فلسطینی قومی فٹبال ٹیم کے ہیڈ کوچ ایہاب ابو جزار اور ان کے کھلاڑی اسپین میں ایک خصوصی مشن پر ہیں، جہاں وہ باسک کنٹری اور کیٹالونیا کی نمائشی ٹیموں کے خلاف دوستانہ میچ کھیل رہے ہیں۔

ان میچوں کا مقصد دنیا کی توجہ فلسطینیوں کی سلامتی، آزادی اور غزہ میں انسانی بحران کی طرف مبذول کرانا ہے۔ ہفتے کو سان مامیس اسٹیڈیم میں 50 ہزار تماشائیوں کے سامنے یہ مقابلہ صرف ایک کھیل نہیں بلکہ فلسطینیوں کی جدوجہد کی علامت ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے: فلسطینی قیدیوں پر تشدد، اقوام متحدہ نے اسرائیل کو کٹہرے میں کھڑا کردیا، سخت سوالات

فلسطینی ٹیم، جو فیفا رینکنگ میں 98 ویں نمبر پر ہے، 2 سالہ جنگ اور مسلسل بمباری کے باعث شدید متاثر ہوئی ہے۔ غزہ میں لیگ معطل ہے، کلب تباہ ہوچکے ہیں اور سیکڑوں کھلاڑی ہلاک یا زخمی ہوچکے ہیں، جن میں معروف فٹبالر سلیمان العوبید بھی شامل ہیں۔

کوچ ابو جزار، جن کے تقریباً 200 رشتہ دار جنگ میں جاں بحق ہو چکے ہیں، جذباتی لہجے میں کہتے ہیں کہ میرا گھر تباہ ہوگیا، میری ماں اور خاندان آج بھی خیموں میں ہیں۔ ہم دنیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس نسل کشی کو روکنے کیلئے دباؤ ڈالیں۔

یہ بھی پڑھیے: اسپینش فٹبال کلب کا فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی

یہ میچ ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کیلئے فنڈز جمع کرنے کی کوشش بھی ہیں۔ باسک نژاد فلسطینی مدافع یاسر حامد کے مطابق ہماری ذمہ داری ہے کہ اپنے لوگوں کے لیے امید کی ایک کرن بنیں۔

امریکی نژاد ونگر احمد القاق کا کہنا ہے کہ کھلاڑی سیاستدان نہیں، مگر ان کی موجودگی دنیا کی آنکھیں کھولنے میں مدد دے سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسپین اسرائیل غزہ جنگ فٹ بال فلسطین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسپین اسرائیل فٹ بال فلسطین

پڑھیں:

برطانوی کمپنی ’ڈیپ‘ دنیا کی پہلی زیرِ آب انسانی بیس تیار کرنے کا منصوبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لندن: سمندر کے پوشیدہ رازوں کی تلاش صدیوں سے انسان کو اپنی جانب کھینچتی رہی ہے اور اس شعبے سے وابستہ سائنسدان ہمیشہ نت نئی کھوج کی راہ میں رہتے ہیں۔

اسی سلسلے میں برطانیہ کی معروف کمپنی ’ڈیپ‘ ایک دلچسپ سائنسی جستجو کو ایک بالکل نئی سمت دینے جا رہی ہے۔ کمپنی نے دنیا کی پہلی ایسی زیرِ آب انسانی بیس قائم کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے جہاں انسان طویل عرصے تک رہ کر تحقیق کر سکیں گے۔

یہ بیس ’’وینگارڈ‘‘ کے نام سے متعارف کروائی گئی ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ یہ منصوبہ نہ صرف سمندری تحقیق میں انقلاب برپا کرے گا بلکہ انسان کو زیرِ آب دنیا کو سمجھنے کے نئے امکانات بھی فراہم کرے گا۔

کمپنی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ وینگارڈ ایک ایسا خودمختار اسٹیشن ہوگا جو سمندر کی تہہ میں نصب کیا جائے گا اور اس کی ساخت اس طرح ترتیب دی گئی ہے کہ اس میں 4 افراد پر مشتمل عملہ ایک ہفتے یا اس سے زیادہ عرصہ آرام سے رہ سکے۔

