دو پہاڑوں کے نظریے” کے فروغ کے لیے چائنا میڈیا گروپ اور بحریہ یونیورسٹی اسلام آباد کا مشترکہ ایونٹ
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
چینی صدر شی جن پھنگ کے “دو پہاڑوں کے نظریے” سے متاثر ایک توانا تھیم “شفاف پانی اور سرسبز پہاڑ انمول اثاثے ہیں” کے تحت چائنا میڈیا گروپ (CMG) اور بحریہ یونیورسٹی کے اشتراک سے 2 جون کو عالمی یومِ ماحولیات کی مناسبت سےایک پُررونق تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس ایونٹ کا مقصد تعلیمی، تخلیقی اور ثقافتی سرگرمیوں کے ذریعے ماحولیاتی شعور اجاگر کرنا اور انفرادی سطح پر مثبت عمل کی ترغیب دینا تھا۔ تقریب میں 80 سے زائد طلبہ اور ممتاز ماحولیاتی کارکنوں نے شرکت کی۔
بحریہ یونیورسٹی کے شعبہ سماجی علوم کے ڈین، ڈاکٹر آدم سعود نے صدر شی جی پھنگ کے دو پہاڑوں کے نظریے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ایک مؤثر تقریر کی۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تحفظ صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں بلکہ ہر فرد کا ذاتی فریضہ ہے۔
> “ہر درخت جو لگایا جائے، ہر بوند جو بچائی جائے، ایک بہتر زمین کی جانب ایک قدم ہے،”
انہوں نے طلبہ کو تلقین کی کہ وہ روزمرہ زندگی میں چھوٹے مگر مؤثر اقدامات کے ذریعے ماحول دوست طرزِ عمل اپنائیں۔
تقریب کے دوران طلبہ نے مختلف تخلیقی سرگرمیوں میں حصہ لیا جن میں پوسٹر پینٹنگ، ماڈل ڈسپلے، اور فوٹوگرافی کے مقابلے شامل تھے، جو ماحولیاتی تحفظ کی تھیم پر مبنی تھے۔ طلبہ کی تخلیقی صلاحیت اور جوش و جذبے کو حاضرین نے خوب سراہا۔ ججز نے ہر تخلیق میں موجود فکری گہرائی اور انفرادیت کو سراہا اور اسے سائنسی علم کو مؤثر فن میں ڈھالنے کی شاندار کوشش قرار دیا۔
ایونٹ کا جذباتی نقطۂ عروج ایک پُراثر اسٹیج ڈرامہ تھا، جو ماحولیاتی غفلت کے نتائج اور پائیدار طرزِ عمل سے پیدا ہونے والی امید کی عکاسی کرتا تھا۔ یہ پرفارمنس صدر شی کے “دو پہاڑوں کے نظریے” کا عملی عکس تھی، جسے حاضرین نے بھرپور داد دی۔
تخلیقی مقابلوں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبہ کو چائنا میڈیا گروپ کی جانب سے توصیفی اسناد سے بھی نوازا گیا۔ اس موقع پر طلبہ کا جذبہ دیدنی تھا جو اپنے اداروں اور کمیونٹیز میں ماحولیاتی سفیر بننے کے عزم کا اظہار تھا۔
چائنا میڈیا گروپ اور بحریہ یونیورسٹی کی یہ مشترکہ تقریب نہ صرف عالمی یومِ ماحولیات کی یادگار تقریب تھی بلکہ پائیدار ماحولیاتی عمل کے لیے ایک عملی آغاز بھی۔ اس موقع پر “دو پہاڑوں کے نظریے” کے تحت پاکستانی نوجوانوں کو علم، تخلیق اور ذمہ داری کے جذبے کے ساتھ فطرت کے تحفظ کی ترغیب دی گئی۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چائنا میڈیا گروپ بحریہ یونیورسٹی
پڑھیں:
اسلام آباد میں قتل ہونے والی 17 سالہ سوشل میڈیا انفلوئنسر ثنا یوسف کون تھیں؟
اسلام آباد کے علاقے جی-13 میں گزشتہ روز نامعلوم شخص نے ایک گھر میں گھس کر 17 سالہ لڑکی پر فائرنگ کی، جس سے وہ شدید زخمی ہوئی اور بعدازاں زندگی کی بازی ہار گئی۔
اسلام آباد پولیس نے واقعے کی ایف آئی آر درج کرکے تفتیش شروع کر دی ہے تاہم ابھی تک ملزم کی گرفتاری کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ اسلام آباد پولیس کی ایف آئی آر کے مطابق قتل کا واقعہ گزشتہ روز شام 5 بجے کے قریب پیش آیا۔ ایف آئی آر میں مقتولہ کی شناخت ثنا یوسف کے نام سے ہوئی ہے۔
