بلاول بھٹو کا بھارت کو دو ٹوک پیغام، پانی بند کیا تو اعلانِ جنگ سمجھا جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور پارلیمانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ امن کی بات کی ہے لیکن بھارت جنگی جنون میں مبتلا ہے۔ پانی بند کیا تو اعلانِ جنگ سمجھا جائے گا
لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ دنیا کو باور کرایا جا رہا ہے کہ خطے میں استحکام کا راستہ صرف مذاکرات اور سفارت کاری سے نکلتا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے انہیں ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ دنیا میں پاکستان کا امن کا بیانیہ مؤثر انداز میں پیش کریں۔ انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ میں پاکستان کی نمائندگی کے دوران دنیا کو واضح کیا گیا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، اور بھارت کی الزام تراشیوں کا اصل مقصد خطے میں عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔
چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستان پر بے بنیاد الزامات عائد کیے، جبکہ پاکستان کی مسلح افواج نے ہر موقع پر بھرپور دفاع کرتے ہوئے دشمن کو شکست دی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت، افغانستان کے ذریعے پاکستان میں دہشتگردی کروا رہا ہے، اور سکھ رہنماؤں کے قتل میں بھی بھارت ملوث ہے۔
مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات، بلاول بھٹو زرداری چیئرمین منتخب
انہوں نے کہا کہ بھارت کا جھوٹا بیانیہ عالمی سطح پر بے نقاب ہو چکا ہے، اور مختلف ممالک میں بھارت کی دہشتگرد سرگرمیوں کے شواہد سامنے آ چکے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بھارت کالعدم بلوچ لبریشن آرمی اور مجید بریگیڈ جیسے گروہوں کو مالی معاونت فراہم کر رہا ہے۔
بلاول بھٹو نے خبردار کیا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کا پانی بند کرنے کی کوئی بھی کوشش اعلانِ جنگ تصور کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جسے بھارت یکطرفہ طور پر منسوخ نہیں کر سکتا۔ پانی بند کرنے کی دھمکی نہ صرف عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے بھی منافی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے ایک جنگ جیتی ہے جس کی قیادت فیلڈ مارشل کے عہدے پر موجود رہنما کر رہے تھے، اور یہ درجہ ان کی خدمات کا اعتراف ہے۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان میں میڈیا نے جنگ کے دوران ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، جبکہ بھارتی میڈیا نے جنگی جنون کو ہوا دی۔
مزید پڑھیں: بلاول بھٹو زرداری سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، تجارتی تعلقات بڑھانے پر اتفاق
بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ سفارتکار کم اور جنگی جنونی زیادہ لگتے ہیں، اور انہیں ابھی نندن کی تصاویر گوگل کر کے یاد رکھنی چاہییں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کہتا کچھ ہے اور کرتا کچھ اور، اور یہ دہرا معیار عالمی برادری کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی بارہا کہا ہے کہ خطے میں امن قائم ہونا چاہیے، اور پاکستان اسی سوچ کے ساتھ دنیا میں امن کا پیغام لے کر نکلا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلاول بھٹو زرداری بھارت پاک بھارت کشیدگی پاکستان پاکستان پیپلزپارٹی پہلگام ٹرمپ مسئلہ کشمیر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری بھارت پاک بھارت کشیدگی پاکستان پاکستان پیپلزپارٹی پہلگام مسئلہ کشمیر بلاول بھٹو زرداری انہوں نے کہا کہ کہ پاکستان پانی بند کہ بھارت
پڑھیں:
بھارتی جوہری مواد سے تابکاری جاری
ریاض احمدچودھری
انڈین اٹاامک انرجی ریگولیشن بورڈ نے براہموس میزائلوںکی سٹوریج سائٹ پر پاکستان کے حملے کے بعد وہاں سے جوہری مواد سے تابکاری کا الرٹ جاری کیا ہے۔بھارتی حکومت نے انڈین نیشنل ریڈیولاجیکل سیفٹی ڈویژن کے ذریعے، بیاس، پنجاب کے قریب 10مئی کو برہموس میزائل اسٹوریج سائٹ پر پاکستان کے حملے کے بعد 3سے 5کلومیٹر کے دائر ے میں مقیم لوگوں کو تابکاری کے اخراج کی وجہ سے فوری طورپر انخلاء کرنے گھرسے باہر نہ نکلنے ، کھڑکیاں بند کرنے، زیر زمین پانی کے استعمال سے گریز کرنے اور باہر نکلنے کی صورت میں حفاظتی ماسک پہننے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ اس تشویشناک صورتحال سے واضح ہوتاہے کہ بھارت کا جوہری پروگرام غیر محفوظ ہے جس سے خطے میں ماحولیاتی خرابی پیداہونے کے ساتھ ساتھ تابکاری پھیلنے کا خطرہ ہے۔
بھارت کے جوہری پروگرام کو فوری طور پر بند کیاجانا چاہیے۔ پاکستان اب قانونی طور پر اس مسئلے کو بین الاقوامی فورمز پر اٹھا سکتا ہے، آئی اے ای اے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جیسے اداروں پر زور دے سکتا ہے کہ وہ بھارت کے جوہری اثاثوں کو بین الاقوامی نگرانی میں رکھیں اور پابندیوں پر غور کریں۔بھارت کا ٹریک ریکارڈ، بشمول مارچ 2022میں پاکستان پر برہموس میزائل کی حادثاتی فائرنگ، لاپرواہی کے خطرناک رحجان کی عکاسی کرتا ہے۔
مودی حکومت جوہری مواد کو سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرنے میں مصروف ہے، جس کے باعث یورینیم چوری، اسمگلنگ اور ایٹمی مواد کی بدانتظامی بھارت کی تاریخ کی سنگین مثال بن چکی ہے۔یہ تمام صورتحال بھارتی سیکیورٹی کی ناکامی اور مودی کی نااہلی و غفلت کو بے نقاب کرتی ہے، بین الاقوامی میڈیا مشرقی جھارکھنڈ ریاست میں تین سرکاری کانوں سے نکلنے والے تابکاری فضلے کو صحت کے لیے سنگین خطرہ قرار دے چکا ہے۔ انتہا پسند مودی کا جوہری جنون عوام کی صحت اور زندگیوں کو تابکاری کے سنگین خطرات سے دوچار کر رہا ہے، جھارکھنڈ کے یورینیم ذخائر کو جوہری ہتھیاروں سے جوڑنا مودی حکومت کے سیاسی ہتھکنڈوں اور غیر ذمہ داری کا واضح ثبوت ہے۔ مودی حکومت کا جوہری ایجنڈا خطے میں کشیدگی اور عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے۔امریکہ کے دارا لحکومت واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل تھریٹ انڈیکس کے نام سے ایک ادارہ قائم ہے۔جو دنیا کے170ممالک کے جوہری ہتھیاروں کی حفاظت، ان کے پھیلاؤ اور عدم پھیلاؤ پر تحقیق کرتا ہے۔بعد از تحقیقات یہ ادارہ ایک رپورٹ شائع کرتا ہے،جس میں اس بات کی نشاندہی کی جاتی ہے کہ کس ملک کے ایٹمی ہتھیار زیادہ محفوظ ہیں اور کس ملک کا حفاظتی انتظام ناقص ہے۔
این ٹی آئی انڈیکس کی جوہری، تابکاری سلامتی کی درجہ بندی کے مطابق پاکستان جوہری مواد کی سکیورٹی امور میں 19ویں نمبر پر براجمان ہے۔پاکستان کے بعد ہندوستان، ایران اور شمالی کوریا کا درجہ ہے۔ پاکستان کا رواں سال 3 مزید پوائنٹس حاصل کرکے جوہری مواد کی سلامتی میں اسکور 49پر پہنچا، پاکستان نے 2020ء کے مقابلے میں 3پوائنٹس، 2012ء کے مقابلے میں 18 پوائنٹس بہتری دکھائی۔ ہندوستان میں جوہری سلامتی کو درپیش خطرات کے باعث سکور جوں کا توں یعنی 40 رہا، جوہری تنصیبات کی سلامتی میں پاکستان 47میں سے 32 ویں نمبر پر رہا ہے۔
بھارتی صحافی اور سماجی کارکن کاویہ کرناٹیک نے کہا ہے کہ بھارت کے جوہری طاقت ہونے کی اصل قیمت جھارکھنڈ کے بھولے بھالے لوگ اور تباہ شدہ دیہات ادا کررہے ہیں جہاں جوہری فضلہ پھینکنے کی وجہ سے لوگوں کو جلتی ہوئی زمین، زہر آلود پانی اور آہستہ آہستہ موت کا سامنا ہے۔ کاویہ نے انکشاف کیا کہ جھارکھنڈ جو بھارت کے یورینیم اور کوئلے کا سب سے بڑا حصہ پیدا کرتا ہے، بنجر زمین میں تبدیل ہو چکا ہے۔ہم نے انہیں ملازمتیں فراہم کرنے کے بجائے معذوری دی ہے۔ جادو گورا نامی گائوں کی حالت المناک ہے کہ وہاں ہرپانچ میں سے ایک عورت اسقاط حمل سے گزرتی ہے کیونکہ ہم نے اپنا ایٹمی فضلہ وہاں پھینک دیا ہے۔ جھارکھنڈ میں ہر تیسرا آدمی کسی نہ کسی طرح کی معذوری کا شکار ہے جبکہ لوگ اپنے پورے جسم پر دھبوں اور پگھلے ہوئے چہروں کے ساتھ رہنے پر مجبور ہیں۔ آدھے بچوں کو ذہنی کمزوری کا سامنا ہے۔ کوئلہ پیدا کرنے والے ایک علاقے میں ضرورت سے زیادہ کھدائی کی وجہ سے مٹی خود بخودجل رہی ہے اور لوگ آلودہ پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔
کاویہ نے حکومت کے ترقی کے دعوئوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہمارے لوگ کہتے ہیں کہ بھارت وشوا گرو بن گیا ہے لیکن یہ حقیقت نہیں ہے بلکہ حقائق اس کے برعکس ہیں۔ ممبئی میں بڑی فلک بوس عمارتیں ہیں لیکن اس میں دنیا کی سب سے بڑی کچی آبادی بھی ہے جہاں تقریبا بیس لوگ ایک چھوٹے سے کمرے میں رہتے ہیں جو بارش میں پانی سے بھر جاتا ہے۔ دارالحکومت نئی دہلی میں لوگوں کو ایسا پانی پلایا جاتا ہے جو پیٹرول کی طرح دکھتا ہے۔آپ باقی بھارت کی صورتحال کا تصور اسی سے کر سکتے ہیں۔شہری خوشحالی کے سرکاری دعوئوںکی مذمت کرتے ہوئے کاویہ نے کہاکہ ہماری فلموں نے ہمیں سکھایا ہے کہ ممبئی اور دہلی رہنے کے لیے بہترین جگہیں ہیں جس سے لوگ دھوکہ کھا جاتے ہیں۔ بھارتی شہر دنیا میں سب سے بدترین ہیں ، چاہے وہ آلودگی کا معاملہ ہو یا قدرت سے ہم آہنگی کا۔کچی آبادیوں میں بھی وائٹنر جیسی منشیات پہنچ چکی ہیں۔جب ہم باہر نکلتے ہیں، خاص طور پر خواتین کے طور پر، ہمیں کوئی تحفظ نہیں ہوتا۔ صحافی ایسی چیزوں کو رپورٹ نہیں کرتے کیونکہ وہ اسے بے نقاب نہیں کرنا چاہتے۔کاویہ کے انکشافات بھارت کی نام نہاد اقتصادی ترقی کے دعوئوں اور ماحولیاتی تباہی کی قلعی کھول دیتے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غریب ترین علاقے کس طرح بھارت کے جوہری اور صنعتی طاقت کے حصول کی بھاری قیمت ادا کر رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