نور مقدم قتل کیس، مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت کیخلاف اپیل پر سماعت 19 مئی تک ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت کے خلاف اپیل پر سماعت فریقین کے اتفاق رائے سے 19 مئی تک ملتوی کر دی۔
جسٹس ہاشم خان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، بینچ میں جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس علی باقر شامل ہیں۔
مدعی کے وکیل شاہ خاور اور مجرم ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
مجرم کے وکیل سلمان صفدر نے مزید دستاویزات جمع کرانے کے لیے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی جس پر عدالت نے کہا کہ ہماری عدالت میں کیس جج یا وکیل کے مرنے پر ہی ملتوی ہوتا ہے۔
نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کےکمرہ عدالت میں مسلسل نازیبا زبان استعمال کرنے پر عدالت نے اسے باہر لے جانے کا حکم دیدیا اور کہاکہ ملزم ڈرامے کررہا ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ 20 سال ڈیتھ سیل میں رہنے والے کو بری کریں تو وہ کیا سوچتا ہوگا، قصور سسٹم کا نہیں ہمارا ہے جو غیر ضروری التواء دیتے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ آپ عدالت میں موجود ہیں تو التواء کیوں دیں؟ آپ نے جو درخواست دینی ہے دے دیں اس پر فیصلہ کر لیں گے۔
وکیل مدعی شاہ خاور نے کہا کہ مجرم کی درخواست کی بھرپور مخالفت کرتا ہوں۔
جسٹس باقر نجفی نے کہا کہ درخواست آنے تو دیں پھر مخالفت کر لیجئے گا۔
بعدازاں عدالت نے فریقین کے اتفاق رائے سے سماعت 19 مئی تک ملتوی کردی اور آئندہ سماعت پر وکلاء کو مکمل تیاری کے ساتھ آنے کی ہدایت بھی کی۔
کیس کا پس منظرمجرم ظاہر جعفر نے 2021ء میں نور مقدم کو اسلام آباد میں تشدد کے بعد قتل کردیا تھا جس کے بعد ٹرائل کورٹ نے ظاہر جعفر کو سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔
بعدازاں اپیل پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی مجرم کی سزائے موت برقرار رکھی تھی۔
ظاہر جعفر نے سزائے موت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مجرم ظاہر جعفر سزائے موت عدالت میں نے کہا کہ
پڑھیں:
جسٹس طارق ڈگری کیس، سندھ ہائیکورٹ میں تمام درخواستیں خارج ‘سپریم کورٹ میں اپیل 29 ستمبر کوسماعت کیلئے مقرر
کراچی+اسلام آباد (این این آئی+خصوصی رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق تمام درخواستیں خارج کردیں۔جسٹس طارق محمود جہانگیری نے موقف دیا میں نے کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کی ہے۔ مجھے کبھی کراچی یونیورسٹی کی جانب سے کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا ۔ جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے ہم پہلے درخواست کے قابل سماعت ہونے کا معاملہ دیکھیں گے۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے موقف دیا میں نے کوئی ٹاٹی نہیں کی، کسی سیکٹر کمانڈرکے کہنے پر فیصلے نہیں کئے۔ مجھے فریق بناکر میرا موقف سن لیں۔ فریقین کے وکلا نے موقف اپنایا پہلے کیس میں ہمارے اعتراضات کا فیصلہ کریں بعد میں قابل سماعت کا فیصلہ کریں۔ فریقین کے وکلا عدالتی کارروائی چھوڑ کر چلے گئے۔ عدالت نے تمام درخواستیں عدم پیروی پر خارج کردیں۔سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جانب سے دائر کی گئی اپیل سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ 29 ستمبر کو جسٹس طارق محمود جہانگیری کی درخواست پر سماعت کرے گا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جعلی ڈگری کیس میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا تھا، جس کے خلاف انہوں نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