بھارت کا پانی کو ہتھیار بنانا خطرناک ہے، کسی قیمت پر جارحیت کی اجازت نہیں دی جا سکتی، وزیرعظم
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت کا پانی کو ہتھیار بنانا خطرناک ہے، کسی قیمت پر اس طرح کی جارحیت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
آذربائیجان میں اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعطم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ای سی او سمٹ کی کامیاب میزبانی پر صدرالہام علیوف کومبارکباد دیتا ہوں۔ خانکندی کے تاریخی اور خوبصورت شہر میں پرتپاک استقبال اور مہمان نوازی پرمشکور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بطورچیئرمین ای سی اوقازقستان کے صدر قاسم جومارت نےاہم خدمات انجام دیں۔ عالمی منظرنامےمیں ٹیکنالوجیکل تبدیلیاں تیزی سے رونما ہو رہی ہیں۔ بڑھتے ہوئے باہمی انحصار اور علم کی وسعت کا نیا دور شروع ہو رہا ہے۔ علاقائی تعاون اور مشترکہ خوشحالی کے لیے ٹیکنالوجی کی ترقی ناگزیز ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ترقی کے عمل میں رکن ملکوں کے ساتھ اجتماعی کاوشوں میں شریک ہونے پر فخر ہے۔ سمٹ کا موضوع،پائیدار اور موسمیاتی لحاظ سے مضبوط مستقبل،بہت مناسب اور بروقت ہے۔ای سی او رکن ملکوں کوبھی موسمیاتی تبدیلیوں کے گہرےاثرات کا سامناہے۔ پگھلتے گلیشیرز، ، شدید گرمی ، تباہ کن سیلاب اور دیگر چیلنجز کا سامنا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی چیلنجز نے لاکھوں لوگوں کی غذائی سلامتی اور روزگار خطرے میں ڈال دیا ہے۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلی انتہائی متاثرہ 10 ملکوں میں شامل ہے۔ 2022 میں پاکستان نے تباہ کن سیلاب کا سامنا کیا ۔ 3کروڑ30لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے،املاک کو بہت نقصان پہنچا۔ فلیش فلڈز بھی دل دہلا دینے والی تباہی مچاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے متاثرہ اضلاع میں کئی قیمتی جانوں کا نقصان ہوا۔ فلیش فلڈز جیسی صورتحال کی تناظر میں اقدامات وقت کی ضرورت ہیں۔پاکستان نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پالیسی وضع کی ہے۔ بحالی اور تعمیر نو کے لیے 4نکاتی پلان پر توجہ مرکوز ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درپیش چیلنجز اجتماعی اقدامات کے متقاضی ہیں۔ وزیراعظم نے اس موقع پر ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے تجاویز بھی پیش کیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے کاربن اخراج میں کمی، کاربن مارکیٹ پلیٹ فارم اور مزاحمتی نظام کی تجویز بھی پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار نمو کے لیے موسمیاتی فنانسنگ کو فعال کرنا بہت اہم ہے۔ مزید برآں توانائی کوریڈورز اور ایکو ٹورازم کے لیے اقدامات تیز کرنا ہوں گے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ بدامنی پیدا کرنے والی قوتیں اپنےمقاصد کے لیے خطے میں عدم استحکام چاہتی ہیں۔ ایران پر غیر قانونی اور غیر منطقی اسرائیلی حملے اس رجحان کا سب سے حالیہ مظاہرہ تھے۔ پاکستان ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے۔ بیرونی جارحیت کے شعلے نے جنوبی ایشیا کو اپنی لپیٹ میں لینے کا خطرہ پیدا کردیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ایک بدقسمت واقعے کے بعد بھارت نے غیر ذمے داری کا مظاہر کیا۔ بھارتی اقدامات کامقصدعلاقائی امن کو نقصان پہنچانا تھا۔ دنیا نے ہمارے عوام اوربہادر افواج کے پختہ عزم کامشاہدہ کیا۔ افواج پاکستان نے مثالی جرأت اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ اشتعال انگیزی کاجواب دیا۔ بھارتی جارحیت کے بعد ای سی او ملکوں کی جانب سے پاکستان کے ساتھ یکجہتی پر مشکور ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ غزہ کو تباہی کا سامنا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے غزہ میں انسانیت کا وجود ہی نہیں ۔ قحط سالی کی صورتحال،فاقہ کشی، امدادی کارکنوں پر اسرائیلی حملےجاری ہیں۔ پاکستان دنیا میں کہیں بھی بے گناہ لوگوں پر ظلم ڈھانے والوں کے خلاف کھڑا ہے۔ غزہ ہو یا مقبوضہ کشمیر، مظلوم عوام کیساتھ ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کی جانب سےپانی کو ہتھیار بنانا انتہائی تشویشناک ہے۔ عالمی ثالثی عدالت نے فیصلے میں بھارتی اقدامات کو مسترد کر دیا ہے۔ بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہے۔ پانی پاکستان کے 24کروڑ عوام کے لیے لائف لائن ہے۔
