سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت کے خلاف اپیل پر سماعت فریقین کے اتفاق رائے سے 19 مئی تک ملتوی کر دی۔

جسٹس ہاشم خان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، بینچ میں جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس علی باقر شامل ہیں۔

مدعی کے وکیل شاہ خاور اور مجرم ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

مجرم کے وکیل سلمان صفدر نے مزید دستاویزات جمع کرانے کے لیے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی جس پر عدالت نے کہا کہ ہماری عدالت میں کیس جج یا وکیل کے مرنے پر ہی ملتوی ہوتا ہے۔

ظاہر جعفر کا عدالت میں نازیبا زبان کا استعمال

نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کےکمرہ عدالت میں مسلسل نازیبا زبان استعمال کرنے پر عدالت نے اسے باہر لے جانے کا حکم دیدیا اور کہاکہ ملزم ڈرامے کررہا ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ 20 سال ڈیتھ سیل میں رہنے والے کو بری کریں تو وہ کیا سوچتا ہوگا، قصور سسٹم کا نہیں ہمارا ہے جو غیر ضروری التواء دیتے ہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ آپ عدالت میں موجود ہیں تو التواء کیوں دیں؟ آپ نے جو درخواست دینی ہے دے دیں اس پر فیصلہ کر لیں گے۔

وکیل مدعی شاہ خاور نے کہا کہ مجرم کی درخواست کی بھرپور مخالفت کرتا ہوں۔

جسٹس باقر نجفی نے کہا کہ درخواست آنے تو دیں پھر مخالفت کر لیجئے گا۔

بعدازاں عدالت نے فریقین کے اتفاق رائے سے سماعت 19 مئی تک ملتوی کردی اور آئندہ سماعت پر وکلاء کو مکمل تیاری کے ساتھ آنے کی ہدایت بھی کی۔

کیس کا پس منظر

مجرم ظاہر جعفر نے 2021ء میں نور مقدم کو اسلام آباد میں تشدد کے بعد قتل کردیا تھا جس کے بعد ٹرائل کورٹ نے ظاہر جعفر کو سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔

بعدازاں اپیل پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی مجرم کی سزائے موت برقرار رکھی تھی۔

ظاہر جعفر نے سزائے موت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: مجرم ظاہر جعفر سزائے موت عدالت میں نے کہا کہ

پڑھیں:

عمران خان کی ضمانت درخواستیں خارج کرنے کے فیصلے پر چیف جسٹس آف پاکستان کے سوالات

اسلام آباد:

چیف جسٹس آف پاکستان نے عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں خارج کرنے کے فیصلے پر اہم سوالات اٹھا دیے۔

سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف کی 8 اپیلوں پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کو قانونی سوالات پر تیاری کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی مختصر سماعت کی، جس میں جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب بھی شامل تھے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 19 اگست تک ملتوی کر دی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت درخواستیں خارج کرنے کے فیصلے پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ ضمانت کے کیس میں کیس کے مرکزی میرٹس پر کیسے رائے دے سکتی تھی۔ انہوں نے وکلا سے کہا کہ اس قانونی نقطے پر عدالت کی معاونت کریں۔  چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کوئی ایسی فائنڈنگ نہیں دے گی جس سے کسی کا کیس متاثر ہو۔ کیا ضمانت کیس میں  حتمی آبزرویشنز دی جا سکتی ہیں؟۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آج صرف پراسیکیوشن کو نوٹس جاری کیا جا رہا ہے، وکلا آئندہ سماعت تک لیگل ایشوز پر تیاری کر لیں۔ فریقین کے وکلا قانونی سوالات پر عدالت کی معاونت کریں تاکہ کیس کا فیصلہ میرٹ پر ہو سکے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ میں ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل دائر
  • سپریم کورٹ رولز 1980 منسوخ، نئے قواعد 6 اگست سے نافذ
  • سپریم کورٹ نے عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کر دیے
  • عمران خان کی ضمانت درخواستیں خارج کرنے کے فیصلے پر چیف جسٹس کے سوالات
  • عدالت کوئی ایسی فائنڈنگ نہیں دے گی جس سے کسی کا کیس متاثر ہو؛سپریم کورٹ کے بانی پی ٹی آئی کی اپیل پر ریمارکس، پنجاب حکومت کو نوٹس جاری
  • نو مئی مقدمات میں ضمانت نہ دیئے جانے کیخلاف عمران خان کی اپیل پر نوٹس جاری
  • عمران خان کی ضمانت درخواستیں خارج کرنے کے فیصلے پر چیف جسٹس آف پاکستان کے سوالات
  • سپریم کورٹ: بانی پی ٹی آئی کی اپیلوں پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری
  • یاسین ملک کی سزائے موت کی درخواست پر دہلی ہائی کورٹ میں سماعت
  • زرتاج گل سزا یافتہ ہیں، پہلے سرنڈر کریں، پھر اپیلیں سنیں گے: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