Daily Ausaf:
2025-07-29@23:58:22 GMT

بھارت بکھرنے کی راہ پر

اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT

مودی سرکار 2014 سے عالمی سطح پر ریاستی دہشت گردی کا جال بنتی آ رہی ہے، جو اب بے نقاب ہو گیا ہے ۔برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق امریکہ کے’’ فریمانٹ گوردوارے‘‘ نے ہندو امریکن فائونڈیشن کو مودی سرکار کا غیر ملکی ایجنٹ قرار دیتے ہوئے امریکی محکمہ انصاف سے تحقیقات کا مطالبہ کیاہے۔ مودی کی دہشت گردی اب الٹی پڑتی دکھائی دے رہی ہے ، نا صرف بیرون ملک اس پر تھو تھو ہو رہی ہے ، بلکہ اندرون ملک بھی عرصے سے سوئی ہوئی ، دبائی گئی علیحدگی کی تحریکیں ،فعال ہو چکی ہیں ۔ دیکھا جائے تو اس وقت وہاں کل علیحدگی کی 20 تحریکیں چل رہی ہیں اگر یہ تحریکیں کامیاب ہوجائیں تو انڈیا 20 ٹکڑوں میں تقسیم ہوجائے گا، یعنی مغلوں سے پہلے والا ہزاروں راجواڑوں کا خطہ ۔
شمال میں سب سے زیادہ نمایاں اور پُرانا محاذ جموں و کشمیر کا ہے، جہاں سات دہائیوں پر پھیلا فوجی راج اور 2019 میں آئینِ ہند کی شق 370 کی منسوخی نے حریت کی چنگاریوں کو مستقل شعلہ بنا دیا ہے۔ اسی شمالی خم میں مغربی پنجاب کے سکھ حلقوں کی پرانی امنگ ’’خالصتان‘‘ بھی ہے، یہ تحریک 1984میں آپریشن بلیو سٹار کے نام سے سکھوں کی نسل کشی کے بعد اگرچہ دب گئی تھی، مگر مغربی ممالک میں مقیم سکھ ڈائسپورا اور حالیہ کسان تحریکوں نے اسے نئی جان بخشی ہے۔ اس کے واقع ہماچل اور اتراکھنڈ میں بھی مقامی لوگ انڈیا سے علیحدہ ریاستیں چاہتے ہیں ۔مرکزِ ہند میں جھارکھنڈ، چھتیس گڑھ، اڈیشہ اور مدھیہ پردیش کی معدنی پٹی جسے ’’ریڈ کوریڈور‘‘ کہا جاتا ہے آدی واسی قبائل کی محرومیوں اور ماؤ نواز مسلح جدوجہد کی علامت ہے۔ یہاں ریاستی تحویل میں آنے والی کانوں نے مقامی آبادی کو بےدخل کیا، اور بدلے میں ترقی کے وعدے بدعنوان مقامی اشرافیہ کی جیبوں میں سمٹ گئے۔ نتیجہ یہ کہ نکسل گوریلوں اور نیم فوجی دستوں کے درمیان برسوں سے ایک ایسی آنچ سلگ رہی ہے جس میں سڑکیں، ریل کی پٹریاں اور انسانی زندگیاں پگھلتی رہتی ہیں۔ اسی خطے میں بہار اور اتر پردیش کی گنگا، جمنا تہذیب، غربت اور ذات پات کے گٹھ جوڑ میں پھنسی ہوئی ہے، جہاں کبھی ’’پوروانچل‘‘ اور کبھی ’’بندیل کھنڈ‘‘ کے نام سے چھوٹی ریاستوں کے مطالبے سر اٹھاتے رہتے ہیں۔
بھارت کا شمال مشرق جسے بعض مقامی باشندے طنزیہ انداز میں ’’بالانگما‘‘ یعنی دور افتادہ گھر کہتے ہیں نسلی، مذہبی اور لسانی رنگا رنگی سے بھرپور ہے، اور یہی تنوع شورش کا ایندھن بھی بن گیا ہے۔ ناگا پہاڑیاں ایک علیحدہ ’’ناگالِم‘‘ کا خواب دیکھتی ہیں، آسام میں اولفا کی بندوقیں کبھی تیل کی رائلٹی پر گرجتی ہیں تو کبھی ’آسام صرف آسام والوں کا‘ کے نعرے پر۔ منی پور میں مِیتئی اور قبائلی برادریوں کی کشمکش کو پی ایل اے اور یو این ایل ایف کی متوازی حکومتیں تقویت دیتی ہیں، جبکہ میزورام، تریپورہ اور میگھالیہ میں مقامی قوم پرستی نئے وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم پر سوال اٹھاتی ہے۔ ان ریاستوں میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA) نے بغاوت کو دبانے کے بجائے فوج اورعوام میں خلیج کو اور گہرا کر دیا ہے۔
اب رخ کرتے ہیں دکن کے میدانی اور ساحلی علاقوں کا۔ تامل ناڈو میں دراوِڑی تحریک بیسویں صدی میں علیحدگی کے مطالبے سے واپس تو ہوئی، مگر اس نے ’’میں پہلے تامل، پھر ہندوستانی‘‘ کا بیانیہ شہری ووٹ بینک کی صورت میں ہمیشہ کے لیے پختہ کر دیا۔ کیرالا کی ملّحت زدہ فضا میں، کرناٹک کے ساحلوں اور آندھرا کے رائل سیما خطے میں کبھی کوڈاگُو، کبھی تولو ناڈو اور کبھی الگ رائل سیما ریاست کی سرگوشیاں سنائی دیتی ہیں۔ یہ سرگوشیاں شاید ابھی توپ کا گولہ نہ بنی ہوں، مگر تلنگانہ کی صورتِ حال بتاتی ہے کہ سرگوشی اگر دیر تک گونجے تو بالآخر آئین میں نئی ریاست کا نقشہ کھینچ دیتی ہے۔
انڈین حکومت کے پاس اس تمام اندرونی اُبال کا مقابلہ کرنے کے دو بڑے ہتھیار ہیں ایک ہاتھ میں ترقیاتی پیکج اور مخصوص مالی فنڈز، دوسرے ہاتھ میں سکیورٹی فورسز اور سخت گیر قوانین۔ جہاں میزورام اور ناگا لینڈ جیسے علاقوں میں طویل مذاکرات نے شورش کم کی، وہیں کشمیر یا ریڈ کوریڈور میں فوجی حل نے عارضی سکون کے بدلے محرومی کا احساس دوچند کر دیا۔ اسی کشمکش نے لداخ اور اروناچل میں سرحدی سڑکوں، سرنگوں اور ایئر بیسز کی تعمیر کی رفتار بڑھائی، لیکن ہر نئی سڑک کے ساتھ فوجی جوتوں کی چاپ بھی مقامی آبادی کے کانوں میں گونجتی ہے۔بیرونی محاذ پر حالات یوں ہیں کہ چین اروناچل پردیش کو ’جنوبی تبت‘ کہہ کر نقشوں اور ناموں کا کھیل کھیلتا ہے، پاکستان عالمی فورمز پر کشمیر کی متنازع حیثیت یاد دلاتا ہے، اور خالصتان کا جھنڈا لندن، ٹورنٹو اور میلبورن کی گلیوں میں لہرا کر بھارت کی سفارت کاری کو زچ کرتا رہتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: رہی ہے