وزیراعظم نے دوٹوک انداز میں کہا کہ کسی بھی صورت بھارت کو اس خطرناک راستے پر چلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔ بھارتی اقدام پاکستان کے عوام کے خلاف جارحیت کے مترادف ہوگا۔
اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ تجارت اور سرمایہ کاری کا فروغ علاقائی رابطوں کو مضبوط بنانےکے لیے اہم ہے۔ ای سی او ٹرانسپورٹ کوریڈورز کا آغازخوش آئند ہے۔ اقتصادی نمو اور پیداوار کے لیے ہمارے مشترکہ مقاصد کو حاصل کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تجارت ،سرمایہ کاری،ٹرانسپورٹ کوریڈورز،توانائی،سیاحت،اقتصادی نمو اور پیداوار پر اتفاق ہوا تھا۔ای سی او تجارتی معاہدہ ایکوٹا کو اہم علاقائی تجارتی معاہدے کے طور پر تصور کیا گیا تھا۔ ہم قدیم اور معروف شاہراہ ریشم کے وارث ہیں، جس نے امیر اور محنتی تہذیبوں کو پروان چڑھایا ۔ ای سی او خطے کو تاریخی ہم آہنگی پر استوار کرتے ہوئے بہتر مستقبل کی تشکیل کرنی چاہیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ تاریخ، ثقافت اور پکوان کے سنگم لاہور کو 2027 کے لیے ای سی اوسیاحت کا دارالحکومت قرار دینے پرشکر گزار ہوں۔ لاہور پاکستان کا ثقافتی دل ہے۔ یقین دلاتا ہوں کہ لاہور ہمارے تمام مہمانوں کو مسحور کر دے گا۔ تمام معزز مہمانوں کو لاہور کے دورے کی دعوت دیتا ہوں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ای سی او خاندان پائیدار تعلقات کی مضبوط بنیاد ہے۔ ہمارے پاس قیمتی وسائل ہیں۔ ہمیں ای سی او کو علاقائی انضمام کے ایک قابل اعتماد ذریعے کے طور پر دیکھنا ہوگا۔ پاکستان ازبکستان کی تعاون کے اسٹریٹیجک اہداف 2035 کی تجویز کی حمایت کرتا ہے۔ آئیے ہم عہد کریں کہ اپنی یکجہتی اور تعاون کو بڑھائیں گے۔ عالمی چیلنجز کو قبول کریں گے۔ اپنی اجتماعی توانائیوں کو مستقبل کی جانب موڑیں گے کیوں کہ اجتماعی توانائی لوگوں کے لیے امن، ترقی اور خوشحالی کی زندگی کی ضمانت دیتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ شہباز شریف کرتے ہوئے نے کہا کہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
صدر مملکت اور وزیراعظم کی “صمود غزہ فلوٹیلا” پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت
صدرمملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ کے محصورین کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمور فلوٹیلا پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے، اس سے انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے بیان میں فلوٹیلا میں شریک پاکستانی شہریوں کی بہادری اور انسان دوستی کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ امدادی مشن پر حملہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
صدرآصف زرداری نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ غزہ کے شہریوں کو امداد کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنائی جائے۔
انہوں نے فلوٹیلا پر موجود پاکستانی شرکا کی سلامتی اور فوری واپسی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
وزیراعظم کا بیان
وزیرِاعظم شہباز شریف نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ’’بزدلانہ حملہ‘‘ قرار دیا ہے اور قافلے میں پاکستان کے شہریوں کی باوقار شرکت کو سراہا ہے۔
وزیرِاعظم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان اسرائیلی فورسز کی جانب سے 40 کشتیوں پر مشتمل صمود غزہ فلوٹیلا پر حملے کی سخت مذمت کرتا ہے، جو 44 ممالک سے تعلق رکھنے والے 450 سے زائد انسانی حقوق کے کارکنان اور امدادی رضا کار لے جا رہا تھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ان کارکنوں کا ’’جرم‘‘ صرف یہ تھا کہ وہ غزہ کے مظلوم فلسطینی عوام کے لیے امداد لے کر جا رہے تھے۔ انہوں نے اسرائیلی جارحیت کو ’’وحشیانہ عمل‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس بربریت کو فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔
Pakistan strongly condemns a dishonourable conflict by Israeli army on a 40 vessel Samud Gaza flotilla, carrying over 450 charitable workers from 44 countries.
