اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 مئی 2025ء) پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ کے روز اسلام آباد میں اپنی سرکاری رہائش گاہ پر صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اہم معاملات پر مذاکرات کے لیے خلیجی ملک سعودی عرب ایک ’’غیر جانبدار‘‘ مقام ہو سکتا ہے۔

اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات کے دوران کشمیر، پانی، تجارت اور دہشت گردی جیسے اہم نکات پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

’جنگی جنون ادیبوں پر بھی طاری ہو جائے تو خیر کی آواز کہاں سے آئے گی‘

بھارت چین میں بات کرنے پر کبھی متفق نہیں ہو گا

پاکستانی وزیر اعظم سے جب یہ سوال کیا گیا کہ کیا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پیش کردہ ثالثی کی روشنی میں بات چیت کے لیے کسی تیسرے ملک یا مقام کے انتخاب کا امکان ہے، تو شہباز شریف نے چین کے غیر جانبدار مقام کے طور پر انتخاب کے امکان کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا، ’’بھارت اس پر کبھی اتفاق نہیں کرے گا۔

(جاری ہے)

‘‘

پاکستان کے معروف میڈیا ادارے ڈان کا کہنا ہے کہ اس میٹنگ میں شریک ایک صحافی نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ’’امید ظاہر کی کہ سعودی عرب ایسا تیسرا ملک ہو سکتا ہے، جہاں دونوں فریق مذاکرات کے انعقاد پر راضی ہو سکتے ہیں۔‘‘

جب پاکستانی وزیر اعظم کی توجہ بھارت کے اس موقف کی طرف مبذول کرائی گئی کہ نئی دہلی تو صرف دہشت گردی کے مسئلے پر ہی بات چیت کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جبکہ پاکستان مسئلہ کشمیر پر توجہ مرکوز کرنا چاہتا ہے، تو شہباز شریف نے کہا، ’’پاکستان اور بھارت کے مابین مذاکرات میں کشمیر، پانی، تجارت اور دہشت گردی جیسے کلیدی نکات شامل ہوں گے۔

‘‘

بھارت میں گولڈن ٹیمپل پر دفاعی نظام کی تنصیب کا تنازعہ کیا؟

واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے اس بیان پر ابھی تک کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا، تاہم مودی حکومت بار بار یہ کہتی رہی ہے کہ جب تک ’’پاکستان دہشت گردی کی حمایت بند نہیں کرتا، اس وقت پاکستان سے بات چیت نہیں ہو سکتی۔‘‘

صحافیوں سے بات چیت کے دوران پاکستانی وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ دونوں ملکوں کے ڈی جی ایم اوز (ڈائریکٹرز جنرل آف ملٹری آپریشنز) کے ایک دوسرے سے رابطوں کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان حالات مقابلتاﹰ بہتر ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر دونوں حریف ممالک کے درمیان بات چیت ہوتی ہے، تو قومی سلامتی کے مشیر اس عمل میں پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے۔

پاکستان کی حمایت پر ترکی کو بھارتی بائیکاٹ کا سامنا

بلوچستان میں بس دھماکے کا الزام بھارت پر اور نئی دہلی کی تردید

بدھ کے روز صوبہ بلوچستان میں ایک خودکش بمبار نے ایک اسکول بس کو نشانہ بنایا تھا، جس میں چار بچوں سمیت پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

پاکستانی فوج نے اس کا الزام بھارت پر عائد کیا اور ایک بیان جاری کر کے کہا تھا، ’’بھارت پاکستان میں معصوم بچوں اور شہریوں سمیت نرم اہداف کے خلاف دہشت گردی کو ہوا دینے کے لیے دہشت گردی میں ملوث افراد کو ریاستی آلے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔‘‘

پاکستانی 'فوج کا ہیڈ کوارٹر کہیں بھی ہماری زد میں ہے'، بھارتی فوج

تاہم بھارت نے اس الزام کو مسترد کیا اور کہا، ’’بھارت بدھ کے روز خضدار میں ہونے والے واقعے میں بھارت کے ملوث ہونے کے حوالے سے پاکستان کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

بھارت ایسے تمام واقعات میں جانی نقصان پر تعزیت کرتا ہے۔ تاہم دہشت گردی کے عالمی مرکز کے طور پر اپنی ساکھ سے توجہ ہٹانے اور اپنی سنگین ناکامیوں کو چھپانے کے لیے یہ پاکستان کی فطرت بن چکی ہے کہ وہ اپنے تمام اندرونی مسائل کے لیے بھارت کو مورد الزام ٹھہراتا ہے۔‘‘

خبر رساں ادارے

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے مذاکرات کے بھارت کے بات چیت کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

4 دنوں میں بھارت کو جو سبق سکھایا گیا اس سے 1971 کی شکست کا بدلہ لے لیا ، وزیراعظم شہباز شریف

مظفر آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22 مئی 2025)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ4 دنوں میں بھارت کو جو سبق سکھایا گیا اس سے 1971 کی شکست کا بدلہ لے لیا گیا ، پاکستان اور بھارت کی جنگ کسی بھی لمحے انتہائی خطرناک رخ اختیار کرسکتی تھی جس کے نتائج بہت بھیانک ہوسکتے تھے، بھارتی جارحیت میں شہید پاکستانی شہریوں کے لواحقین میں چیک تقسیم کرنے کی تقریب کاانعقاد کیا گیا۔