پڑھیں:

پاکستان سے شرم ناک شکست کھانے پر بھارت کی پارلیمنٹ میں نریندر مودی کو جوتے پڑنے کا آغاز

سٹی42:  نام نہاد طاقت کے زعم میں مبتلا ہو کر پاکستان پر حملہ کر کے ہاتھ پاؤں تڑوا لینے کے بعد نریندر مودی نے گودی میڈیا سے  جھوٹ  کی یلغار کروا کر ڈھائی مہینے تک انڈین عوام کو بے وقوف بنانے کی جتنی کوشش کی اتنے ہی جوتے کھائے، جوتے کھانے کی مشق بند ہونے کیبجائے بڑھتے بڑھتے آخر بھارت کی پارلیمنٹ تک بھی پہنچ گئی، آج انڈیا کی پارلیمنت میں نریندر مودی کو پاکستان سے شکست کھانے پر جوتے پڑ رہے ہیں۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر، کانگرس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے 6 مئی سے 10 مئی تک پاکستان سے مسلسل شکستیں کھانے اور شرم ناک طریقہ سے جنگ بندی کی بھیک مانگنے پر نریندر مودی کو خوب جوتے مارے۔

جنوبی ایشیائی ملک کا 40 ممالک کے لیے ویزا فیس ختم کرنے کا اعلان

پاکستان نے بھارت کو  6  سے 10 مئی تک جنگ میں مسلسل شکستین دینے کے فوراً بعد  پاک بھارت ہسٹری کے ان اہم ترین  اور تاریخ کا رخ بدل دینے والے واقعات کو اپنی پارلیمنٹ میں ڈسکس کیا تھا اور پارلیمنٹ نے اپنے عسکری اداروں کی پرفارمنس کا جائزہ لینے کے بعد ان کی پروقار طریقہ سے حوصلہ افزائی کی تھی اور حکومت نے  جنگ میں جانبازی کے جوہر دکھانے والے ہر فوجی کو  قرار واقعی خراجِ عقیدت پیش کرنے کا فوری انتظام کیا تھا۔

