—فائل فوٹو

پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) نے بجٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ میں زراعت اور بزنس کمیونٹی کے لیے کوئی ریلیف نہیں۔

ایک بیان میں چیف آرگنائزر پی بی ایف احمد جواد نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے وژن کے برعکس زرعی شعبہ کو بجٹ میں پھر کچھ نہیں ملا، زرعی شعبے کا 4.5 فیصد ہدف حکومت کیسے حاصل کرے گی؟

انہوں نے کہا کہ اس ٹیم کا چوتھا بجٹ ہے لیکن ایکسپورٹ گروتھ کی جھلک بجٹ میں نہیں دکھائی دی، سپر ٹیکس میں خاطر خواہ کمی کی توقع تھی اس پر بھی آٹے میں نمک جیسا ریلیف ملا۔

تنخواہوں، پنشن میں اضافہ، 500 ارب کے اضافی ٹیکس، پٹرولیم لیوی میں اضافہ، جائیداد کی خرید و فروخت پر ٹیکس میں کمی، سولر پینلز مہنگے، آن لائن خریداری پر ٹیکس، بینکوں کے منافع کی آمدن پر ٹیکس میں اضافہ

اسلام آبادقومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2025-26ء کا 17.

..

 احمد جواد کا کہنا تھا کہ 8 ہزار ارب روپے سے زائد صوبوں کے لیے مختص کرنے پر نظرثانی ہونی چاہیے، صوبے دفاعی بجٹ اور قومی منصوبوں میں اپنا حصہ ڈالیں۔

چیف آرگنائزر پی بی ایف نے یہ بھی کہا کہ پنجاب حکومت اس وقت کیش سر پلس ہے، اپنا کچھ حصہ وفاق کو واپس دے۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: پی بی ایف پر ٹیکس

پڑھیں:

بجٹ میں لوکل انڈسٹریز کو آگئے بڑھانے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے، علامہ باقر زیدی

ایک بیان میں رہنما ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں لوکل انڈسٹریز کو آگئے بڑھانے کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے، موجودہ بجٹ میں عوام پر لگائے جانے والے ٹیکسز اس امر کی دلیل ہیں کہ پاکستان پر مسلط حکمران پاکستانی عوام کے خیر خواہ نہیں ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی صدر علامہ باقر عباس زیدی نے کہا ہے کہ حالیہ بجٹ اعداد و شمار کی ہیر پھیر کے سوا کچھ نہیں، ایسا لگتا بجٹ 2025-26ء عجلت میں بنایا گیا ہے بلکہ آئی ایم ایف کا دیا ہوا کاغذ لگ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کا بجٹ اس کے عوام کی معاشی ترقی کا ضامن سمجھا جاتا ہے لیکن ہمارے ہاں بجٹ کا لفظ عوام کو پہنچائی جانے والی اذیت کا مترادف بن چکا ہے، موجودہ بجٹ میں مستقبل کی ملکی معاشی پالیسیوں کو بھی مدنظر نہیں رکھا گیا ہے، حکومتی اداروں کے اخراجات میں دگنا اضافہ ملکی عوام سے خیانت ہے، وفاقی بجٹ میں صحت اور تعلیم کے شعبے کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تعلیم اور صحت کے لیے بجٹ میں مختص کی جانے والی انتہائی کم رقم پاکستان کے مستقبل کے بارے حکومت کی غیر سنجیدگی اور عدم دلچسپی کا اظہار ہے، پاکستان ایک زرخیز ملک ہے لیکن زراعت کے میدان میں حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث بھرپور استفادہ کرنے سے قاصر رہے ہیں، حکومت کی ناکام تجارتی پالیسیوں اور وطن عزیز میں عدم استحکام کی صورتحال نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان سے دور کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور غیر ملکی قرضوں میں مذید اضافہ ہوا، موجودہ حکومت نئی صنعتوں کے قیام میں بُری طرح ناکام رہی، موجودہ حکومت کو ملکی معاشی استحکام سے زیادہ اپنے اقتدار کی فکر ہے، بجٹ میں عوامی ریلیف کے بجائے مذید ٹیکس کا بوج ڈال کر عوام بالخصوص تنخواہ دار طبقے کا معاشی قتل کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ تنخواہ دار ملازمین سمیت عوام پر مشکلات کا باعث بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں لوکل انڈسٹریز کو آگئے بڑھانے کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے، موجودہ بجٹ میں عوام پر لگائے جانے والے ٹیکسز اس امر کی دلیل ہیں کہ پاکستان پر مسلط حکمران پاکستانی عوام کے خیر خواہ نہیں ہیں، حکمرانوں کے غیر دانش مندانہ اور حکمت سے عاری فیصلے ان کی انتظامی نااہلی کی دلیل ہیں، نا اہل حکومت اپنا خسارہ پورے کرنے کے لئے عوام کا خون چوس کر ہی دم لے گی، موجودہ حکومتی بجٹ 2025-26ء کو مسترد کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بجٹ میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا اب مزید مہنگائی ہوگی، سپریم کورٹ بار
  • بجٹ میں لوکل انڈسٹریز کو آگئے بڑھانے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے، علامہ باقر زیدی
  • بجٹ میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا ہے، ترجمان پیپلز پارٹی
  • یہ بجٹ غریب عوام کا نہیں شریف خاندان کے بزنس ونگ کا بجٹ ہے، بیرسٹر سیف
  • بجٹ میں ریلیف کے نام پر سیلری کلاس سے مذاق کیا گیا، مزمل اسلم
  • بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے ریلیف کا فیصلہ، ٹیکس سلیبز میں کمی
  • بجٹ 26-2025 میں تنخواہ داروں کیلئے ریلیف کا اعلان
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا ٹیکس فری بجٹ لانے کا اعلان
  • بجٹ میں کسی طبقے کیلئے کوئی ریلیف نہیں، عام آدمی کی زندگی میں آسانی نہیں آنے والی، شبر زیدی