افغانوں کو پاکستانی پاسپورٹ پر سعودی ویزے دلوانے والے گینگ کے ارکان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
ترجمان کے مطابق ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیررازم ونگ اسلام آباد نے خفیہ اطلاعات پر انسانی اسمگلنگ اور جعلی پاسپورٹ نیٹ ورکس کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران منظم گینگ کے 3 مزید ارکان کو گرفتار کرلیا۔ اسلام ٹائمز۔ افغان باشندوں کو پاکستانی پاسپورٹ پر سعودی ویزے دلوانے والے گینگ کے ارکان کو گرفتار کرلیا گیا۔ ترجمان کے مطابق ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیررازم ونگ اسلام آباد نے خفیہ اطلاعات پر انسانی اسمگلنگ اور جعلی پاسپورٹ نیٹ ورکس کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران منظم گینگ کے 3 مزید ارکان کو گرفتار کرلیا۔ گرفتار ملزمان کی شناخت محمد عالم زیب، آصف خان اور ہارون الرشید کے نام سے ہوئی، جو بین الاقوامی منظم گینگ کا حصہ ہیں۔ یہ منظم گینگ افغان شہریوں کو جعل سازی سے پاکستانی شناختی کارڈز، مشین ریڈایبل پاسپورٹس اور سعودی عرب کے ورک ویزوں کے اجرا میں ملوث پایا گیا۔
ترجمان کے مطابق ملزم عالم زیب نے 31 افغان شہریوں کو پاکستان پاسپورٹ پر سعودی عرب کے ورک ویزہ جاری کیے۔ اسی طرح ملزم آصف خان نے 4 افغان شہریوں کو پاکستان پاسپورٹ پر سعودی عرب کے ورک ویزہ جاری کیے جب کہ ملزم ہارون الرشید نے 58 افغان شہریوں کو پاکستانی پاسپورٹ پر سعودی ورک ویزہ جاری کیے۔ منظم گینگ کے سرکاری اہلکاروں بشمول امیگریشن اینڈ پاسپورٹ آفس اور نادرا آفس کے اہلکاروں کے ملوث ہونے کا تعین کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ گینگ میں شامل دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے بھی مارے جار ہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاسپورٹ پر سعودی افغان شہریوں کو منظم گینگ گینگ کے
پڑھیں:
3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی نے ملک چھوڑ کر چلے گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:3 برس میں تقریباً 30 لاکھ پاکستانی ملک کو خیرباد کہہ گئے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری نے ملک کے نوجوانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔ بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاو ¿نٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔
پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاو ¿نٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔ باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔
بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔ خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