بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف ‘سودی نظام ختم کیا جائے، کاشف شیخ
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاڑکانہ (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ نے بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف، سودی نظام اور آئی ایم ایف کی غلامی سے نجات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف کپڑے بیج کر آٹا سستا اور زہر کھانے کے پیسے نہ ہونے کے دعوے تو دوسری طرف ارکان اسمبلی سے لے کر چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں 600فیصد تک اضافہ مہنگائی کے مارے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ہر بار عام آدمی کو ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبانے کے بجائے قربانی کا آغاز حکمران ٹولہ اپنی ذات سے کرے۔شاہانہ اخراجات وی آئی پی کلچر ختم کرکے سادگی و کفایت شعاری کی پالیسی اپنائی جائے۔ لاڑکانہ میں الخدمت فاؤنڈیشن کے تحت فی سبیل اللہ قربانی مرکز کے دورے کے موقع پر ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک بھر کی طرح سندھ میں بھی الخدمت کے رضاکاروں کا ہزاروں مستحقین تک قربانی کا گوشت پہنچانے کا عمل قابل تحسین ہے۔ اس موقع پر امیر ضلع ایڈووکیٹ نادرعلی کھوسہ، مقامی امیر رمیز راجا شیخ اور الخدمت کے ضلعی صدر مولانا محمد یعقوب منگی بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ میں ڈاکو راج کے خاتمے اور امن قائم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے ڈاکوؤں سے بات کرنے کے بجائے آپریشن تیزکرنے کا فیصلہ عوام کے ساتھ مذاق ہے۔سندھ کے عوام نے بدامنی اور ڈاکو راج کے خلاف کشمور سے کراچی اور اسلام آباد تک احتجاجی مارچ کیے لیکن حکمرانوں کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگی جو کہ بیڈگورننس اور بے حسی کی انتہا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ سالانہ بجٹ میں سیکورٹی اورپھر ڈاکوئوں کے خاتمے کے نام پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود سندھ کے عوام امن کو ترس رہے ہیں۔ کبھی کہا جاتا ہے کہ پانی کم ہوا تو آپریشن کیا جائے گا، اور کبھی کہا جاتا ہے کہ ڈرون کے ذریعے آپریشن کیا جائے گا اور کبھی پنجاب چلے جانے کا ڈراما کیاجاتا ہے۔ اسی طرح وزیر داخلہ، آئی جی سندھ پولیس کے مختلف بیانات ہیں۔ اب ایک بار پھر وزیراعلیٰ کی جانب سے الگ حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ یہ حکومت ہے یا مذاق؟ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ حکمران جماعت کے بااثر رہنماؤں اور مشیروں کی جانب سے مجرموں کی رہائی اور ڈاکوؤں کو خطرناک ہتھیاروں کی فراہمی سے کیوں بے خبر ہیں؟ یہ سب کچھ تو پہلے ہی میڈیا دے چکا ہے۔ شکارپور کے ایک پولیس افسر کی جانب سے ڈاکوئوں کوپیپلز پارٹی سے وابستہ وڈیروں کے بنگلوں کی پشت پناہی حاصل ہونے کی رپورٹ کہاں غائب کی گئی؟ انہوں نے کہا کہ اگر مراد علی شاہ سندھ میں قیام امن اور ڈاکوئوراج ختم کرنے کے لیے واقعی سنجیدہ ہیں تو انہیں خالی خولی بیانات دینے کے بجائے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ سب سے پہلے تو پارٹی کے ان بااثر لوگوں کے گلے میں پھندا ڈالنا چاہیے جو جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرتے ہیں اور منافع کے لیے اغوا کی وارداتیں کراتے ہیں اور پھر پولیس میں موجود کالی بھیڑوں اور جرائم پیشہ افراد کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے بے رحمانہ آپریشن کیا جائے، تاکہ عوام کو جرائم پیشہ افراد سے نجات دلائی جائے اور سندھ میں امن بحال ہو۔