مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کو براہ راست نشر کرنے کی استدعا
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
وکیل حامد خان نے 26 آئینی ترمیم سے متعلق کیس کا فیصلہ ہونے تک مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کو ملتوی کرنے اور کیس کو براہ راست نشر کرنے کی استدعا کردی۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر سماعت کی۔
دورانِ سماعت عدالت نے کہا کہ وکیل حامد خان کی دونوں درخواستوں پر دلائل کل سنے جائیں گے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کے کیس میں فیصلہ لکھنے والے جج خود نہیں بیٹھے تھے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں جسٹس امین اور جسٹس نعیم کا ایک فیصلہ تھا، مخصوص نشستوں کے کیس میں ایک فیصلہ میں نے تحریر کیا تھا، میرے فیصلے پر تو نظر ثانی نہیں آئی تو کیا میں بیٹھوں یا اٹھ جاؤں؟
جس پر سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے کہا کہ اگر آئینی بینچ کے رولز نہیں بنے تو آئینی بینچ پر پچھلے رولز کا اطلاق ہوگا۔
اکثریتی ججز نے کہا کہ تفصیلی فیصلے میں تمام تر قانونی و آئینی نکات کا احاطہ کر دیا گیا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آئین اور قانون میں ترمیم کے بعد مقدمات آئینی بینچ کو منتقل ہوئے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل سے سوال کیا کہ کیا رولز کا اطلاق جوڈیشل کمیشن پر بھی ہوتا ہے؟
سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے کہا کہ لوگوں میں عام تاثر ہے 26ویں ترمیم کے بعد ایک نئی سپریم کورٹ بن گئی۔
جس پر جسٹس نعیم افغان نے وکیل سے کہا کہ آپ یہ دلائل 26ویں آئینی ترمیم کے کیس میں دیجیے گا۔
وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ میں دلائل ختم کرتے ہوئے کہوں گا کہ 185/3 کی نظر ثانی ریگولر بینچ ہی سنے گا، ان 2 ججز نے فیصلہ کیا ہی نہیں، 13 رکنی فیصلے پر 11ججز نظر ثانی نہیں سن سکتے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ دونوں جج صاحبان نے پہلے دن ہی اپنے مائنڈ سے فیصلہ کردیا، کیا ہم جوڈیشل آرڈر جاری کریں کہ فلاں جج کو بینچ میں لایا جائے، کیا دو ججوں کو واپس لانے کےلیے کوئی دعوت نامہ بھیجیں؟ ان دو ججوں میں سے ایک جج ملک میں نہیں ہیں۔
جسٹس امین الدین خان نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں آپ ہی ان دو ججوں کو دعوت نامہ بجھوادیں۔
جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل فیصل صدیقی سے کہا کہ آپ مجھے امریکا کا ٹکٹ لے کر دیں میں اس جج کو امریکا سے جا کر لے آتی ہوں۔
جس پر وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ویسے بھی 10، 10 سال سے سزائے موت کی اپیلیں زیرِ التوا ہیں، مخصوص نشستوں سے متعلق اپیلوں بھی زیرِ التوا کردیں۔
سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے بینچ کی تشکیل کے حوالے سے اعتراضات پر دلائل مکمل کرلیے، جس کے بعد مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کل ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی گئی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مخصوص نشستوں سے متعلق کیس وکیل فیصل صدیقی کے کیس میں نے کہا کہ نے وکیل
پڑھیں:
نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ میںنئی گاج ڈیم کی تعمیر کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ 2011سے کام شروع ہے کیوں مکمل نہیں ہوپارہا۔ کنٹریکٹر ڈیفالٹ کرتا جارہاہے اور رقم بڑھاتے جارہے ہیں، تین سال پورے ہونے پر نوٹس دیتے، بلیک لسٹ قراردیتے اورکنٹریکٹ کالعدم قرار
دیتے۔ جبکہ جسٹس سید حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ 22نومبر2024کی سند ھ حکومت کی رپورٹ ہے اس سے لگتا ہے کہ ڈیم کبھی بھی نہیں بن سکے گا، لوگ وہاں رہ رہے ہیں، ڈیم بنانے کی نیت نہیں، پیسہ ضائع ہوگیا ہوگا۔ جو مسائل ہیں وہ 50سال میں بھی حل نہیں ہوسکیں گے۔ جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ پیسہ کھاگئے ہوں گے۔ اگر کنٹریکٹر اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتا توواپڈا نے کیا اقدام کرناتھا۔ کام کیوں نہیں کرواتے کیوں تاخیر کررہے ہیں۔ جبکہ بینچ نے ڈیم تعمیر کرنے والی کمپنی کے نمائندے کوآئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے سندھ کے ضلع دادو میں نئی گاج ڈیم کی تعمیر کے معاملے پرلیے گئے ازخودنوٹس اور متفرق درخواستوں پرسماعت کی۔ واپڈاکی جانب سے سلمان منصور بطور وکیل پیش ہوئے جبکہ پراجیکٹ ڈائریکٹر بھی بینچ کے سامنے پیش ہوئے۔ ڈیم تعمیر کرنے والی کمپنی کے وکیل بینچ کے سامنے پیش نہ ہوئے۔