پیش کیا ، چینی میڈیا چین عالمی معیشت کی حکمرانی میں ڈبلیو ٹی او کے مزید فعال کردار کی حمایت کرتا ہے، چینی نائب وزیراعظم چین امریکہ مذاکرات میں عملی پیشرفت اور اہم اتفاق رائے طے پا گیا چین اور امریکہ کے درمیان مشترکہ مفادات کے بڑے مواقع موجود ہیں، چینی نائب وزیراعظمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کی جانب
پڑھیں:
تانبے کی کمی ماحول دوست توانائی اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ میں رکاؤٹ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 11 مئی 2025ء) اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کو تانبے کی کمی کا سامنا ہے جس سے ماحول دوست توانائی اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی جانب منتقلی رک سکتی ہے۔ ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے مربوط تجارتی و صنعتی حکمت عملی سے کام لینا ہو گا۔
عالمگیر تجارتی صورتحال پر اقوام متحدہ کے ادارہ تجارت و ترقی (انکٹاڈ) کی جانب سے رواں ہفتے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی معیشت تیزی سے ڈیجیٹل صورت اختیار کر رہی ہے اور ان حالات میں تانبے کو سٹریٹیجک اہمیت کے نئے خام مال کی حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔
Tweet URLتانبے کی رسد کے مقابلے میں اس کی طلب بڑھتی جا رہی ہے جس میں 2040 تک 40 فیصد سے زیادہ اضافہ ہو جائے گا۔
(جاری ہے)
حسب ضرورت تانبا دستیاب نہ ہونے کی صورت میں میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں اور سولر پینل سے لے کر مصنوعی ذہانت کے بنیادی ڈھانچے اور سمارٹ گرڈ تک کئی طرح کی ٹیکنالوجی کو ترقی دینے کی راہ پر رکاوٹیں پیش آئیں گی۔قیمتی دھات'انکٹاڈ' میں بین الاقوامی تجارت و اشیا کے شعبے کی ڈائریکٹر لَز ماریا ڈی لا مورا نے کہا ہے کہ تانبا محض کوئی شے یا جنس نہیں ہے۔
یہ گھروں، کاروں، ڈیٹا مراکز اور قابل تجدید توانائی کے نظام سمیت بہت سی جگہوں پر استعمال ہوتا ہے۔ اعلیٰ درجے کی ایصالیت اور پائیداری کے باعث اس کا بجلی پیدا کرنے کے نظام اور ماحول دوست توانائی کی ٹیکنالوجی میں اہم کردار ہے۔تاہم، ادارے نے بتایا ہے کہ تانبے کی نئی کانیں کھودنے کا عمل سست رو اور مہنگا ہوتا ہے جس میں کئی طرح کے ماحولیاتی خدشات بھی ہوتے ہیں۔
کسی جگہ تانبے کی دریافت اور وہاں سے یہ دھات نکالنے میں 25 سال تک عرصہ لگ سکتا ہے۔تانبے کی 2030 تک متوقع طلب کو پورا کرنے کے لیے اس شعبے میں 250 ارب ڈالر سرمایہ کاری کرنا ہو گی اور کان کنی کے کم از کم 80 نئے منصوبے درکار ہوں گے۔
غیرمساوی فوائددنیا میں تانبے کے نصف سے زیادہ معلوم ذرائع پانچ ممالک میں پائے جاتے ہیں جن میں چلی، آسٹریلیا، پیرو، جمہوریہ کانگو اور روس شامل ہیں۔
