صیہونی صحافی کی دھمکی کیبعد، جولانی حکومت الاقصیٰ کانفرنس کے انعقاد سے دستبردار
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
اپنے ایک ٹویٹ میں ایدی كوھن كا کہنا تھا کہ تمہارے پاس اس کانفرنس کو ملتوی کرنے کیلئے صرف آج کے دن کی مہلت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خبررساں اداروں نے رپورٹ دی کہ "شام" کے شہر حلب میں طوفان الاقصی کانفرنس ملتوی کر دی گئی۔ یہ کانفرنس، اس وقت ملتوی کی گئی جب ایک صیہونی صحافی "ایدی کوھن" نے شام پر قابض باغی سربراہ "ابو محمد الجولانی" کو سنگین نتائج کی دھمکی دی۔ اس حوالے سے ایدی کوھن نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم "ایکس" پر جولانی رژیم کو انتباہ جاری کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ تمہارے پاس اس کانفرنس کو ملتوی کرنے کے لئے صرف آج کے دن کی مہلت ہے۔ اس کے علاوہ اس اقدام پر شامی وزیر ثقافت "محمد یاسین صالح" ہم سے معافی مانگے۔ انہوں نے جولانی رژیم سے محمد یاسین صالح کو برطرف کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ ان دھمكیوں كے بعد، ہال میں كسی اور تقریب كے بہانے مذكورہ كانفرنس كو ملتوی كر دیا گیا۔ یاد رہے كہ قبل ازیں حلب کے كلچرل ڈائریکٹوریٹ نے اس تقریب کا وقت آج جمعہ شام 5 بجے طے کیا تھا اور عوام سے اس میں شرکت کی اپیل کی تھی۔ یہ پروگرام فلسطینی آرٹ گروپس اور حلب کی جنرل ڈائریکٹوریٹ برائے ثقافت کے باہمی تعاون سے منعقد ہونا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
انٹرنیٹ سروس معطل، طلبہ، تاجر، صحافی اور آن لائن سروس فراہم کرنیوالے پریشان
ویب ڈیسک: بلوچستان بھر میں موبائل فون انٹرنیٹ سروس کی معطلی نے عوام کی روزمرہ زندگی کو مفلوج کر دیا ہے۔ طلبہ، تاجر، صحافی اور آن لائن سروس فراہم کرنے والے ہزاروں افراد شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کوئٹہ سمیت حب، چمن، واشک، جھل مگسی، لسبیلہ، ژوب، قلات، ہرنائی، شیرانی، پنجگور، زیارت، خاران، موسیٰ خیل، کیچ، کچھی، سوراب، مستونگ، خضدار، اوستہ محمد، دکی، کوہلو، سبی، نوشکی، بارکھان، قلعہ سیف اللہ، جعفر آباد، آواران، قلعہ عبداللہ، چاغی، نصیر آباد، ڈیرہ بگٹی، گوادر اور پشین سمیت تمام اضلاع میں موبائل فون انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔
کیمیکل انجینئرنگ کے ریٹائرڈ پروفیسر ڈاکٹر محمد علی انتقال کرگئے
انٹرنیٹ کی بندش کے باعث تعلیمی سرگرمیاں بھی متاثر ہیں۔ آن لائن کلاسز لینے والے طلبہ نے شکایت کی ہے کہ وہ نہ تو لیکچرز دیکھ سکتے ہیں اور نہ ہی اسائنمنٹس جمع کرا سکتے ہیں۔
دوسری جانب کاروباری طبقہ بھی شدید پریشانی میں مبتلا ہے۔ آن لائن فوڈ سروسز اور پارسل ڈلیوری کرنے والے درجنوں نوجوانوں کا روزگار ٹھپ ہو چکا ہے۔فوڈ سروس ڈلیوری کا کام کرنے والوں کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ سروس بند ہونے کے بعد آرڈرز مکمل طور پر رک گئے ہیں، ہمارا کام مکمل طور پر انٹرنیٹ پر منحصر ہے۔ جب سروس ہی نہیں ہوگی تو ہم لوگوں تک کھانا کیسے پہنچائیں گے؟ ہم جیسے دیہاڑی دار لوگ اس صورتحال میں سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
اسلام آباد دھماکے پر عالمی برادری کاپاکستان سے یکجہتی کا اظہار
اسی طرح کورئیر سروس میں کام کرنے والوں کا کہنا تھا کہ روزانہ درجنوں پارسلز آن لائن آرڈر کے ذریعے موصول ہوتے ہیں، مگر انٹرنیٹ نہ ہونے کے باعث اب پورا سسٹم بند پڑا ہے۔ ہمیں آرڈرز نہ ملنے کی وجہ سے آمدنی ختم ہو گئی ہے۔ گھر کے اخراجات کیسے پورے ہوں گے؟ یہ سب ہماری سمجھ سے باہر ہے۔
اس کے علاوہ صحافی برادری بھی اس صورتحال سے پریشان ہے۔ خبریں ارسال کرنے، ویڈیوز اپ لوڈ کرنے اور عوام کو بروقت معلومات فراہم کرنے میں انہیں شدید دشواریوں کا سامنا ہے۔
پہلی سے تیسری جماعت تک کے پرائمری نصاب میں تبدیلی کا فیصلہ
عوامی ردعمل اور مطالبات
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ سکیورٹی خدشات کے باعث انٹرنیٹ معطل کرنا ایک وقتی قدم سمجھا جا سکتا ہے، لیکن حکومت کو متبادل انتظامات کرنے چاہئیں تاکہ عام شہریوں کا روزگار متاثر نہ ہو۔
شہریوں نے مطالبہ کیا کہ سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ کی بندش کے اثرات کو کم کرنے کے لیے کوئی درمیانی راستہ نکالا جائے۔
واضح رہے کہ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر حکومتِ بلوچستان نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے صوبے بھر میں موبائل فون انٹرنیٹ سروس کو 16 نومبر تک مکمل طور پر معطل کر دیا ہے۔
ملازمین کا سپیشل جوڈیشنل الاؤنسز ختم کرنے کیخلاف احتجاجی مظاہرہ تیسرے روز بھی جاری