Express News:
2025-09-18@15:57:45 GMT

اور اب قطر نشانے پر ہے

اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT

وہ جو کہتے ہیں کہ کسی بھی لڑائی میں سب سے پہلی ہلاکت سچائی کی ہوتی ہے۔موجودہ اسرائیلی جارحیت نے اس مقولے کو گزشتہ پونے تین برس میں ایک بار نہیں بیسیوں بار سچ کر دکھایا ہے۔

پہلا جھوٹ جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے کے دو روز بعد نو اکتوبر دو ہزار تئیس کو سامنے آیا جب اسرائیلی اسٹیبلشمنٹ نے کہا کہ حماس کے حملہ آوروں نے چالیس بچوں کے سر قلم کر دیے اور کئی عورتوں کو ریپ کیا۔اس وقت کے امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی آنکھیں بند کر کے ان الزامات کو کم از کم دو بار توتے کی طرح دھرایا۔ آج تک ان الزامات کے حق میں ایک ثبوت بھی سامنے نہیں لایا جا سکا۔یہ اتنا سفید جھوٹ تھا کہ اب اسرائیلی بھی اسے دوہرانے سے کتراتے ہیں۔

غزہ کے اسپتالوں کو یہ کہہ کر تباہ کیا گیا کہ یہ شفا خانے نہیں بلکہ حماس کے کنٹرول روم ہیں۔یہاں حماس اپنا اسلحہ ذخیرہ کرتی ہے اور ان عمارتوں کے نیچے خفیہ سرنگیں ہیں۔ان اسپتالوں کے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکس کو گرفتار کر کے حماس کی ’’ اسپتالی ‘‘ فوجی سرگرمیوں کے بارے میں انتہائی پرتشدد پوچھ گچھ کی گئی۔ متعدد ڈاکٹر اور پیرا میڈکس تشدد کے سبب شہید ہو گئے۔بہت سے اب بھی عقوبت خانوں میں ہیں یا انھیں رہائی کے بعد ڈرون بمباری کر کے پورے پورے کنبے سمیت شہید کر دیا گیا۔مگر اصل دعوی کے بارے میں اب تک کوئی ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کیا گیا۔

تیسرا بدترین الزام اقوامِ متحدہ کے امدادی ادارے انرا پر عائد کیا گیا کہ اس کے بارہ ملازم سات اکتوبر کی دہشت گردی میں شریک تھے۔اس الزام پر امریکا ، یورپی یونین حتی کہ جاپان نے بھی آنکھیں بند کر کے یقین کر لیا۔اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایک قانون کے تحت انرا کو دہشت گرد تنظیم قرار دے کر مقبوضہ علاقوں میں اس کے گوداموں ، دفاتر ، صحت مراکز اور اسکولوں کو یا تو سربمہر کر دیا یا تباہ کر دیا۔

آج تک ان بارہ ’’ دہشت گردوں ‘‘ کے بارے میں کوئی ثبوت نہیں لایا گیا۔کچھ مغربی ممالک نے اپنی جھینپ مٹانے کے لیے چند ماہ بعد انرا کی امداد بحال کر دی۔مگر اب یہ امداد کس کام کی جب ستتر برس سے فلسطینیوں کی غذائی ، طبی اور تعلیمی لائف لائن بنے رہنے والے اس ادارے کا اسرائیل نے ایک سفید جھوٹ کی رسی سے گھلا گھونٹ دیا ہے۔

یہ دیدہ دلیر اسرائیلی کذب بیانی اور الزامات کی چند جھلکیاں ہیں جو فلسطینیوں کی نسل کشی میں سہولت کے لیے مسلسل گھڑے جا رہے ہیں۔

تازہ ترین نشانہ وہ مصالحت کار ممالک ہیں جو حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی کے لیے ابتدا سے متحرک ہیں۔ اس ہفتے کے شروع میں اسرائیلی چینل بارہ نے پہلا نشانہ قطر کو بنایا ۔دعوی کیا گیا کہ اسرائیلی فوج کو ’’ کسی عمارت یا سرنگ سے ‘‘ ایسی حساس دستاویزات ملی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ قطر جو بظاہر غیر جانبدار ثالث ہے دراصل حماس کی ’’ دہشت گردی ‘‘ کا پشت پناہ ہے۔

