معرکہ حق میں شکست کی ہزیمت چھپانے کے لیے بھارت نے نیا پروپگینڈا شروع کر دیا جب کہ بھارت ابلاغی محاذ پر پاکستان کو چین کی تابع ریاست کے طور پر پیش کرنے لگا۔

رپورٹ کے مطابق بھارتی صحافی برکھا دت کے مطابق بھارتی فوج کو دو محاذ پر جنگ کا سامنا ہے، پاکستان کو چینی مفادات کے تسلسل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

کیشور مہبوبانی نے برکھا دت کے استفسار کے جواب میں کہا کہ ہم پاکستان اور چین کے تعلقات کو صرف بھارتی نقطہ نظر سے دیکھ رہے ہیں، ہم صرف کشمیر اور سی پیک کو دیکھ رہے ہیں، پاکستان اگر واقعی چین کی زیلی ریاست ہوتا تو اسے آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑتا۔

کیشور مہبوبانی نے کہا کہ پاکستان کو چین کی زیلی ریاست کا لیبل دینا غلطی ہوگا،  ہندوستان ہمیشہ ماضی کے مسائل پر اختلافات پر توجہ مرکوز کرتا ہے،  بھارت  دوسرے ممالک سے سبق سیکھنے اور بہتر راستہ تلاش کرنے کے لیے نہیں سوچتا۔

کیشور مہبوبانی نے کہا کہ اس وقت پاکستان اور چین کے جغرافیائی سیاسی مفادات کا اتحاد ہے، جس طرح امریکہ نے کمیونسٹ چین کو اندرونی سیاسی نظام نظر آنداز کرتے ہوئے پاٹنر کے طور پر چنا ہے،  آج ویتنام اور چین کے درمیان تجارت کو دیکھا جا سکتا ہے۔

کیشور مہبوبانی نے مزید کہا کہ  آپ اپنے مخالف کو اپنے آپ کو مضبوط بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

دفاعی ماہرین  نے کہا کہ بھارت اپنی شکست سے افسردہ  عوام کو مطمئن کرنے کے لیے دو محاذ جنگ کا ڈھنڈورا پیٹ رہا ہے، بھارت پاکستان کو چین کی زیلی ریاست ثابت کرنے پر تلا ہے۔

دفاعی ماہرین کے مطابق دو ممالک کے درمیان تعلقات پسندیدگی یا نظریاتی ہم آہنگی پر نہیں، بلکہ جغرافیائی اور معاشی مفادات پر مبنی ہوتے ہیں،  یہ سب ایک بڑی گیم ہے، جس میں ہر ملک اپنا فائدہ دیکھ کر فیصلے کرتاہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کیشور مہبوبانی نے پاکستان کو چین کی کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

پی اے سی ذیلی کمیٹی کا ایف بی آر کے آڈٹ اعتراضات پر اظہارِ تشویش، 4 ہفتوں میں رپورٹ طلب

فائل فوٹو

پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کے کنوینر شاہدہ اختر علی کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے متعلق سال 11-2010 اور 14-2013 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

ایف بی آر کی جانب سے درآمدی پالیسی آرڈر 2009 کی خلاف ورزی کا آڈٹ کیا گیا، استعمال شدہ اور سیکنڈ ہینڈ آٹو پارٹس کی غیر قانونی کلیئرنس کا انکشاف ہوا۔

رپورٹ کے مطابق درآمدی پالیسی آرڈر 2009 کے تحت استعمال شدہ آٹو پارٹس کی درآمد پر پابندی تھی، اسلام آباد اور ملتان کسٹمز نے سیکنڈ ہینڈ آٹو پارٹس کی کلیئرنس ریڈمپشن فائن کے ذریعے کی۔

آڈٹ حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ آٹوپارٹس کی یہ کلیئرنس درآمدی پالیسی کی خلاف ورزی تھی، ڈی اے سی نے وزارتِ تجارت سے وضاحت طلب کرنے کی ہدایت دی، وزارتِ تجارت کی پالیسی کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا تھا۔

بلال احمد خان نے سوال کیا کہ کیا آڈٹ نے اس حوالے سے وزارت قانون کو یہ وضاحت لکھی تھی؟

آڈٹ حکام نے بریفنگ میں کہا کہ آڈٹ کا کام وضاحت دینا نہیں چیزوں کی نشاندہی کرنا ہوتا ہے، ہماری نظر میں دونوں آٹوپارٹس کی کلیئرنس میں تضاد ہے۔

