لاہور ہائیکورٹ میں الیکشن ایکٹ میں ترامیم کیس سماعت کیلئے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
لاہور:
لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن ایکٹ میں ترامیم سے متعلق کیس سماعت کیلئے مقرر کردیا۔
جسٹس خالد اسحاق 16 مئی کو کیس کی سماعت کریں گے، عدالت نے امریکی نژاد شہری سید اقتدار حیدر کے تحریری دلائل کو منظور کر رکھا ہے۔ عدالت نے رجسٹرار آفس کو تحریری دلائل کو درخواست کا حصہ بنانے کی ہدایت بھی کی ہے۔
سید اقتدار حیدر کا تحریری دلائل میں کہنا ہے کہ میری غیر موجودگی میں میرے تحریری دلائل کو فیصلے میں مدنظر رکھا جائے۔ فریق نمبر 12 پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کوما کے ساتھ الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ نہیں، الیکشن کمیشن نے پاکستان پارلیمنٹیرینز کو بطور سیاسی جماعت رجسٹرڈ کر رکھا ہے، مرکزی درخواست میں فریق نمبر 12 کو غلط فریق بنایا گیا ہے۔
سید اقتدار حیدر نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ وکیل کو مرکزی درخواست واپس لینے کا حکم دے، وکیل حدیث مبارکہ کی روشنی میں از خود درخواست واپس لے لے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تحریری دلائل
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ؛ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں ترامیم کالعدم قرار
پشاور:پشاور ہائیکورٹ نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں کی گئیں 2022 کی ترامیم کو کالعدم قرار دے دیا۔
خیبر پختونخوا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں ہونے والی ترامیم کے خلاف درخواستوں پر پشاور ہائیکورٹ نے فیصلہ جاری کر دیا۔ جسٹس فرح جمشید نے 18 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے مطابق لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں ترامیم کرکے بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات کم کیے گئے، ترامیم سے اراضی کا کنٹرول اور ماسٹر پلاننگ اینڈ ہاؤسنگ وغیرہ سے متعلق اختیارات بھی لوکل کونسلرز سے لے لیے گئے تھے۔
فیصلے میں لکھا ہے کہ 2022 میں صوبے میں بلدیاتی انتخابات ہوئے، نمائندوں نے حلف اٹھایا تو اس کے بعد حکومت نے بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کی، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ منتخب نمائندوں کے ذریعے گورنمنٹ کو مضبوط کریں، اختیارات علامتی نہیں ہونے چاہیے۔
پشاور ہائیکورٹ نے فیصلے میں سیکشن 23A اور 25A میں 2022 میں کی گئی ترامیم کو غیر قانونی قرار دے دیا۔