اسلام آباد ہائیکورٹ کا رئوف حسن کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے رہنما رئوف حسن کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا۔عددالت نے رئوف حسن کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم غیر قانونی اور بدنیتی پر مبنی قرار دے دیا۔جسٹس انعام امین منہاس نے رئوف حسن کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست منظور کر لی، رئوف حسن کو بیرون ملک سفر کی اجازت کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ٹرائل کورٹ رئوف حسن کی درخواست پر قانون کے مطابق جلد فیصلہ کرے، وکیل کے مطابق رئوف حسن کینسرکے مریض ہیں جنہیں چیک اپ کے لیے برطانیہ جانا ہے۔عدالتی حکم میں کہا گیا کہ وکیل کے مطابق پٹیشنر پر ایف آئی اے کا مقدمہ ہے جس میں وہ ضمانت پر ہیں، وکیل نے دلائل دیئے کہ محض مقدمہ درج ہونے پر کسی کا نام ای سی ایل میں شامل کرنا بلا جواز ہے۔بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رئوف حسن کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کا حکم
پڑھیں:
سیکرٹری داخلہ خاتون، کمسن بچیوں کے اغوا کو مثالی کیس بنائیں: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد(این این آئی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاہور سے خاتون اور کمسن بچیوں کے اغوا کے معاملے پر پولیس تفتیش پر اظہارِ عدم اطمینان کرتے ہوئے ایف آئی اے کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیدیا ۔ ہفتہ کو جسٹس محسن اختر کیانی کے تحریری حکمنامے کے مطابق سابق چیف ایگزیکٹو افسر پی آئی اے مشرف رسول کے وقاص احمد، سہیل علیم کے ساتھ لین دین کے تنازع پر لاہور سے خاتون اور بچیوں کی خلاف ضابطہ گرفتاری کی گئی۔عدالت نے وقاص احمد اور سہیل علیم کے خلاف اسلام آباد میں درج مقدمات میں اب تک کی پولیس تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کیلئے ڈی جی ایف آئی اے کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ جے آئی ٹی تمام مقدمات کی آزادانہ طور پر تحقیقات کرے، خاتون اور کم سن بچوں کے اغوا اور اس سے متعلق جرائم میں تفتیشی افسر اور پولیس اہلکاروں کے کردار کا جائزہ لینے کی بھی ہدایت کی۔عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے اور سیکرٹری داخلہ کو ڈائریکٹر کرائمز کے مساوی عہدے کا افسر تعینات کرنے کا حکم دیا، متعلقہ افسر سے آئندہ سماعت پر مقدمات کے تمام پہلوؤں سے متعلق رپورٹ طلب کر لی گئی۔جسٹس محسن اختر کیانی نے حکم دیا کہ وفاقی سیکرٹری داخلہ خاتون اور اس کے تین کمسن بچوں کے اغواء کے مقدمے کو ایک مثالی کیس بنائیں۔تحریری حکمنامہ میں کہا گیا کہ ایک خاتون اور اس کی تین کم سن بیٹیوں کو صوبائی دارالحکومت لاہور سے اغوا کیا گیا، لاہور پولیس کو اس واقع کی کوئی اطلاع دی گئی نہ ہی یہ معاملہ اسے رپورٹ کیا گیا، وفاقی سیکرٹری داخلہ آئی جی پنجاب و سیکرٹری داخلہ پنجاب اور حکومتِ پنجاب کو مناسب ہدایات جاری کریں۔عدالت نے حکم دیا کہ پنجاب حکومت اپنے طور پر ایک انکوائری کا آغاز کرے، 17 ستمبر 2025 کی سی سی ٹی وی فوٹیج کو مدنظر رکھتے ہوئے انکوائری کریں، جس سی سی ٹی وی میں خاتون ثنا اور اس کے تین کم سن بچوں کو لاہور میں اغوا کرتے ہوئے دیکھا گیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے 20 نومبر تک رپورٹ طلب کرلی۔