 2 کمپنیوں نے پاکستان سے گدھےکے گوشت کی برآمدکےلائسنس کیلئے درخواست دے دی

بھارت کی راجیہ سبھا میں پاکستان بھارت جنگ  میں بھارت کی شکست کے ڈھائی ماہ گزر جانے کے بعد آج بحث شروع ہوئی تو  کانگرس کے صدر اور راجیہ سبھا مین اپوزیشن لیدر ملکارجن کھڑگے نے مودی حکومت پر شدید تنقید کی اور  کہا– ’جنگ بندی پر ٹرمپ بولتے رہے، انڈیا کا وزیر اعظم خاموش کیوں رہا؟‘
انڈیا کے اخبار قومی آواز نے رپورٹ کیا کہ راجیہ سبھا میں مودی حکومت کو گھیرتے ہوئے کھڑگے نے کہا، "پہلگام حملہ انٹیلی جنس کی ناکامی تھی."،" جنگ بندی امریکہ کے دباؤ میں ہوئی."، "وزیر اعظم خاموش کیوں ہیں؟"

 بیرسٹر گوہر نے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کے حوالے سے متعصب قرار دے دیا 

مودی کے وزیر داخلہ سے استعفے کا مطالبہ

ملکارجن کھڑگے نے مودی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کئی اہم سوالات اٹھائے۔ انہوں نے پہلگام حملے کو انٹیلی جنس کی ناکامی قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ اس کی ذمہ داری وزیر داخلہ لیں اور استعفیٰ دیں۔اپوزیشن لیدر  کھڑگے نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے خود اس حملے کو انٹیلی جنس کی ناکامی تسلیم کیا ہے۔ ایسے میں وزیر داخلہ کا خاموش رہنا مناسب نہیں۔

اسلام پورہ: رشتہ سے انکار، بزرگ خاتون سمیت تین افراد زخمی

کھڑگے نے کہا، ’’اگر  لیفٹیننٹ گورنر نے خود ذمہ داری لی ہے تو یہ بیان کس کے اشارے پر دیا گیا؟ کیا یہ وزیر داخلہ کو بچانے کے لیے کہا گیا یا پھر وزیر داخلہ نے انہیں یہ کہنے کو کہا؟’’ 

کھڑگے نے الزام لگایا کہ بی جے پی حکومت میں پانچ بار پہلگام میں حملے ہو چکے ہیں لیکن کوئی سبق نہیں لیا گیا۔ کھڑگے نے پہلگام واقعہ کے "ماسٹر مائینڈ" کا انکاؤنٹر کر دینے کے حکومتی دعوے کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور سوال اٹھایا  کہ اگر ماسٹر مائنڈ مارا گیا ہے تو باقی مفرور دہشت گردوں کا کیا ہوا، وہ کب پکڑے جائیں گے؟

اسحاق ڈار کی مصر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر بدر عبدالاطے سے ملاقات

نریندر مودی کے جنگ کے متعلق سفید جھوٹ کا پردہ فاش

ملکارجن کھڑگے نے سیز فائر کے معاملے پر بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ "اچانک جنگ بندی کا اعلان کر دیا گیا جبکہ حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ ہم فرنٹ فٹ پر تھے اور پاکستان گھٹنے ٹیک چکا تھا۔"  کہنہ مشق اعتدال پسند سیاستدان ملکارجن کھڑگے نے کہا، "سوال یہ ہے کہ سیز فائر کی پہل کس نے کی؟ کس نے اعلان کیا؟ " کھڑگے نے  مودی کے جھوٹ کا پردہ فاش کرتے ہوئے کہا، "نہ وزیر اعظم، نہ وزیر خارجہ، نہ وزیر دفاع، بلکہ امریکہ کے صدر  ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن سے اعلان کیا اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے جنگ رکوائی۔"

قومی ااواز نے رپورٹ کیا،" کھڑگے نے طنزیہ انداز میں کہا، ’’مودی جی گالیاں گننے کا حساب رکھتے ہیں لیکن جب ٹرمپ ہندوستان کے خلاف دعوے کرتے ہیں تو مودی جی چپ کیوں ہیں؟‘‘ 

انڈیا کی قدیمی پالیسی اب کیا ہوئی

کھڑگے نے مزید کہا، "ٹرمپ 29 بار کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے سیز فائر کرایا لیکن مودی حکومت اس کی نہ تردید کرتی ہے نہ تصدیق۔" کھڑگے کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ ہندوستان کی دیرینہ پالیسی کے خلاف ہے جس میں ہم کسی بھی تیسرے فریق کی ثالثی قبول نہیں کرتے۔
کھڑگے نے کہا کہ ’ہاوڈی مودی‘ اور ’نمستے ٹرمپ‘ جیسے پروگراموں سے ہندوستان کے مفادات محفوظ نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ وزیر اعظم صرف تصویریں کھنچوانے اور ہاتھ ملانے کی سفارت کاری کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مودی حکومت کی (برباد شد) خارجہ پالیسی کی حقیقت اب کھل چکی ہے۔

مودی بولتے کیوں نہیں!

