Express News:
2025-07-25@13:55:11 GMT

عیدالاضحیٰ۔۔۔ سر تسلیم خم کرنے کا عہد

اشاعت کی تاریخ: 9th, June 2025 GMT

اسلام ایک ضابطۂ حیات ہے، ایسا مکمل ضابطۂ حیات جو ہماری زندگی کا نصب العین ہونا چاہیے۔ اس کے احکامات پر عمل پیرا ہونے میں ہی نجات اخروی کے ساتھ دنیوی آسودگی اور اطمینان کا سامان بھی ہے۔ اسلام صرف رسومات کا ہی دین نہیں ہے، بل کہ اس نے انسانی حقوق کی پاسداری پر انتہائی زور دیا ہے، اور یہ کہہ کر انسانی حقوق کی ادائی کو مقدم کیا ہے کہ رب تعالٰی اپنے حقوق تو معاف فرما دے گا لیکن انسانوں کے حقوق کی بازپرس ضرور ہوگی۔

عید قرباں بھی احکامات خداوندی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے حقوق انسانی کی پاس داری کا نام ہے۔ ارشاد باری تعالی کا مفہوم ہے: ’’اﷲ تعالیٰ کو ہرگز ان کے گوشت پہنچتے ہیں نہ خون۔ ہاں تمہاری پرہیزگاری اس تک باریاب ہوتی ہے۔‘‘

ذوالحجہ، حرمت والے مہینوں میں سے ہے۔ سورۂ الفجر میں اﷲ تعالیٰ نے دس راتوں کی قسم کھائی ہے اور ان دس راتوں سے مراد ذوالحجّہ کے ابتدائی دس ایام ہیں۔ ان دنوں میں اﷲ تعالی نے اپنا خاص ذکر کرنے کا حکم دیا ہے ان دنوں میں کیے جانے والے نیک اعمال اﷲ تعالٰی کو بہت زیادہ محبوب ہیں حتٰی کہ جہاد فی سبیل اﷲ جیسا افضل عمل بھی ان دنوں میں کیے گئے اعمال سے بڑھ کر نہیں ہے۔

رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’کسی بھی دن کیا ہوا عمل اﷲ تعالیٰ کو ان دنوں (کے عمل) سے زیادہ محبوب نہیں ہے۔‘‘ صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین نے سوال کیا: اے اﷲ کے رسول ﷺ! کیا جہاد فی سبیل اﷲ بھی نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جہاد فی سبیل اﷲ بھی نہیں، مگر وہ شخص جو اپنی جان و مال کے ساتھ نکلے اور کچھ واپس لے کر نہ آئے۔‘‘ (سنن بی داؤد)

اسلام، دین فطرت اور انسانیت کے لیے پیغام محبت و الفت ہے۔ اسلام کا بنیادی مقصد ہی یہ ہے کہ بنی آدم ایک دوسرے سے جُڑے رہیں اور ملت واحد بن جائیں۔ حضور اکرم ﷺ جب مدینہ طیبہ تشریف لائے تو اہل مدینہ سال میں دو دن خوشی کے بہ طور عید منایا کرتے تھے۔ آپؐ نے فرمایا: یہ کون سے دن ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا: جاہلیت میں ہم لوگ ان دنوں میں خوشیاں منایا کرتے تھے۔ آپؐ نے فرمایا: ’’اﷲ تعالیٰ نے ان کے بدلے ان سے بہتر دو دن تمہیں دیے ہیں، عیدالفطر اور عیدالضحٰی۔‘‘

رسول کریم ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’کوئی دن اﷲ تعالی کے ہاں ان دس دنوں سے زیادہ عظمت والا نہیں اور نہ ہی کسی دن کا عمل اﷲ تعالیٰ کو ان دس دنوں کے عمل سے زیادہ محبوب ہے پس تم ان دس دنوں میں کثرت سے تحلیل، تکبیر اور تحمید کہا کرو۔‘‘ (مسند احمد)