‘ملزم گھر میں داخل ہوا، بیٹی پر فائرنگ کر دی’ایف آئی آر میں مقتولہ کی والدہ فرزانہ یوسف نے پولیس کو بتایا ہے کہ واقعے کے وقت ان کے شوہر کسی کام سے باہر گئے تھے اور گھر میں موجود نہیں تھے، جبکہ ان کا بیٹا آبائی گاؤں چترال گیا ہوا تھا۔ اس وقت ثنا یوسف کے علاوہ ان کی ماں اور نند گھر میں تھیں۔
پولیس رپورٹ کے مطابق نامعلوم شخص گھر میں داخل ہوا اور سیڑھیوں سے اوپر کے پورشن میں جاکر ان کی بیٹی کو ان کے کمرے میں نشانہ بنایا۔ ‘میری بیٹی پر نامعلوم شخص نے پستول سے 2 گولیاں ماریں، جو سینے میں لگیں۔’
Famous influencer from Chitral, Sana Yousaf, shot dead in Islamabad
Sana Yousaf was reportedly shot and killed by an unidentified assailant who entered the house of her relatives in Islamabad’s G-13 sector and fled the scene after the attack.#MagpieNews #SanaYousaf #Influencer pic.twitter.com/74aZAUpju8
— Magpie News (@MagpieChitral) June 3, 2025
تفصیلات کے مطابق واقعے کے بعد ملزم مقتولہ کا موبائل بھی لے کر فرار ہوگیا، جبکہ والدہ نے پڑوسی کی گاڑی میں ثنا کو اسپتال منتقل کیا، مگر وہ راستے میں دم توڑ گئی۔
‘واقعہ غیرت کے نام پر قتل کا نہیں ہے’واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر ثنا کے قتل کی خبر وائرل ہو گئی، اور کچھ حلقے اسے غیرت کے نام پر قتل قرار دینے لگے جس کے بعد اسلام آباد پولیس کا مؤقف بھی سامنے آیا۔
پولیس کے مطابق واقعے کی تفتیش جاری ہے، اور اب تک کی تحقیقات کے مطابق یہ واقعہ غیرت کے نام پر قتل نہیں ہے۔ پولیس کے مطابق اہل خانہ نے بھی ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات جاری ہیں اور جلد ملزم قانون کی گرفت میں آئیں گے۔
ثنا یوسف کون تھیں؟17 سالہ ثنا یوسف کا تعلق اپر چترال کے علاقے چوئنج سے تھا اور وہ اسلام آباد میں مقیم مشہور سماجی کارکن سید یوسف حسن کی بڑی بیٹی تھیں۔ ثنا یوسف اسلام آباد میں پری میڈیکل کی طالبہ اور سوشل میڈیا انفلوئنسر تھیں، جن کے مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر 5 لاکھ سے زائد فالوورز تھے۔
یوسف حسن کے دوست اور رشتہ دار سید کوثر نے بتایا کہ ثنا بہت ہی معصوم بچی تھی، جو پڑھائی کے ساتھ سوشل میڈیا پر اپنی روزمرہ زندگی کی ویڈیوز شئیر کرتی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ چترال کے لوگ انتہائی پُرامن لوگ ہیں، اور نہ ہی یوسف حسن یا ان کی بیٹی کا کسی سے کوئی مسئلہ یا دشمنی تھی۔
سید کوثر کا بتانا ہے کہ چترال میں غیرت کے نام پر قتل کا کوئی رواج نہیں ہے اور نہ ہی ثنا کوئی ایسا کام کرتی تھیں جس سے گھر والے ناراض ہوں۔ ‘ثنا کی سوشل میڈیا ویڈیوز ان کے گھر والے ہی بناتے تھے۔ وہ اکثر ویڈیوز گھر پہ ہی بناتی تھیں جبکہ ان کا ماموں خود ہر وقت ساتھ ہوتا تھا اور ویڈیوز بناتا تھا۔’
انہوں نے بتایا کہ ثنا سب سے بڑی اولاد تھیں، جبکہ ان کا ایک اکلوتا چھوٹا بھائی ہے، جو اس وقت چند دن کے لیے آبائی گاؤں گیا ہوا تھا۔
تدفین چوئنج میں ہوگیثنا یوسف کے قتل کے بعد سوشل میڈیا پر شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ثنا یوسف کی لاش کو قانونی تقاضے پورے ہونے پر پولیس نے لواحقین کے حوالے کیا، جس کے بعد ان کی نماز جنازہ اسلام آباد میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ اس کے بعد اہل خانہ باڈی کو تدفین کے لیے آبائی علاقے لے کر گئے، جہاں آج ان کی تدفین آبائی قبرستان میں کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسٹاگرام ثنا یوسف ٹک ٹاک چترال خواتین سوشل میڈیا انفلوئنسر قتل واردات