تاہم، خام تانبے کو قابل استعمال بنانے کا بیشتر کام دیگر ممالک میں ہوتا ہے جن میں چین سرفہرست ہے جو دنیا بھر میں پیدا ہونے والے خام تانبے کا 60 فیصد درآمد کرتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ دنیا میں صاف تانبے کی 45 فیصد پیداوار بھی چین میں ہی ہوتی ہے۔اس عدم توازن کے باعث بہت سے ترقی پذیر ممالک اپنے ہاں تانبے کے ذخائر سے پوری طرح معاشی فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تانبے کی کان کنی اور اسے دوسرے ممالک کو فروخت کرنا ہی کافی نہیں۔ اس قیمتی دھات سے خاطرخواہ فائدہ اٹھانے کے لیے ان ممالک کو تانبے کی صفائی، اس کی پراسیسنگ اور اس کی صنعت پر سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔ اس مقصد کے لیے صںعتی پارک قائم کرنے، ٹیکس میں چھوٹ دینے اور ایسی پالیسیاں اختیار کرنے کی ضرورت ہے جن کی بدولت تانبے کو خاص طور پر اہم ٹیکنالوجی میں استعمال ہونے والی اشیا کی تیاری کے لیے کام میں لایا جا سکے۔ٹیرف اور تجارتی رکاوٹیں'انکٹاڈ' نے ٹیرف میں اضافے کے مسئلے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے صاف تانبے سے تیار کی جانے والی تاروں، ٹیوب اور پائپوں جیسی اشیا کی درآمد پر محصولات دو فیصد سے بڑھ کر آٹھ فیصد تک پہنچ سکتے ہیں۔
تجارتی رکاوٹوں کے باعث تانبا پیدا کرنے والے ممالک میں جدید اور اہم صںعتوں پر سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے اور وہ محض خام مال کے برآمد کنندگان بن کر رہ جاتے ہیں۔
'انکٹاڈ' اس مسئلے سے نمٹنےکے لیے حکومتوں پر زور دے رہا ہے کہ وہ تانبے کی تجارت کے حوالے سے اجازت نامے جاری کرنے کے عمل اور ضوابط کو آسان کریں، کان کنی کے حوالے سے تجارتی رکاوٹوں کو کم کریں اور ترقی پذیر معیشتوں کو صنعتی ترقی میں مدد دینے کے لیے علاقائی ویلیو چین کو ترقی دیں۔
سکریپ کی اہمیتچونکہ تانبے کی کان کنی کے نئے مںصوبوں کو مکمل ہونے اور ان سے پیداوار کے حصول میں طویل وقت درکار ہوتا ہے اسی لیے تانبے کی ری سائیکلنگ اس کی کمی پر قابو پانے کے اہم طریقے کے طور پر سامنے آئی ہے۔
2023 میں استعمال شدہ اشیا سے 4.5 ملین ٹن تانبا حاصل کیا گیا جو کہ دنیا بھر میں صاف شدہ تانبے کے ذخائر کا تقریباً 20 فیصد ہے۔ امریکہ، جرمنی اور جاپان تانبے کا سکریپ درآمد کرنے والے سب سے بڑے ممالک بن گئے ہیں جبکہ چین، کینیڈا اور جمہوریہ کوریا اس کے سب سے بڑے درآمد کنندگان ہیں۔'انکٹاڈ' نے کہا ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں تانبے کا سکریپ ایک سٹریٹیجک اثاثہ ثابت ہو سکتا ہے۔
تانبے کی ری سائیکلنگ اور اس کی پراسیسنگ کی صلاحیت اس کی درآمد پر انحصار کو کم کرنے، تانبے کی چیزوں کی تجارت اور مزید دائروی اور پائیدار اور مستحکم معیشت کی تیاری میں مددگار ہو سکتی ہے۔'انکٹاڈ' نے کہا ہے کہ تانبا عالمگیر تجارتی نظام کی اہم معدنیات کی بڑھتی ہوئی طلب سے نمٹنے کی صلاحیت کا امتحان لے گا۔ تانبے کا دور آگیا ہے لیکن مربوط تجارتی و صنعتی حکمت عملی کی عدم موجودگی میں اس کی رسد پر دباؤ رہے گا جس کے باعث بہت سے ترقی پذیر ممالک اس سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