لاہورقلندرزنےاسلام آبادیونائیٹڈکو95رنزسےشکست دےدی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
راولپنڈی( نیوز ڈیسک )لاہورقلندرزنےاسلام آبادیونائیٹڈکو95رنزسےشکست دےدی۔ اسلام آبادیونائیٹڈ203رنزکےتعاقب میں107رنزپرڈھیر۔ سلمان علی آغا33اورکپتان شاداب خان26رنزبناسکے۔
اسلام آبادکے9بلےبازڈبل فگرمیں بھی داخل نہ ہو سکے۔ شاہین آفریدی،سلمان مرزااوررشادحسین کی3،3وکٹیں۔ لاہورقلندرزنےپہلےکھیل کر8وکٹوں پر202رنزسکورکیے۔
کوشال پریرا35گیندوں پر61رنزبناکرٹاپ سکورررہے۔
لاہور:محمدنعیم نے25گیندوں پر50رنزکی شانداراننگزکھیلی۔ عبداللہ شفیق25،راجاپکسے22اورآصف علی نے15رنزسکورکیے۔ نسیم شاہ کے4اوورمیں52رنزبنے،کوئی وکٹ نہ ملی۔
ٹائمل ملزنے3،سلمان ارشاد نے2وکٹیں حاصل کیں۔
مزید پڑھیں :پشاور کے مختلف علاقوں میں دفعہ 144 نافذ
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
کوئی کہیں بھی رہے، اسلام تو اسلام ہی رہے گا، جسٹس مسیح
سماعت کے تیسرے دن سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے حکومت کی جانب سے کہا کہ نئے قانون کے تحت درج فہرست قبائل کے زمرے سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کی زمینوں کو تحفظ فراہم کرنا درست ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف دائر درخواستوں پر آج سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس آگسٹین جارج مسیح نے بہت اہم تبصرہ کیا۔ جسٹس مسیح نے کہا کہ کوئی جہاں بھی رہے اسلام اسلام ہی رہے گا۔ جج نے یہ بات حکومت کی اس دلیل کے جواب میں کہی ہے کہ قبائلی علاقوں میں رہنے والے درج فہرست قبائل کی مسلمانوں اس طرح اسلام کی پیروی نہیں کرتی ہے جس طرح ملک کے باقی حصوں میں کی جاتی ہے۔
بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس بھوشن رام کرشن گوائی اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ وقف قانون کیس کی مسلسل تین دنوں سے سماعت کر رہی ہے۔ سماعت کے تیسرے دن سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے حکومت کی جانب سے کہا کہ نئے قانون کے تحت درج فہرست قبائل کے زمرے سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کی زمینوں کو تحفظ فراہم کرنا درست ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں رہنے والے درج فہرست ذاتوں کے لوگوں کو آئینی تحفظ حاصل ہے، جو انہیں جائز وجوہات کی بنا پر حاصل ہے۔
ایس جی تشار مہتا نے کہا کہ وقف کا مطلب خدا کے لئے مستقل وقف ہے۔ فرض کریں کہ میں نے اپنی زمین بیچ دی اور معلوم ہوا کہ درج فہرست قبیلے کے کسی فرد کو دھوکہ دیا گیا ہے تو اس صورت میں زمین واپس کی جا سکتی ہے لیکن وقف اٹل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کا کہنا ہے کہ ان قبائلی علاقوں میں رہنے والے مسلمان ملک کے باقی حصوں میں رہنے والے مسلمانوں کی طرح اسلام کی پیروی نہیں کرتے، ان کی اپنی ثقافتی شناخت ہے۔
ایس جی تشار مہتا کی اس دلیل پر جسٹس اے جی مسیح نے کہا کہ اسلام اسلام ہی رہے گا، انسان جہاں بھی رہتا ہے مذہب ایک ہی ہے۔ مختلف حصوں میں رہنے والے لوگوں کے ثقافتی طریقوں میں فرق ہو سکتا ہے۔ ایس جی مہتا نے کہا کہ میں صرف یہ پوچھ رہا ہوں کہ کیا یہ قانون پر روک لگانے کی بنیاد ہوسکتی ہے۔ سالیسٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ قبائلی تنظیموں کا موقف ہے کہ انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے اور وقف کے نام پر ان کی زمینوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے، کیا یہ مکمل طور پر غیر آئینی نہیں ہے۔