We wish and urge for a reserve of all those who have been illegally apprehended by Israeli army and call for their…
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) October 1, 2025
وزیرِاعظم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ فلسطینی عوام کو بنیادی انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’امن کو ایک موقع دیا جانا چاہیے اور امداد ہر حال میں ضرورت مندوں تک پہنچنی چاہیے‘‘۔
بعد ازاں اپنے ایک بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ میں "صمود غزہ فلوٹیلا” میں پاکستان کے شہریوں کی باوقار شرکت کو سراہتا ہوں، مشتاق احمد خان، مظہر سعید شاہ، وہاج احمد، ڈاکٹر اسامہ ریاض سمیت دیگر پاکستانیوں نے انسانی ہمدردی کے اصولوں کے عین مطابق اس عظیم امدادی مشن میں حصہ لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام پاکستانی عوام کی امن پسند امنگوں، انصاف کے لیے جدوجہد، اور ضرورت مندوں کی مدد کے جذبے کی نمائندگی کرتا ہے، حکومتِ پاکستان انسانی جان کے احترام، محفوظ رسائی، اور بلا تعطل امداد کے اصولوں کی حمایت کرتی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت اپنے شہریوں کی واپسی کا بھرپور مطالبہ کرتی ہے اور ان کی سلامتی، وقار اور جلد از جلد وطن واپسی کے لیے دعاگو اور کوشاں ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی فوج نے حالیہ دنوں میں صمود فلوٹیلا کو غزہ پہنچنے سے روکنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا، جس پر دنیا بھر میں مذمتی بیانات سامنے آ رہے ہیں۔ فلوٹیلا میں شامل کارکنان کا کہنا تھا کہ وہ خوراک، ادویات اور دیگر ضروری سامان غزہ کے جنگ زدہ عوام تک پہنچانے کے مشن پر نکلے تھے۔
اسرائیلی اقدام عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، وزیر خارجہ
نائب وزیرِ اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اسرائیل کے ہاتھوں گلوبل صمود فلوٹیلا کو روکنے اور بین الاقوامی کارکنوں کو حراست میں لینے کے اقدام کی شدید مذمت کرتا ہے۔
ایکس پر اپنے بیان میں اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ اقدام بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے، غزہ کا محاصرہ ختم کیا جائے، کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے اور انسانی امداد کی فراہمی میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔
Pakistan strongly condemns Israel’s interception of a Global Sumud Flotilla and apprehension of general activists in extreme defilement of general law. We direct an evident ceasefire, lifting of blockade, quick recover of activists and unhindered assist to Gaza.…
— Ishaq Dar (@MIshaqDar50) October 2, 2025
اسحاق ڈار نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان فلسطینی عوام کی جدوجہد کی غیر متزلزل حمایت جاری رکھے گا، جو ایک آزاد، خودمختار ریاست فلسطین کے قیام کے لیے ہے، جو 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ہو اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
Tagsپاکستان