جدید انجینئرنگ سے تیار کردہ یہ ڈھانچہ ایسے تمام آلات سے لیس ہوگا جو گہرے پانی میں تحقیق، رہائش اور مشاہدے کے لیے ضروری ہیں۔ وینگارڈ کے اندر خصوصی کیبن، لیبارٹریز، مواصلاتی نظام اور وہ تمام سہولیات مہیا کی جائیں گی جو کسی زمینی تحقیقی مرکز میں ہوتی ہیں، یوں محققین بغیر سطح پر واپس آئے طویل عرصے تک سمندر کے ماحول کا مشاہدہ کر سکیں گے۔

ڈیپ کمپنی نے اس منصوبے کو صرف سائنسی تحقیق تک محدود نہیں رکھا بلکہ اس کے استعمال کو مستقبل کے خلائی مشنز تک بھی وسیع کر دیا ہے۔

کمپنی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ زیرِ آب مستقل رہائش کا ماحول خلا میں درپیش مشکلات سے ملتا جلتا ہے، اس لیے یہ بیس مستقبل کے خلانوردوں کی تربیت کے لیے بھی اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ خاص طور پر وہ مشنز جن میں طویل قیام ضروری ہو، ان کے لیے زیرِ آب ماحول میں رہنا ایک عملی مشق ثابت ہو سکتا ہے۔

اس بیس کا سب سے اہم پہلو سمندر کے اُس حصے کی مسلسل نگرانی ہے جہاں ہزاروں اقسام کے جاندار اور حیاتیاتی نظام موجود ہیں لیکن انسان اب تک ان تک مکمل رسائی حاصل نہیں کر سکے۔

انہوں نے بتایا کہ کورل ریفس کا مطالعہ اس منصوبے کی ترجیحات میں شامل ہے، کیونکہ یہ ریفس نہ صرف سمندری ماحول کا اہم حصہ ہیں بلکہ عالمی موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے عناصر میں بھی شمار ہوتے ہیں۔

وینگارڈ پروجیکٹ کے ذریعے تحقیق کار روزانہ کی بنیاد پر ان ریفس کے رنگ، ساخت، افزائش اور بیماریوں کا مشاہدہ کر سکیں گے، جو اس سے پہلے ممکن نہیں تھا کیونکہ اوپر سطح تک بار بار آنا تحقیق کے تسلسل کو متاثر کرتا تھا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اس طرح کے منصوبے ہمیں سمندر کے اُن حصوں تک لے جائیں گے جنہیں آج بھی ’’نامعلوم دنیا‘‘ کہا جاتا ہے۔ جیسے جیسے انسان زیرِ آب دنیا کی حقیقتوں کو قریب سے سمجھے گا، نہ صرف سمندری حیات کے بارے میں نئے انکشافات سامنے آئیں گے بلکہ ماحولیات، زمین کے ارتقا اور موسمیاتی نظام پر بھی گہرا علم حاصل ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • سری لنکا اور زمبابوے ٹیم کے اعزاز میں شاہین شاہ آفریدی کا عشائیہ
  • بدلتی ہوئی مسلم دنیا اور پاکستان
  • اسرائیل جہاز بھربھر کے فلسطینیوں کو دوسرے ممالک بے دخل کرنے لگا
  • ورلڈ سنوکر چیمپئن شپ: محمد آصف ایونٹ سے باہر، اعزاز کا دفاع کرنے میں ناکام
  • صیہونی صحافی کی دھمکی کیبعد، جولانی حکومت الاقصیٰ کانفرنس کے انعقاد سے دستبردار
  • برطانوی کمپنی ’ڈیپ‘ دنیا کی پہلی زیرِ آب انسانی بیس تیار کرنے کا منصوبہ
  • ’سعید نیسا‘، وادی کیلاش سے فٹبال کے میدان تک
  • دنیا کشمیریوں کی نسل کشی روکنے میں ناکام
  • چین اور اسپین نے مشترکہ ترقی کی ایک مثال قائم کی ہے، چینی صدر