اسلامی تہوار لہو و لعب اور ہنگامہ آرائی کے لیے نہیں، بل کہ دوسری اقوام سے اس اعتبار سے منفرد ہیں کہ وہ فرحت و نشاط کا ذریعہ بھی ہیں اور وحدت و اجتماعات اور ایثار، قربانی اور اجتماعی عبادات کا منبع بھی۔ سرور دو عالم ﷺ کے فرمان مبارک کا مفہوم ہے: ’’جس نے عیدین کی رات (شب عیدالفطر اور شب عیدالضحٰی) قیام کیا اس دن اس کا دل نہیں مَرے گا۔ جس دن لوگوں کے دل مَرجائیں گے۔‘‘ (ابن ماجہ)

عید اس کی نہیں جس نے نئے کپڑے پہن لیے، بل کہ حقیقت میں تو عید اس کی ہے جو عذاب الہٰی سے ڈر گیا۔ سیدنا عمر فاروق اعظمؓ کے دورخلافت میں لوگ عید کے روز کاشانۂ خلافت پر حاضر ہوئے تو دیکھا کہ امیرالمؤمنین دروازہ بند کرکے زار و قطار رو رہے ہیں۔ لوگوں نے حیرت زدہ ہوکر دریافت کیا: یاامیرالمؤمنینؓ! آج تو عید کا دن ہے اور آپ خوشی کی جگہ رو رہے ہیں؟ سیدنا فاروق اعظمؓ نے فرمایا: اے لوگو! یہ دن عید کا بھی ہے اور وعید کا بھی۔

رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: ’’اﷲ تعالی کے نزدیک سب سے زیادہ فضیلت والے دن یوم النحر اور یوم القر ہیں۔ یہ اہل ایمان کے لیے نیکیاں کرکے اجر و ثواب حاصل کرنے کا بہترین موقع ہے۔ ان دنوں میں کثرت کے ساتھ تحلیل (لاالہ الااﷲ) تکبیر (اﷲ اکبر) تحمید (الحمدﷲ) پڑھنا بہت اجر کا باعث ہے۔‘‘ (صحیح ابن حبان)

قربانی دین اسلام کے شعائر میں سے ہے۔ یہ ایک ایسا فریضہ ہے جو بارگاہِ رب العزت میں انتہائی مقبول ہے کیوں کہ قربانی کے ذریعے اﷲ تعالیٰ کے حضور بندہ اپنی جان و مال کا نذرانہ پیش کرکے درحقیقت اپنے جذبۂ عبودیت کا اظہار کرتا ہے، جو اﷲ تعالیٰ کو بہت پسند ہے کیوں کہ توحید باری تعالیٰ کا سب سے بڑا تقاضا یہی ہے کہ انسان کی محبت کا محور صرف ذات باری تعالیٰ ہو۔

اس کی جان نثاری، اس کی عبادت غرض کہ اس کا ہر فعل اﷲ تعالیٰ کی خوش نُودی کے لیے اسی طرح انسان کے مال و جان کی قربانی بھی صرف اﷲ تعالیٰ کے لیے ہو۔ اسلام کے نظام عبادت میں ہر لحظہ قربانی کا جذبہ پایا جاتا ہے، جیسے نماز اور روزہ انسانی ہمت اور طاقت کی قربانی ہے۔ زکوٰۃ، انسان کے مال و زر کی قربانی ہے۔ حج بیت اﷲ، انسان کی ہمت اور مال و زر کی قربانی ہے۔ حقوق اﷲ اور حقوق العباد میں بہت سے تقاضے ایسے ہیں جو انسانی قربانی کے مترادف ہیں۔

اﷲ تعالیٰ نے مسلمانوں کو جو لاکھوں نعمتیں عطا فرمائی ہیں ان میں سے ایک عظیم نعمت عید قربان بھی ہے۔ مسلمان اس عید کے تین ایام میں مخصوص جانوروں کو ذبح کرکے اﷲ تعالیٰ کے حضور بہ طور ہدیہ پیش کرتے ہیں۔ قربانی کی تاریخ بہت قدیم ہے۔ قرآن مجید کی مختلف آیات مقدسہ سے معلوم ہوتا ہے کہ قربانی امتِ محمدیؐ سے قبل امتوں پر بھی لازم تھی۔ حضرت آدم علیہ السلام کے بیٹے ہابیل اور قابیل اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانیوں کا تذکرہ قرآن حکیم میں روز روشن کی طرح عیاں ہے۔ ’’اﷲ تعالیٰ کو ہرگز ان کے گوشت پہنچتے ہیں نہ ان کے خون۔ ہاں تمہاری پرہیزگاری اس تک باریاب ہوتی ہے۔‘‘