ان دستاویزات میں مبینہ طور پر حماس کے مقتول رہنماؤں اسماعیل حانیہ اور یحیی شنوار کے نوٹس کے علاوہ قطری قیادت سے حماس لیڈرشپ کی ملاقاتوں کا احوال اور ترکی ، ایران اور قطر سے حماس کے روابط اور مصر کی پالیسی سے ناخوشی ظاہر کرنے والے کاغذات بھی ہیں ۔ان تفصیلات سے چینل بارہ نے یہ نتیجہ نکالا کہ قطر حماس کا ’’ شریکِ جرم ‘‘ ہے۔

قطر نے ان ’’ انکشافات ‘‘ کو یکسر جعلی اور امریکا اور قطر کے خصوصی تعلقات میں شگاف ڈالنے اور فلسطینیوں کو کسی بھی طرح کی علاقائی ثالثی اور مدد سے مکمل محروم کرنے کی سستی سازش قرار دیا ہے۔

 قطر اگر یہ وضاحت نہ بھی کرتا تو مجھ جیسے عقل سے پیدل کے ذہن میں بھی یہ ’’ انکشافات ‘‘ پڑھنے کے بعد پہلا سوال یہی آیا کہ وہ اسرائیل جو ہائی ٹیک دنیا کا جانا مانا لیڈر ہے مگر اس کے پاس ایک بھی اچھا اسکرپٹ رائٹر نہیں جو جھوٹ کو سچ کا ایسا لبادہ پہنا سکے جس پر پوری نہیں تو کم ازکم آدھی دنیا تو یقین کر ہی لے۔

ان ’’ انکشافات ‘‘ کے پیچھے اصل کہانی یہ ہے کہ ان دنوں عدلیہ کے حکم پر اسرائیلی تفتیشی ادارے نیتن یاہو کے اسٹاف کے دو ارکان سے اس بارے میں پوچھ گچھ کر رہے ہیں کہ انھوں نے اسرائیلی میڈیا میں مصر کی ساکھ نیچے کرنے اور قطر کا امیج ابھارنے کے لیے قطری حکام سے پیسے لیے ہیں۔

’’ قطر گیٹ ‘‘ کے ملزموں میں وزیرِ اعطم نیتن یاہو کے سابق مشیر جوناتھن اوریک اور سابق ترجمان ایلی فیلڈشٹائن ہیں۔ان کے خلاف منی لانڈرنگ ، رشوت ، فراڈ ، غیر ملکی ایجنٹوں سے روابط اور سرکاری اعتماد پامال کرنے کے الزامات بھی زیرِ تفتیش ہیں۔

خود ان دونوں ملزموں کے باس نیتن یاہو کو بھی کرپشن کے متعدد سنگین الزامات کا سامنا ہے۔اگر وزیرِ اعظم سرکاری عہدے پر نہ رہیں تو جیل بھی جا سکتے ہیں۔اسی لیے بقول اسرائیلی حزبِ اختلاف اپنی گردن بچانے کے لیے نیتن یاہو ہر صورت میں جنگی ماحول برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔

قطر پر تازہ الزامات کا تعلق نیتن یاہو کے اسی ’’ کھال بچاؤ ‘‘ ڈرامے سے ہے۔مگر ان الزامات میں اس لیے بھی دم نہیں لگتا کہ سب دنیا جانتی ہے کہ قطر ان چند ممالک میں شامل ہے جو فلسطینی اتھارٹی کو اپنے پاؤں پر کھڑا رکھنے کے لیے اسرائیل کی رضامندی سے مالی امداد دیتے ہیں۔