کھڑگے نے مزید کہا کہ وزیر دفاع کہتے ہیں وہ جھگڑے میں نہیں پڑتے لیکن جب ہم وزیر اعظم سے سوال کرتے ہیں تو وزیر داخلہ آ کر بولنے لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر وزیر اعظم اتنے مصروف ہیں تو پھر ان کی خاموشی کو عوام کیسے قبول کرے؟‘‘ کھڑگے نے طنز کرتے ہوئے کہا، ’’یہاں نہیں، وہاں نہیں، کیا آسمان میں بیٹھے ہیں؟‘‘
 
ریاست مدھیہ پردیش  میں بی جے پی کے  وزیر  کے اپنی ہی فوج کی مسلمان ترجمان کے خلاف شرم ناک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ "جنہوں نے ہماری بیٹیوں کو بیوہ کیا، "انہی کی بہن"  کو فوج میں بھیج کر بدلہ لیا گیا", ایسے بیانات دیے گئے جن کی مذمت اور تردید سپریم کورٹ نے کی لیکن بی جے پی قیادت خاموش ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کی بیوہ خواتین کو ٹرول کیا جا رہا ہے اور "حب الوطنی" کا ٹھیکہ صرف مودی حکومت نے لے رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس نے پہلگام حملے کے بعد سی ڈبلیو سی میٹنگ میں فوج کے اعزاز میں قرارداد منظور کی، جے ہند یاترا نکالی اور حکومت کے ساتھ اتحاد کا مظاہرہ کیا لیکن مودی انتخابی تقریروں میں اپوزیشن کو نشانہ بناتے پھر رہے ہیں۔ آخر میں کھڑگے نے سوال اٹھایا کہ نریندر مودی پارلیمنٹ میں موجود کیوں نہیں تھے؟ جب سننے کی صلاحیت نہیں ہو، تو کرسی پر بیٹھنے کا بھی حق نہیں بچتا۔ کیا یہی آپ کی دیش بھگتی ہے؟

بھارت کی معرکہِ حق  میں شرم ناک شکست کو انڈیا کے مودی کی سرپرستی کرنے والے میڈیا نے  شرم ناک طریقہ سے چھپانے کی وکشش کی لیکن انترنیشنل میڈیا اور سوشل میڈی نے سب کچھ بتا دیا، نریندر مودی شکست کا اعتراف کر کے استعفیٰ دینے کی بجائے اب تک ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ پر انحصار کر رہے ہیں، انہین ڈھائی مہینے تک اپنی شرم ناک شکست کو بھارت کی پارلیمنٹ میں ڈسکس کرنے کی ہمت نہیں ہوئی، اب  اپوزیشن کے مسلسل اصرار پر یہ معاملہ بھارت کی پارلیمنٹ میں آیا ہے تو نریندر مودی خود پارلیمنٹ میں نہیں  آئے۔ اس کے باوجود ان کے جھوت کا پول تو بہرحال کھلے گا ہی۔

Waseem Azmet

متعلقہ مضامین

  • ’ڈھاک کے تین پات‘: کسی عالمی رہنما نے آپریشن سندور روکنے کو نہیں کہا تھا، نریندر مودی  
  • ہم نے 22 اپریل کے حملے کا بدلہ صرف 22 منٹ میں لے لیا
  • کسی عالمی رہنما نے بھارت کو جنگ روکنے کیلئے نہیں کہا
  • 9 مئی کو نائب امریکی صدر نے بتایاپاکستان بھارت پر بڑا حملہ کرنیوالا ہے، نریندر مودی
  • جنگ بندی کی نہ رافیل طیارے گرے؛ مودی میں ہمت ہے تو ٹرمپ کو جھوٹا کہہ دیں؛ راہول گاندھی
  • بھارتی طیارے نہیں گرے تو مودی کہیں ٹرمپ جھوٹ بول رہا ہے، راہول گاندھی کا چیلنج
  • پاکستان سے شرم ناک شکست کھانے پر بھارت کی پارلیمنٹ میں نریندر مودی کو جوتے پڑنے کا آغاز
  • مودی حکومت کو ایک اور جھٹکا؛ ٹرمپ کا خالصتان تحریک کے رہنما کو خط
  • پاکستان سے فوجی تنازع سیاسی و عسکری مقاصد کے حصول کے بعد ختم کیا، بھارتی وزیر دفاع کا دعویٰ
  • بھارت میں زیادتی کے پے در پے واقعات؛ مودی راج میں خواتین کی زندگی اجیرن