اسلام میں قربانی کی بے پناہ فضیلت ہے کیوں کہ یہ ایک ایسا عمل ہے جو اﷲ کریم کی بارگاہ میں بہت زیادہ قبولیت کا درجہ رکھتا ہے۔ اسی بنا پر قربانی کی ضرورت و اہمیت کتاب و سنت میں بہت تاکید کے ساتھ بیان کی گئی ہے۔ کیوں کہ اسلامی معاشرے میں تعمیری طور پر قربانی کے بے شمار فوائد ہیں۔ قربانی کا سب سے بڑا مقصد یہ ہے کہ انسانی افکار میں جذبۂ ادائے اطاعت پیدا کیا جائے۔ اسی عظیم جذبے کے تحت انسان کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ سال میں ایک مرتبہ اﷲ تعالیٰ کی رضا اور خوش نودی کے لیے جانوروں کو قربان کرے، جس سے اس میں حکم خداوندی پر عمل پیرا رہنے کی قوت برقرار رہے۔

حضرت زید ابن ارقمؓ فرماتے ہیں کہ رسول کریمؐ سے دریافت کیا گیا کہ، یارسول اﷲ ﷺ! یہ قربانیاں کیسی ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: یہ تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی سنّت ہے۔ آپ ﷺ سے پوچھا گیا ہمارے لیے ان میں کیا اجر ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہر بال کے بدلے میں ایک نیکی ہے۔ آپ ﷺ سے پوچھا گیا اور خون کے بدلے میں ؟ آپؐ نے فرمایا: ہر خون کے قطرے کے بدلے میں ایک نیکی ہے۔

10ذوالحجہ، کو یوم النحر یعنی قربانی کا دن کہتے ہیں۔ اس دن اﷲ تعالی کی رضا و خوش نودی حاصل کرنے کے لیے بہ قدر استطاعت قربانی کرنا اور اس فرض کی ادائی میں ریاکاری اور فخر و تکبّر سے بچنے کا اہتمام کرنے کی بہت قدر و منزلت ہے۔

اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’اﷲ کو قر بانی کا گوشت اور لہو نہیں پہنچتا بل کہ تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔‘‘

سورۂ الانعام میں ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’کہہ دیجیے! میری نماز، اور قربانی، اور میری زندگی اور موت سب کی سب اﷲ رب العالمین کے لیے ہے۔‘‘

تمام نیکیوں کی طرح عید قربان کا بھی ایک خاص مقصد ہے اور وہ یہ ہے کہ اﷲ کی راہ میں مخلص ہوکر جانور کا ذبح کرنا۔ رسول اﷲ ﷺ نے اس حوالے سے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’اﷲ تعالیٰ کو تمہارے جانور کا نہ تو لہو پہنچتا ہے اور نہ ہی گوشت پہنچتا ہے، بل کہ صرف اور صرف تمہارا اخلاص اﷲ تعالیٰ کو پہنچتا ہے۔

حضور اکرم ﷺ نے مدینہ منورہ میں 10 سال قیام کے دوران ایک مرتبہ بھی قربانی ترک نہیں کی۔ باوجود اس کہ آپ ﷺ کے گھر میں بہ وجہ قلت طعام کئی کئی مہینے چولہا نہیں جلتا تھا۔ قربانی کی اہمیت کا اندازہ حضرت ابوہریرہؓ سے مروی اس حدیث مقدس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’جو آدمی قربانی کرنے کی استطاعت رکھتا ہو، پھر بھی قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عیدگاہ میں داخل نہ ہو۔‘‘

عید قرباں کا اصل پیغام اطاعت رب میں اپنی جاں سے بھی گزر جانا ہے۔ عید قرباں کو اس کی اصل روح کو سمجھتے اور اس پر عمل کرتے ہوئے منائیے۔ اسے نمود و نمائش بنانے سے احتراز کیجیے اور اپنے ہر عمل میں صرف رضائے الہی کے حصول کو مدنظر رکھیے۔ عید قرباں پر اپنے ڈیپ فریزر مت بھریے بل کہ نادار اور ضرورت مند مخلوق کے لیے ایثار کیجیے جو ان نعمتوں کے لیے سال بھر ترستے رہتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ا پ ﷺ نے فرمایا رسول اﷲ ﷺ کی قربانی قربانی کی اﷲ تعالی سے زیادہ کے بدلے کیوں کہ کے ساتھ ہے کہ ا کے لیے ہے اور

