افغان پھلوں کی ایران کے راستے درآمد کرنے کی کوشش ناکام
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
حکومتِ پاکستان نے افغان نژاد تازہ پھلوں کی ایران کے راستے درآمد کی ایک کوشش ناکام بنا دی۔ یہ کوشش دراصل دو طرفہ تجارت کی معطلی سے بچنے کے لیے متبادل راستہ استعمال کرنے کی کوشش تھی۔ اس وقت سرحدی پابندیوں کے باعث 5 ہزار 500 سے زائد افغان ٹرانزٹ کنٹینرز پاکستان میں پھنسے ہوئے ہیں۔
اگرچہ افغانستان تجارتی سرگرمیوں میں پاکستانی راستوں کا متبادل تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن بڑھتی ہوئی رکاوٹوں کے باوجود اس کی پاکستان پر انحصاری واضح رہتی ہے۔
ادھر علاقائی تجارت میں تعطل سے وسط ایشیائی ممالک کو بچانے کے لیے پاکستان نے ازبکستان کو اجازت دے دی ہے کہ وہ پانچ کارگو فضائی راستے سے منتقل کرے، جبکہ 29 کنٹینرز کو چین کے راستے بھیجا جائے۔ یہ اجازت اس بین الاقوامی کنونشن کے تحت دی گئی ہے جس پر خطے کے تمام ممالک نے دستخط کر رکھے ہیں۔ ذرائع کے مطابق فوری نوعیت کا سامان ہوائی راستے سے جائے گا جبکہ باقی کھیپ زمینی طور پر چین کے ذریعے منتقل ہوگی۔
افغانستان اپنی برآمدات، خصوصاً پھلوں اور سبزیوں جیسے خراب ہونے والے سامان، کو علاقائی منڈیوں تک پہنچانے کے لیے ہمسایہ ممالک کی بندرگاہوں پر انحصار کرتا ہے۔ سرحدوں کی بندش نے افغان برآمدکنندگان، خاص طور پر کسانوں، کو شدید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے، کیونکہ طویل راستے لاگت بڑھا دیتے ہیں اور سامان کے خراب ہونے کا خدشہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔
کسٹمز حکام کے مطابق ایران کے راستے افغان نژاد پھل درآمد کرنے کی کوشش ارلی ہارویسٹ پروگرام کے غلط استعمال کے ذریعے کی گئی۔
8 نومبر کو ایک درآمدکنندہ نے تقریباً 23 ملین ٹن تازہ پھلوں کی کھیپ ایران کے راستے منگوانے کی کوشش کی۔ اس نے تافتان کسٹمز پر ارلی ہارویسٹ پروگرام کے تحت رعایت مانگی اور ساتھ ہی محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کا پرمٹ، افغان انوائس، بل آف لیڈنگ، برآمدی دستاویزات اور فائیٹو سینیٹری سرٹیفیکیٹ جمع کرائے۔
تاہم کسٹمز حکام کا مؤقف تھا کہ ارلی ہارویسٹ پروگرام دونوں ممالک کے کسانوں کو فائدہ دینے کے لیے بنایا گیا تھا، جبکہ اس وقت پاکستان اور افغانستان کے درمیان کوئی باضابطہ تجارت موجود نہیں۔ اسی وجہ سے کھیپ کو داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان جانے والے 5 ہزار 500 سے زائد کنٹینرز اب بھی سڑکوں پر یا کراچی کی بندرگاہ پر رکے ہوئے ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل ایران کے راستے کرنے کی کوشش کے لیے
پڑھیں:
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا نائب افغان وزیرِ اعظم کے بیان پر ردِ عمل
وزیرِ دفاع خواجہ آصف—فائل فوٹووزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغانستان کے نائب وزیرِ اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر کے بیان پر ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ افغانستان کا اپنا اندرونی معاملہ ہے، انہیں جہاں سے سستی راہداری ملے گی وہ وہاں چلے جائیں گے، ہمارے لیے یہ ریلیف ہونا چاہیے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ جتنا مال کراچی پورٹ سے افغانستان کے لیے بک ہوتا ہے وہ سارا پاکستان آ جاتا ہے، اگر افغانستان والے ایران، ترکی، ترکمانستان یا بھارت سے مال منگوانا چاہتے ہیں تو ضرور منگوائیں۔
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بعد افغانستان پر کارروائی کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اللّٰہ تعالیٰ کے کرم سے اس میں ہمیں کوئی معاشی نقصان نہیں ہے، پاکستان میں دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہے، افغانستان ایسا فیصلہ کرتا ہے تو ان کی پاکستان میں آنے جانے کی ٹریفک کم ہو جائے گی۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ آمد و رفت کم ہو گی تو تجارت کے روپ میں یا کسی بھی طرح جو دہشت گردی پاکستان میں پھیلتی ہے وہ کم ہو جائے گی، پاکستان کے لیے بارڈر مینجمنٹ بھی بہتر ہو جائے گی۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ تو بلیسنگ اِن ڈسگائز ہے کہ وہ کوئی اور راستے ڈھونڈ رہے ہیں، افغانستان ایسا فیصلہ کرتا ہے تو اس سے پاکستان کا فائدہ ہی ہو گا کوئی نقصان نہیں ہو گا۔
خیال رہے کہ افغانستان کے نائب وزیر اعظم ملا عبدالغنی برادر نے پریس کانفرنس کے دوران افغان صنعتکاروں اور تاجروں کو پاکستان پر تجارت کے لیے انحصار کم کرنے کا کہا تھا۔