پاکستانی طلبہ نے دنیا کو ’اے آئی‘ میں پیچھے چھوڑ دیا، عالمی سطح پر پذیرائی
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
منیلا میں پاکستان کے سفارت خانے نے اعلان کیا ہے کہ پاکستانی طلبہ کی ٹیموں نے 2025 ایشیا پیسیفک (اے پی اے سی) سولیوشن چیلنج میں نمایاں اعزازات حاصل کیے ہیں۔ یہ عالمی شہرت یافتہ ٹیکنالوجی مقابلہ گوگل اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے اشتراک سے منعقد کیا گیا تھا۔
ایشیا پیسیفک کے 12 ممالک سے شرکت کرنے والی 750 سے زیادہ ٹیموں میں سے اسلام آباد کے انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کی ٹیم جیو جیما کو مصنوعی ذہانت کے بہترین استعمال کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس مقابلے کے ٹاپ 10 فائنلسٹ میں جنوبی کوریا، جاپان، سنگاپور، فلپائن اور انڈونیشیا کی ٹیمیں بھی شامل تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی سائنسدانوں نے اے آئی جیو سائنس میں انقلابی تحقیق پر اعلیٰ اعزازات حاصل کرلیے
جیو جیما کی ٹیم نے سیٹلائٹ امیجری اور مصنوعی ذہانت کو جیمنائی اے پی آئی کے ذریعے یکجا کرتے ہوئے ایک جدید نظام تیار کیا جو قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں کے لیے ابتدائی وارننگ الرٹس اور خطرے کا تجزیہ فراہم کرتا ہے۔ ان کا یہ نظام جغرافیائی ٹیکنالوجی کے ذریعے جان بچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس ٹیم میں احمد اقبال، حنزلہ بن یونس، خلیل الرحمان اور عبداللہ آصف شامل تھے، جنہیں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے جدید اور مؤثر حل پیش کرنے پر سراہا گیا۔
Proud to host the brilliant Team GeoGemma — winners of the Google Solution Challenge 2025 for Best AI Use Case, from among 750 teams across 12 countries.
— Asima Rabbani (@AsimaRabbani) June 29, 2025
نیشنل یونیورسٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ سائنسز (NUCES FAST) کی ٹیم i+1 نے بھی پاکستان کا نام روشن کرتے ہوئے ٹاپ 10 فائنلسٹ ٹیموں میں جگہ بنائی۔ ان کی تیار کردہ مصنوعی ذہانت پر مبنی ڈاکیومنٹ کلاسفائر، جو Gemini ٹولز کے ساتھ تیار کی گئی، ایسے افراد کے لیے پیچیدہ تحریروں کو آسان بناتی ہے جو نیوروڈیورجنس کا شکار ہوتے ہیں، یہ حل علم تک رسائی اور شمولیت کو فروغ دیتا ہے۔
پاکستان کی سفیر برائے فلپائن ڈاکٹر عاصمہ ربانی نے دونوں ٹیموں کو اپنی رہائش گاہ پر مدعو کیا اور ان کی کامیابی پر دلی مبارکباد پیش کی۔
انہوں نے کہاکہ آپ پاکستان کا روشن مستقبل ہیں، آپ کی جدت، عزم اور عالمی سطح پر پہچان پوری قوم کے لیے فخر کا باعث ہے۔
انہوں نے ان کامیابیوں میں تعلیمی اداروں، اساتذہ اور مقابلے کے منتظمین کے کردار کو بھی سراہا اور کہاکہ یہ کامیابیاں عالمی مصنوعی ذہانت اور جدت کے میدان میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی صلاحیت کا ثبوت ہیں۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان کے تعلیمی اداروں میں اے آئی کلاسز اہم سنگ میل
انہوں نے مزید کہاکہ یہ کامیابیاں پاکستان بھر کے ابھرتے ہوئے ٹیکنالوجسٹ کے لیے تحریک کا ذریعہ ہیں، یہ اس بات کا بھی ثبوت ہیں کہ پاکستانی نوجوان دنیا کے اہم ترین چیلنجز، جیسے قدرتی آفات سے بچاؤ اور علم تک رسائی کے میدان میں قابل عمل حل پیش کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اے آئی پاکستانی طلبہ پیچھے چھوڑ دیا دنیا عالمی سطح پر پذیرائی وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اے ا ئی پاکستانی طلبہ پیچھے چھوڑ دیا دنیا عالمی سطح پر پذیرائی وی نیوز مصنوعی ذہانت اے ا ئی کی ٹیم کے لیے
پڑھیں:
پورٹ قاسم عالمی رینکنگ میں نمایاں، دنیا کی نویں تیزی سے ترقی کرتی کنٹینر بندرگاہ قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پاکستان کی معیشت کے لیے ایک اہم سنگ میل عبور ہوگیا، پورٹ قاسم کو بین الاقوامی ادارے کی تازہ رپورٹ میں دنیا کی نویں سب سے زیادہ ترقی کرنے والی کنٹینر بندرگاہ قرار دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق کنٹینر پورٹ پرفارمنس انڈیکس (CPPI) 2024 میں 400 سے زائد عالمی بندرگاہوں کا تجزیہ کیا گیا، جس میں پورٹ قاسم نے محض چار برسوں میں 35.2 پوائنٹس کی شاندار بہتری کے ساتھ دنیا بھر میں نمایاں مقام حاصل کیا، یہ کامیابی پاکستان کی بڑھتی ہوئی تجارتی صلاحیت اور بندرگاہی شعبے میں عملی اصلاحات کا نتیجہ ہے۔
وفاقی وزیر برائے میری ٹائم افیئرز جنید انور چوہدری نے اس پیش رفت کو قومی فخر کا لمحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی پالیسی اصلاحات، مؤثر قوانین اور ڈیجیٹلائزیشن نے اس کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا،کارگو آٹومیشن، ریئل ٹائم ٹریکنگ اور جدید سہولیات نے پاکستان کی بندرگاہی صنعت کو عالمی معیار پر لا کھڑا کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے طویل عرصے سے رکے ہوئے ڈریجنگ منصوبے کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد بڑے جہازوں کی آمد و رفت ممکن ہوگی اور تجارتی حجم میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ نئے برتھس اور اسٹوریج سہولیات سے برآمدی استعداد میں بھی خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے۔
چیئرمین پورٹ قاسم ریئر ایڈمرل (ر) معظم الیاس نے اس کامیابی کو افرادی قوت کی محنت، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور اختراعی اقدامات کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پیش رفت پاکستان کو خطے کے ایک ابھرتے ہوئے لاجسٹکس حب کے طور پر اجاگر کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی، گوادر اور پورٹ قاسم مل کر ایک جدید سمندری مثلث تشکیل دے رہے ہیں، جس سے نہ صرف تجارتی لاگت کم ہوگی بلکہ پاکستان عالمی سرمایہ کاروں کے لیے مزید پرکشش مارکیٹ بن جائے گا۔