وزیراعظم نے شہدا کے ورثا کو ایک کروڑ روپے اور زخمیوں کو دس لاکھ سے بیس لاکھ روپے کے چیک دئیے بہت جلد باقی تمام کو بھی دے دئیے جائیں گے۔ افواج پاکستان کے شہدا کو رینک کے حساب سے ایک کروڑ سے لے کر ایک کروڑ 80 لاکھ روپے ادا کئے جائیں گے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا خطاب کرتے ہوئے کہنا ہے کہ یہ ہے وہ تاریخ وہ پاکستان کی افواج نے اپنے خون سے رقم کی ہے، اب مودی سرکار پاکستان پر حملہ آور ہونے سے پہلے سو مرتبہ سوچے گی۔

(جاری ہے)

پہلگام کا واقعہ افسوسناک تھا۔بھارت نے اس کی آڑ میں پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزامات کی بوچھاڑ کردی۔ہم نے کہا کہ پاکستان اس واقعے کی عالمی تحقیقات کیلئے تیار ہیں مگر بھارت نے اس پر راضی ہونے کے بجائے پاکستان پر حملہ کردیا۔بھارت نے نہتے پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنایا مگر ہم نے جوابی کارروائی میں بھارت کے شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا اور ان کے 6 جہاز گرائے اور الفتح میزائلوں سے چھٹی کا دودھ یاد دلایا مگر ہندوستان باز نہیں آیا اور اس نے حملے جاری رکھے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے الزامات کے جواب میں ہم نے اس کے خلاف پوری دنیا کو باور کروایا کہ یہ جھوٹا اور بے بنیاد الزام ہے اور یہ سازش کا حصہ ہے جو خطے کے امن کو تباہ و برباد کرسکتا ہے۔ہم نے کہا کہ پاکستان اس واقعے کی عالمی تحقیقات کیلئے تیار ہیں مگر بھارت اس پر تیار نہیں تھا۔دنیا کے بیشتر ممالک اس بات پر متفق تھے کہ پاکستان حق پر ہے بھارت اس غرور میں تھا کہ دنیا کی طاقتیں اس کے ساتھ کھڑی ہوجائیں گی مگر بھارت کے دوست غیرجانبدار ہوگئے اور جو پہلے ہی غیرجانبدار تھے وہ پاکستان کے ساتھ ہوگئے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ 9 مئی کی رات کو ہم نے بھارت پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ سپہ سالار نے فون پر مجھ سے کہا کہ دشمن کو ایسا زوردار تھپڑ لگایا جائے کہ وہ قیامت تک یاد رکھے۔ اس کے نتیجے میں پھر آپ نے دیکھا کہ پٹھان کوٹ سے لے کر بھارت کا کوئی بھی ایئرپورٹ ہمارے شاہینوں اور الفتح میزائلوں کی رینج سے باہر نہیں تھا۔

پھر صبح 9 بجے مجھے سپہ سالار کا فون آیا کہ بھارت جنگ بندی یعنی گھٹنے ٹیکنے کیلئے تیار ہے۔اب مودی سرکار پاکستان پر حملہ آور ہونے سے پہلے سو مرتبہ سوچے گی کیونکہ اسے پتا چل گیا ہے کہ ہماری افواج پوری طرح تیار ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف کا یہ بھی کہناتھا کہ اس جنگ نے یہ ابہام غلط ثابت کردیا کہ پاکستان روایتی جنگ میں بھارت سے پیچھے رہ گیا ہے ہمیں اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی ضرورت پیش نہیں آئی۔

جنگ میں فتح کی صورت میں اللہ نے ہمیں عزت دی مگر یہ عزت ان شہدا ، ان غازیوں کی مرہون منت ہے جنہوں نے پاکستان اور بھارت کے حملے سے نہ صرف بچایا بلکہ دشمن کو ایک ایسا سبق سکھایا جو وہ کبھی بھلا نہیں پائے گا۔اگر آج قوم نے چیف آف آرمی سٹاف کو فیلڈ مارشل کا خطاب دیا ہے تو یہ قوم کی بہت بڑی عزت ہے کہ ایسا دلیر سپاہی ہے جس نے فرنٹ سے لیڈ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح متحد تھی۔ یہ اتحاد وہ دولت ہے جو کسی بھی قوم کو نصیب ہوجائے تو بڑی سے بڑی مشکل آسان ہوجاتی ہے۔ ہم نے اسی اتحاد اور اتفاق کی طاقت سے معاشی ترقی میں آگے بڑھنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 4 دنوں میں بھارت کو جو سبق سکھایا گیا اس سے 1971 کی شکست کا بدلہ لے لیا ، وزیراعظم شہباز شریف
  • پاکستان نے بھارت سے 1971 کی شکست کا بدلہ لے لیا، وزیراعظم شہباز شریف
  • بھارت کسی تیسرے ملک کی مذاکرات میں شرکت پر آمادہ نہیں(وزیراعظم)
  • سانحۂ خضدار :بھارت اپنے ریاستی ایجنٹوں کے ذریعے بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے: وزیر اعظم
  • خضدار میں اسکول بس پر حملہ بھارتی سرپرستی میں دہشتگردی کی بدترین مثال ہے، وزیراعظم شہباز شریف
  • پاکستان میں بھارت کی دہشت گردی ۔۔۔بی ایل اے کی سہولت کاری بےنقاب
  • سعودی عرب یا امارات میں پاک بھارت مذاکرات ہوسکتے ہیں جس میں امریکا بنیادی کردار ادا کریگا، وزیراعظم
  • بھارت سے جب مذاکرات ہوں گے تو کشمیر، پانی، تجارت اور دہشتگردی پر بات ہوگی: وزیراعظم
  • پاکستان اور بھارت زمانہ امن کی پوزیشن پر واپس آگئے، وزیراعظم شہباز شریف