چین، امریکا تجارتی مذاکرات میں اہم پیشرفت، ٹیرف میں بڑی کمی پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
چین اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے جب کہ دونوں ممالک نے باہمی ٹیرف میں بڑی کمی پر اتفاق کیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں جاری تجارتی مزاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا ہے۔
حکام کے مطابق مذاکرات میں امریکی نائب صدر، 2 وزراء اور سفیر شریک ہوئے جب کہ امریکی صدر کو مذاکرات کے نتائج سے آگاہ کر دیا گیا۔
اس حوالے سے امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ مذاکرات میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے اور تجارتی معاہدے کی تفصیلات کل صبح جاری کی جائیں گی۔
امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریز کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں مثبت پیش رفت ہوئی، معاہدہ تجارتی خسارہ کم کرنے میں مددگار ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق امریکا اور چین نے 90 دن کے لیے ایک دوسرے کے سامان پر 115 فیصد ٹیرف کم کرنے پر اتفاق کیا ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی میں نمایاں کمی واقع ہوگی۔
ادھر چینی وزارت تجارت نے کہا کہ امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات میں پیشرفت ہوئی، ٹیرف میں کمی دونوں ممالک اور دنیا کے مشترکہ مفاد میں ہے، امید ہے امریکا تجارت کے معاملے پر مل کر کام کرتا رہےگا۔
رپورٹ کے مطابق مذاکرات میں طے پایا کہ امریکا درآمد ہونے والی چینی مصنوعات پر30 فیصد ٹیرف عائد ہوگا اور چین درآمد ہونے والی امریکی مصنوعات پر 10 فیصد ٹیرف ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مذاکرات میں دونوں ممالک کے مطابق
پڑھیں:
’امریکا سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، ایران یورینیئم کی افزودگی نہیں روکے گا‘
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایک اہم خطاب میں واضح کیا ہے کہ ایران کا جوہری ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں، تاہم یورینیم کی افزودگی کا عمل کسی صورت نہیں روکا جائے گا۔ ایرانی ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی اس تقریر میں رہبرِ اعلیٰ نے تین بنیادی نکات پر زور دیا: ایرانی قوم کا اتحاد، یورینیم کی افزودگی کا تسلسل اور امریکا کے ساتھ تعلقات کا مستقبل۔
خامنہ ای نے امریکا کے ساتھ مذاکرات کے امکان کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ یہ نقصان دہ ہوں گے۔ کوئی بھی ملک دھمکی اور خطرے کے سائے میں مذاکرات نہیں کرتا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ دوسرا فریق وعدے توڑتا ہے، دھمکیاں دیتا ہے اور موقع ملنے پر قتل کا ارتکاب بھی کر لیتا ہے، اس لیے ایسی حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنا ”خالص نقصان“ ہوگا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ دنیا میں 10 ممالک یورینیم افزودگی کی صلاحیت رکھتے ہیں، ان 10 ممالک میں ایران بھی شامل ہے، باقی نو ممالک کے پاس نیوکلیئر بم ہیں، صرف ہم ہیں جن کے پاس نیوکلیئر بم نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا نیوکلیئر ہتھیاربنانے کا ارادہ بھی نہیں ہے، لیکن ہمارے پاس نیوکلیئرافزودگی کی صلاحیت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں ہونے والے مذاکرات کا نتیجہ صرف ایران کی جوہری سرگرمیوں اور افزودگی کی بندش کی کوششوں کی صورت میں سامنے آیا، لیکن ایران اپنی ترقی اور خودمختاری کی راہ میں کوئی رکاوٹ قبول نہیں کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ملک کی ترقی کا راز مضبوط بننے میں ہے، ہمیں فوجی طاقت، سائنسی طاقت اور ریاستی طاقت کو بڑھانا ہوگا۔ جب ہم مضبوط ہوں گے تو دشمن کے خطرات خود بخود ختم ہو جائیں گے۔‘
ایرانی سپریم لیڈر نے امریکی حکام کے اس مطالبے کو مسترد کر دیا کہ ایران اپنی جوہری صنعت اور افزودگی بند کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ایرانی عوام ایسے بیانات کو کبھی قبول نہیں کریں گے اور جو بھی اس کا مطالبہ کرے گا، اسے تھپڑ رسید کریں گے۔‘
خامنہ ای کی یہ تقریر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے چند گھنٹوں بعد سامنے آئی، جس میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران ’دنیا کی سب سے بڑی دہشت گرد ریاست‘ ہے اور اس کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں۔ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں انکشاف کیا کہ انہوں نے ایران کے رہبر اعلیٰ کو خط لکھا لیکن اس کے جواب میں دھمکیاں موصول ہوئیں۔
صدر ٹرمپ نے جنرل اسمبلی میں ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’امریکا کے سوا دنیا کا کوئی ملک ایران کی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔‘ ان کا اشارہ حالیہ اسرائیل–ایران جنگ کے دوران نطنز، اصفہان اور فردو میں کیے گئے حملوں کی جانب تھا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے تاہم اس بات پر زور دیا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہیں اور نہ ہی مستقبل میں ان کی تیاری کا کوئی منصوبہ ہے۔ اسرائیل کے ساتھ جاری 12 روزہ جنگ کے دوران یہ ان کا چوتھا ٹیلی ویژن خطاب تھا، جس میں انہوں نے ایرانی عوام کو اتحاد اور مزاحمت کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ایران اپنے حقِ خودمختاری سے کسی قیمت پر دستبردار نہیں ہوگا۔
Post Views: 1