کنوینر کمیٹی شاہدہ اختر نے کہا کہ آڈٹ میں ایف بی آر کا ہر دوسرا کیس کورٹ کیس ہے، ایف بی آر کے جتنے بھی آڈٹ پیراز ہیں سارے کورٹ کیسز ہیں، عدالت میں زیر التوا معاملات ہم سیٹل نہیں کرسکتے۔

پی اے سی کی ذیلی کمیٹی میں وزارت آئی ٹی سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی ذیلی کمیٹی میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی( آئی ٹی) سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ وکیلوں کی فیس اب بڑھ گئی ہے، ہم نے ایک ایک وکیل کو 30-30 لاکھ تک بھی دیا ہے۔

کنوینر کمیٹی نے کہا کہ ریفارمز کی طرف جانا چاہیے، زیادہ تر آڈٹ پیراز آپ لوگوں کے ہیں، ایف بی آر میں ریفارمز کی کوشش جاری رکھیں۔

 پرال میں غیر مجاز پی سی ٹی ہیڈنگز اور کسٹم ڈیوٹی ریٹس شامل کرنے سے 2 کروڑ 3 لاکھ روپے کے نقصان کا انکشاف ہوا۔

آڈٹ حکام کے مطابق 2006 کے پاک چین معاہدے کے تحت 5،909 چینی اشیا پر کسٹم ڈیوٹی میں رعایت دی گئی، ایم سی سی اسلام آباد نے درآمدی سامان کو غلط پی سی ٹی ہیڈنگز میں درج کیا، کسٹم اور پرال حکام نے غلط اندراج پر کوئی کارروائی نہیں کی۔

آڈٹ حکام نے کہا کہ کم کسٹم ڈیوٹی ریٹس کے اطلاق سے قومی خزانے کو 2 کروڑ 13 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، کسٹم حکام اور پرال حکام دونوں غلط اندراج کے ذمہ دار ہیں۔

ممبر پی اے سی بلال احمد نے کہا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ پرال میں غلط اندراج کیا جائے، اس سے تو ایسا لگ رہا ہے کہ آپ کے لوگ بھی ملے ہوئے تھے۔

ایف بی آر حکام نے بتایا کہ پرال سے آدھے لوگوں کو فارغ کردیا گیا، اس کو مکمل ری ویمپ کیا جارہا ہے، پرال کا الگ سے بورڈ بنایا اور اس کو مکمل ایک آزاد باڈی بنا رہے ہیں، پرال کو ایف بی آر کے اثر سے بھی نکال رہے ہیں۔

ممبر ایف بی آر سید شکیل نے کہا کہ پرال میں جن لوگوں کی غفلت پائی گئی وہ گرفتار بھی ہوئے ہیں، یہ رقم تو بہت چھوٹی ہے لیکن غلطی بہت بڑی ہے، چین کے ساتھ 17 ارب کی تجارت ہوتی ہے، اس بڑے حجم کو بھی دیکھا جائے۔

 پی اے سی ذیلی کمیٹی نے ایف بی آر سے چار ہفتوں میں تفصیلی رپورٹ مانگ لی۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی جوہری مواد سے تابکاری جاری
  • بھارت میں مسافر اور مال بردار ٹرینیں آپس میں ٹکرا گئیں؛ متعدد ہلاکتیں
  • بابا گورونانک کا 556 واں جنم دن، بھارت سے 2400 سکھ یاتری پاکستان پہنچ گئے
  • پی اے سی ذیلی کمیٹی کا ایف بی آر کے آڈٹ اعتراضات پر اظہارِ تشویش، 4 ہفتوں میں رپورٹ طلب
  • پاکستان کے خلاف بھارتی کارروائی بے نقاب
  • بھارتی ریاست تلنگانہ میں المناک بس حادثہ، 20 افراد ہلاک
  • بھارتی خفیہ ایجنسی کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار مچھیرے کے اہم انکشافات
  • تاجکستان سے بھارتی فوج کی بے دخلی، آینی ایئربیس کا قبضہ کھونے پر بھارت میں ہنگامہ کیوں؟
  • بھارت کی پاکستان کیخلاف ایک اور کارروائی بے نقاب، جاسوسی کرنیوالا ملاح گرفتار‘ فورسز کی وردیاں بھی برآمد
  • افغان ترجمان کے دعوے جھوٹے، وزارت اطلاعات: ایک اور بھارتی سازش بے نقاب: پاکستانی مچھیرے کو انڈین خفیہ اداروں نے دباؤ میں لا کر سکیورٹی فورسز کی وردیاں، سمز، کرنسی لانے کو کہا، وفاقی وزرا