پڑھیں:

اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کریں گے( ملی یکجہتی کونسل)

اسرائیل پر ایران کا جوابی حملہ جائز تھا، فلسطین کا دو ریاستی حل قبول نہیں،حکومت سے کشمیر اور فلسطین پر مضبوط حکمت عملی اپنانے کا مطالبہ
ابراہیم معاہدہ کو تسلیم نہیں کریں گے،وزیر اعظم خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں، اعلامیہ جاری

ملی یکجہتی کونسل نے ایران اور فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے ایران کے جوابی حملے کو جائز قرار دے دیا۔نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے ملی یکجہتی کونسل کا اعلامیہ پیش کیا، جس میں حکومت سے کشمیر اور فلسطین پر مضبوط حکمت عملی اپنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ ابراہیم معاہدہ یا دو ریاستی حل کو تسلیم نہیں کریں گے، اگر حکومت نے ابراہیم معاہدے کی آڑ میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کریں گے۔ ایٹمی پروگرام کو ایران کا حق سمجھتے ہیں۔ملی یکجہتی کونسل اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ بارشوں کے متاثرین کی مدد کی جائے کیونکہ زراعت اور صنعت سمیت تمام شعبہ جات تباہ ہوگئے ہیں۔ سود کا خاتمہ کیا جائے اور اسلامی معاشی نظام رائج کیا جائے۔اعلامیے میں تجویز دی گئی کہ کے پی اور بلوچستان میں امن و امان کی بدتر صورتحال پر تشویش ہے لہٰذا وزیر اعظم کے پی اور بلوچستان کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں۔ بلوچستان اور کے پی سے لاپتا افراد کو رہا کیا جائے، مشترکہ مفادات کونسل کو فعال کیا جائے۔ملی یکجہتی کونسل نے واضح کیا کہ 18 سال سے کم عمر شادی پر سزاؤں کے قانون کو مسترد کرتے ہیں۔اعلامیے میں کہا گیا کہ دینی مدارس کے خلاف رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں، عدلیہ کی طرف شعائر اسلام و اسلاف پر نامناسب رویہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ ملی یکجہتی کونسل اپنی علما و وکلا کمیٹی کے ذریعے لائحہ عمل سامنے لائے گی۔کونسل نے واضح کیا کہ سیاسی مسائل کا حل سیاسی طریقے سے نکالا جائے ورنہ نظام کو خطرہ لاحق ہو جائے گا، اگر سیاسی نظام لپیٹا گیا تو سیاسی قیادت منہ دیکھتی رہ جائے گی۔ملی یکجہتی کونسل نے مطالبہ کیا کہ حکومت غیر شرعی قانون سازی واپس لے ورنہ ملک گیر احتجاج سے اسے پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جائے گا۔ ملی یہکجتی کونسل کی ایکشن کمیٹی مطالبات پورے نہ ہونے پر اے پی سی بلاکر ملک گیر احتجاج کا لائحہ عمل دے گی۔

متعلقہ مضامین

  • فرانس فلسطینی ریاست کو جلد ہی تسلیم کر لے گا، ماکروں
  • فرانس کا ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
  • فرانس کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
  • فرانس کا تاریخی قدم، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
  • فساد قلب و نظر کی اصلاح مگر کیسے۔۔۔۔۔ ! 
  • عمران خان کی رہائی کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے، بیرسٹر سیف
  • بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، بیرسٹر سیف
  • جنہیں سزا ملی وہ بھی بیگناہ: شاہ محمود، قربانی آئندہ نسلوں کیلئے: دیگر رہنما  
  • اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کریں گے( ملی یکجہتی کونسل)
  • 9 مئی کیس میں 10، 10 سال کی سزا پانے والے پی ٹی آئی رہنماؤں کا ردعمل سامنے آگیا