قطر سات اکتوبر سے پہلے غزہ میں حماس انتظامیہ کے ملازمین کو بطور فلسطینی اتھارٹی کے کارکن تنخواہوں کا بجٹ فراہم کرتا رہا ہے۔اس کے علاوہ غزہ میں ایندھن ، صحت اور تعلیم کے کئی منصوبے بھی قطر کی امداد سے رواں تھے۔یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ حماس کی جلاوطن قیادت قطر میں مقیم رہی ہے۔شام کے معزول حکمران بشار الاسد اور ترکی نے بھی حماس کی قیادت کو ملک میں رہنے کی اجازت دی۔یہ راز بھی سب جانتے ہیں کہ ایران اور حزب اللہ حماس کے کھلے حمائیتی ہیں۔ قطر کی شام اور لیبیا سمیت مختلف عرب ریاستوں میں اپنی حامی ملیشیاؤں کی پشت پناہی بھی کسی سے پوشیدہ نہیں ۔

ساتھ ہی ساتھ قطر امریکی سینٹرل کمانڈ کا ہیڈ کوارٹر ہے۔ٹرمپ کے حالیہ دورے میں قطر اور امریکا کے درمیان ایک اعشاریہ دو کھرب ڈالر کے اقتصادی اور دفاعی خریداری کے معاہدوں پر دستخط ہوئے۔قطر نے امریکی صدر کو ایک طیارہ ’’ بطور ایرفورس ون ‘‘ تحفے میں پیش کیا ۔ایسے میں اسرائیلی ذرایع ابلاغ میں حماس کی ’’ دھشت گردی ‘‘ میں قطری سرمایہ کاری کی خبریں کامیڈی کے اس ادنی معیار پر بھی پوری نہیں اتر رہیں جن پر کوئی بھی شخص ہنسنا تو دور بمشکل مسکرا بھی سکے۔

(وسعت اللہ خان کے دیگر کالم اور مضامین پڑھنے کے لیے bbcurdu.

com اورTweeter @WusatUllahKhan.پر کلک کیجیے)

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نیتن یاہو حماس کے کیا گیا حماس کی کے لیے ہیں کہ

پڑھیں:

کراچی پولیس نشانے پر، رواں سال میں اب تک افسر سمیت 14 جوان شہید

رواں سال کے دوران اب تک شہر کے مختلف علاقوں میں مجموعی طور پر 14 پولیس اہلکار زندگی کی بازی ہار گئے جس میں اے ایس آئی سمیت 6 پولیس اہلکار ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق شہر میں رواں سال کے دوران پولیس پر جان لیوا حملوں میں مجموعی طور پر اے ایس آئی سمیت 14 پولیس اہلکار جان کی بازی ہار گئے۔

رواں سال 12 فروری کو ڈسٹرکٹ ملیر کے علاقے اسٹیل ٹاؤن میں کانسٹیبل خمیسو خان کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا، پھر 15 فروری کو ڈسٹرکٹ ویسٹ کے علاقے منگھوپیر میں سی ٹی ڈی کے کانسٹیبل عمران خان کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا۔

اس کے بعد 13 اپریل کو ڈسٹرکٹ سٹی کے علاقے عیدگاہ میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر کانسٹیبل محمد ایوب کو قتل کیا گیا، 19 مئی کو ڈسٹرکٹ ویسٹ کے علاقے سرجانی ٹاؤن میں کانسٹیبل فاروق اور 22 مئی کو ڈسٹرکٹ کیماڑی کے علاقے ڈاکس میں کانسٹیبل عبدالواجد پولیس مقابلے میں شہید ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق 28 مئی کو ڈسٹرکٹ ساؤتھ کے علاقے بوٹ بیسن ٹریفک پولیس چوکی کے قریب ٹارگٹ کلنگ کی واردات میں کانسٹیبل زین علی رضا شہید ہوا، یکم جون کو ڈسٹرکٹ سینٹرل کے علاقے یوسف پلازہ میں کانسٹیبل شہریار علی ٹارگٹ کلنگ کی واردات میں شہید ہوا۔

رپورٹ کے مطابق 27 جون کو ڈسٹرکٹ سینٹرل کے علاقے سرسید بلال کالونی کچی آبادی میں کانسٹیبل حجن کی گھر سے تشدد زدہ سوختہ لاش ملی تھی جس کے قتل کے الزام میں خواجہ اجمیر نگری پولیس نے 2 ملزمان گرفتار کیا۔

2 جولائی کو ڈسٹرکٹ کورنگی کے علاقے عوامی کالونی میں اسپیشل پروٹیکشن یونٹ میں تعینات ٹیکنیشن عمیر علی کو قتل کیا گیا، 11 جولائی کو ڈسٹرکٹ کیماڑی کے علاقے سائٹ اے میں کانسٹیبل وسیم اختر کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔

اس کے علاوہ 20 اگست کو ڈسٹرکٹ ملیر کے علاقے بن قاسم میں اسٹیل ٹاؤن تھانے میں تعینات اے ایس آئی محمد خان ابڑو کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا کر شہید کیا گیا جس کے ملزمان کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔

 ایک ہفتے کے بعد 27 اگست کو ڈسٹرکٹ ملیر کے علاقے بن قاسم میں پولیس ہیڈ کانسٹیبل میتھرو خان کو موٹر سائیکل پر جاتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا جبکہ 11 ستمبر کو ڈسٹرکٹ ملیر ہی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن عثمان خاصیلی گوٹھ میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعے میں ہیڈ کانسٹیبل عبدالکریم شہید ہوگیا جسے میمن گوٹھ تھانے ڈیوٹی پر جاتے ہوئے دہشت گردوں نے فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔

پولیس کے مطابق 17 ستمبر کو ڈسٹرکٹ ویسٹ کے علاقے گلشن معمار میں کریم شاہ مزار کے قریب کار سوار دہشت گردوں نے پنکچر کی دکان پر کھڑے کانسٹیبل صدام کو اندھا دھند فائرنگ کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔

اس کے علاوہ رواں ماہ کے دوران 14 ستمبر کو ساؤتھ زون ڈسٹرکٹ ساؤتھ ڈیفنس خیابان بخاری کے قریب گزری تھانے کی پولیس موبائل پر حملے میں ایک ملزم نے اندھا دھند فائرنگ کر دی اور موقع سے فرار ہوگیا ، واقعے میں خوش قسمتی سے پولیس موبائل کا ڈرائیور اور ایک سپاہی معجزانہ طور پر محفوظ رہے جبکہ پولیس کو جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کے کئی خول ملے تھے۔

 پولیس ابھی اسی واقعے کی تحقیقات کر رہی تھی کہ چند گھنٹوں کے بعد سی ویو دو دریا کے قریب کار سوار ملزمان نے پولیس کی کار موبائل پر گولیاں برسائیں اور ایک پولیس اہلکار کو اغوا کر کے فرار ہوگئے جسے بعدازاں سپر ہائی وے نیو سبزی منڈی کے قریب ملزمان چھوڑ کر فرار ہوگئے جو پیر کی صبح تک واپس ساحل تھانے پہنچنے میں کامیاب ہوگیا۔

شہر میں سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ کا خفیہ نیٹ ورک غیر فعال دکھائی دیتا ہے، پولیس پر پے در پے حملے اور انھیں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے میں ملوث دہشت گردوں کا تاحال کوئی سراغ لگایا جا سکا جبکہ دہشت گرد جب اور جہاں چاہیں اپنے ہدف کو نشانہ بنا کر فرار ہوجاتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی پولیس نشانے پر، رواں سال میں اب تک افسر سمیت 14 جوان شہید
  • نیتن یاہو سے مارکو روبیو کا تجدید عہد
  • اسرائیلی وزیراعظم کا قطر پر حملے کا دفاع‘قطرحماس کو مالی مددفراہم کرتا ہے. نیتن یاہوکا الزام
  • اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر انسانی حقوق کونسل کا اجلاس آج طلب
  • قطر نے اسرائیل کو تنہا کر دیا، ایران نے تباہ کرنے کی کوشش کی: نیتن یاہو
  • قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
  • اسرائیلی یرغمالیوں کو انسانی ڈھال بنایا تو نتائج سنگین ہوں گے، ٹرمپ کی حماس کو وارننگ
  • اسرئیلی وزیراعظم سے ملاقات : اسرائیل بہترین اتحاد ی، امریکی وزیرخارجہ: یاہوکی ہٹ دھرمی برقرار‘ حماس پر پھر حملوں کی دھمکی
  • اسرائیلی وزیراعظم کی حماس رہنماؤں پر مزید حملے کرنے کی دھمکی
  • حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف