آئینی بینچ کے رولز نہ بننے پر ججز کمیٹی بظاہر تقسیم کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ آئینی بینچوں کی ججز کمیٹی کے رکن جسٹس جمال خان مندوخیل نے آئینی بینچوں کے رولز کی عدم موجودگی پر سوال اٹھایا ہے۔
مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس مندوخیل نے سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) کے وکیل فیصل صدیقی سے کہا کہ وہ آرٹیکل 191 اے پڑھ کر سنائیں جسے 26 ویں ترمیم کے ذریعے آئین میں شامل کیا گیا ہے ۔
وکیل نے آئین کے آرٹیکل 191 اے (6) کو پڑھا جس میں کہا گیا ہے کہ نامزد جج آئینی بینچوں کے طریقہ کار کو ریگولیٹ کرنے کے لیے قواعد بنا سکتے ہیں تاہم جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اس شق میں 'may' استعمال کیا گیا ہے جس کے مطابق قواعد وضع کرنا لازمی نہیں ہے۔
پیر کو مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت سے ظاہر ہوتا ہے کہ جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل کمیٹی آئینی بنچ کے قواعد وضع کرنے کے معاملے پر منقسم ہے۔ وکلا پہلے ہی آئینی بنچ میں ججز کی نامزدگی کے متعلق قواعد وضع نہ کیے جانے اور بنچوں کی تشکیل پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے 3 مارچ کو آئینی بنچوں میں ججوں کی شمولیت کا معیار طے کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کمیٹی کے سربراہ ہیں۔ یہ واضح نہیں ہے کہ کمیٹی نے اپنے قواعد کو حتمی شکل دی ہے یا نہیں؟ آئینی بنچ کے رولز کی عدم موجودگی کی بنا پر ان ججوں کو آئینی بنچ میں شامل نہیں کیا جا رہا جو انتظامیہ کی گڈبک میں نہیں ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مخصوص نشستوں کا کیس، متاثرہ فریقین اور امیدواروں کی درخواستوں کو نمبر الاٹ کرنے کا حکم
مخصوص نشستوں کا کیس، متاثرہ فریقین اور امیدواروں کی درخواستوں کو نمبر الاٹ کرنے کا حکم WhatsAppFacebookTwitter 0 19 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ میں مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کیخلاف نظرثانی درخواستوں پر سماعت ہوئی، سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے دو مزید ججز کو آئینی بینچ میں شامل کرنے کیلئے معاملہ جوڈیشل کمیشن کو بھیجنے کی استدعا کردی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے سوال اٹھایا سپریم کورٹ کے تمام ججز پر مشتمل آئینی بینچ کیوں نہ بنے؟۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا جو دو جج پہلے دن درخواستیں خارج کرنے کا کہہ گئے ان کو زبردستی کیسے بٹھائیں؟۔ عدالت نے متاثرہ فریقین اور نشستوں کے امیدواروں کی درخواستوں کو بھی نمبر الاٹ کرنے کا حکم دیدیا۔
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کیخلاف نظرثانی درخواستوں پر 11رکنی آئینی بینچ میں سماعت ہوئی۔ سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے نکتہ اٹھایا اصل فیصلہ 13 رکنی بینچ نے دیا، نظرثانی سننے والے بینچ میں کم از کم 13 ججز ضرور ہونے چاہئیں۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا دو ججز نے پہلے ہی سماعت پر درخواستیں خارج کردیں، اب انہیں زبردستی بینچ میں کیسے بٹھائیں، انصاف کے تقاضوں پر فیصلہ کیا کہ دونوں ججز کے اختلافی نوٹ کو اکثریتی فیصلے میں شمار کیا جائے گا۔
آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا 26ویں آئینی ترمیم کے بعد اب 13 رکنی بینچ کے فیصلے پر نظرثانی 8 یا 9 رکنی آئینی بینچ بھی سن سکتا ہے، آئینی بینچ میں شامل تمام 13 ججوں پر مشتمل بینچ بنایا تھا، دو ججز نے خود علیحدگی اختیار کی، ان کی خواہش پر 11 رکنی بینچ تشکیل دیا ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا سپریم کورٹ کے سارے جج آئینی بینچ میں کیوں نہ ہوں؟۔ اس پر وکیل نے کہا ایسا ہو جائے تو اور بھی اچھا ہوگا، معاملہ جوڈیشل کمیشن کو بھیجا جائے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے سوال اٹھایا جوڈیشل کمیشن دو جج اور شامل کرے تو جو دو جج فیصلہ دے چکے ان کا کیا ہوگا؟۔ وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ان کی رائے بھی گن لیں، پھر لارجر بینچ ہو جائے گا۔آئینی بینچ نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے وکیل فیصل صدیقی کو ہدایت کی کہ وہ منگل کو اپنے دلائل مکمل کریں، ساتھ ہی مخصوص نشستوں کے امیدواروں کی درخواستوں کو بھی نمبر الاٹ کرنے کا حکم دیا، تاہم حامد خان کی متفرق درخواستوں پر پیشرفت نہ ہوسکی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارتی خفیہ ایجنسیوں نے فتنہ الخوراج کے سابق ترجمان کی خدمات حاصل کرلیں بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے فتنہ الخوراج کے سابق ترجمان کی خدمات حاصل کرلیں نور مقدم کیس، مجرم کی میڈیکل ہسٹری پیش، سپریم کورٹ کا آج ہی فیصلہ سنانے کا عندیہ ملکی سلامتی کیخلاف کام کرنے والی 1لاکھ 19 ہزار 496سائٹس بلاک چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس، ماحول دوست ڈیجیٹل اسٹمریز کو متعارف کروانے کا فیصلہ سی ڈی اے کی ایف 8طیب اردوان انٹرچینج سے متعلق سوشل میڈیا رپورٹس پر وضاحت بھارت سے کشیدگی، پاک ایران قومی سلامتی کے مشیروں کا ٹیلیفونک رابطہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم