وسطی یورپ میں دائیں بازو کے عوامیت پسندوں کا نیٹ ورک
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 جون 2025ء) حال ہی میں ہنگری میں ہونے والی 'سی پیک کانفرنس‘ 2025 میں شرکت کرنے والوں کی تعداد کم نہیں تھی۔ یورپ کے پورے دائیں بازو کے پاپولسٹ سیاسی دھارے سے تعلق رکھنے والے سرکردہ اور اُبھرتے ہوئے سیاستدانوں نے امریکی کنزرویٹو پولیٹیکل ایکشن کانفرنس (CPAC) کے چوتھے اجلاس میں شرکت کے لیے ہنگری کے دارالحکومت بوڈاپیسٹ کا رخ کیا۔
وہاں انہوں نے ''قومی خودمختاری کو لاحق خطرے‘‘ کے بارے میں اپنی ناراضی کا اظہار کیا، جو ان کے خیال میں یورپی یونین سے پیدا ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ''حب الوطنی کے ایک نئے دور‘‘ کا اعلان کیا۔ تقریب کا عروج ہنگری کے وزیراعظم وکٹور اوربان کی تقریر تھی۔
(جاری ہے)
اوربان نے ''ٹرمپ ٹورنیڈو‘‘ سے پیدا ہونے والی افراتفری کو سراہا اور تمام ''قدامت پسندوں‘‘ سے کہا کہ وہ اس سے پیدا ہونے والے مواقع سے فائدہ اٹھائیں: ''ہمیں گھر جا کر ہر ایک کو اپنے اپنے انتخابات جیتنے ہیں۔
امریکہ کے بعد ہم یورپی بھی اپنے خواب واپس لیں گے اور برسلز پر قبضہ کریں گے۔‘‘بوڈاپیسٹ کے اسٹیج پر اوربان کے ہم خیال، مثال کے طور پر جرمنی کی اے ایف ڈی، اسپین کی ووکس اور آسٹریا کی فریڈم پارٹی کے سرکردہ سیاستدان موجود تھے۔ اگرچہ ان جماعتوں نے گزشتہ انتخابات میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں تاہم یورپ کے چند ممالک میں ہی دائیں بازو اور دائیں بازو کی پاپولسٹ جماعتوں کی حکومت ہے۔
اس کانفرنس میں وسطی یورپ کے تین اہم رہنماؤں نے بھی نمایاں طور پر بھی توجہ حاصل کی۔ ان میں سلوواکیہ کے وزیراعظم روبیرٹ فیٹسو، سابقہ اور ممکنہ طور پر مستقبل کے چیک وزیراعظم آندرے بابیش اور سابقہ پولش وزیراعظم ماتیوش موراویسکی شامل تھے۔
اوربان نے اس خطے کو دائیں بازو کے عوامیت پسندوں کے لیے ایک مرکز بنانے کے لیے سخت محنت کی ہے۔
انہوں نے ایک نیٹ ورک بنایا ہے، جو ان کی کامیابی کو دنیا بھر میں ہم خیال سیاستدانوں اور جماعتوں کے لیے ایک روشن مثال کے طور پر پھیلاتا ہے۔ مشرق سے مغرب تک دائیں بازو کے نیٹ ورکسجرمن مارشل فنڈ آف دی یونائیٹڈ اسٹیٹس (GMFUS) سے وابستہ ڈانئیل ہیگڈس نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا، ''یورپ میں اب مشرق سے مغرب تک بین الاقوامی واقعات سے سیکھنے کا عمل جاری ہے، جو کافی غیر معمولی ہے۔
‘‘نہ صرف اوربان اور ''سی پیک‘‘ نے اس میں بہت حصہ ڈالا ہے بلکہ حکومتی فنڈز سے چلنے والے لابیسٹ نیٹ ورکس اور سیاسی و مذہبی نظریات سے وابستہ تنظیمیں بھی ہیں، جو اس خطے اور اس سے باہر پھیل چکی ہیں۔ یہ سب دائیں بازو کی پاپولسٹ قوتوں کو آپس میں جوڑنے اور ان کی پیغام رسانی کو وسیع تر عوام تک پہنچانے میں مدد کرتی ہیں۔
ہنگری اور پولینڈ قوم پرستوں کے مرکزی محوراثر و رسوخ کے ان نیٹ ورکس کے مرکز میں ہنگری کی حکومت کی مالی اعانت سے چلنے والی تنظیمیں بھی شامل ہیں۔ ان میں ڈینیوب انسٹی ٹیوٹ، ماتیاس کوروینس کالجیم (ایم سی سی) اور سینٹر فار فنڈامینٹل رائٹس شامل ہیں، جنہوں نے سی پیک ہنگری 2025 کا اہتمام کیا تھا۔
یہ تنظیمیں پورے خطے اور اس سے باہر شاخوں کے ساتھ ایسی تقریبات کا انعقاد کرتی ہیں، جو ہم خیال ماہرین تعلیم اور کارکنوں کو اکٹھا کرتی ہیں۔
یہ نہ صرف مشرقی اور وسطی یورپ میں بلکہ برسلز اور برطانیہ میں بھی میڈیا سروسز چلاتی ہیں، جن میں دی یورپین کنزرویٹیو، برسلز سگنل اور ریمکس جیسے ادارے شامل ہیں۔نیدرلینڈز میں انتہائی دائیں بازو کی حکومت اقتدار میں آ گئی
ایم سی سی ہنگری نامی تنظیم سلوواکیہ اور آسٹریا میں تعلیمی ادارے بھی چلاتی ہے اور کیتھولک چرچ سے وابستہ انتہائی قدامت پسند گروہوں، جیسے کہ پولینڈ کے 'اُرڈو ایورس‘ کے ساتھ تعاون بھی کرتی ہے۔
بوڈاپیسٹ کے تھنک ٹینک پولیٹیکل کیپیٹل کے تجزیہ کاروں کے مطابق یہ نیٹ ورکس ''ایک زنجیری ردعمل کو متحرک کرنے اور پورے یورپ میں تبدیلیاں لانے‘‘ کے لیے ہیں۔ اس طرح یورپی یونین کی طرف سے اوربان کے جمہوریت پر حملوں کو روکنے کی کوششوں کو بے اثر اور ان کی حکومت کی بقا کو یقینی بنایا جائے گا۔
سوشل لبرل اپوزیشن پارٹی ڈیموکریٹک کولیشن (ڈی کے) سے وابستہ یورپی پارلیمنٹ کی رکن کلارا دوبریو کہتی ہیں، ''سی پیک کا یورپی ایڈیشن یہ ظاہر کرتا ہے کہ انتہائی دائیں بازو کی عالمی قوتیں کس چیز کی خواہش رکھتی ہیں، مثال کے طور پر وکٹور اوربان جیسی طاقتوں کا اقتدار۔
‘‘ ان کے مطابق بلاشبہ ہنگری کے طاقتور رہنما وکٹور اوربان بہت سے لوگوں کے لیے ایک مثال ہیں۔اے ایف ڈی کو یورپی پارلیمان میں اب نئے اتحاد یوں کی تلاش
اوربان ایک نئے ''شفافیت قانون‘‘ کے ذریعے اقتدار پر اپنی گرفت مزید مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ یہ قانون ان کی حکومت کو ان تمام تنظیموں کو بلیک لسٹ کرنے کی اجازت دے گا، جو اس کے خیال میں ''غیر ملکی فنڈز کے ذریعے عوامی زندگی پر اثر انداز ہو کر ہنگری کی خودمختاری کو خطرے میں ڈالتی ہیں۔
‘‘ناقدین نے خبردار کیا ہے کہ روس کے جابرانہ قوانین سے متاثرہ یہ قانونی مسودہ ہر تنقید کو جڑ سے ختم کر دے گا۔ وہ یہ بھی خدشہ ظاہر کرتے ہیں کہ دیگر حکومتیں ہنگری کی مثال پر عمل کر سکتی ہیں۔
کیا یورپ میں دائیں بازو کے عوامیت پسندوں کا دور شروع ہو گیا؟اگرچہ اوربان کے نیٹ ورکس نے انتہائی دائیں بازو کے بیانیوں کو یورپی مرکزی دھارے میں شامل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے تاہم وہ کئی برسوں سے ایک فعال بین الاقوامی اتحاد بنانے کی کوشش میں ناکام رہے ہیں۔
یورپی پارلیمنٹ میں ''یورپ کے لیے محب وطن‘‘ گروہ کتنا مستحکم ثابت ہو گا اور کیا یہ یورپی یونین کی قانون سازی پر اثر انداز ہو سکتا ہے؟ یہ دیکھنا ابھی باقی ہے۔ بہرحال، فرانس کے انتہائی دائیں بازو کے سرکردہ سیاستدانوں نے سی پیک ہنگری 2025 میں شرکت نہیں کی۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اقتدار میں واپسی سے دائیں بازو کی پاپولسٹ قوتوں اور قوم پرست گروہوں کے آپس میں تعلقات اور ہم آہنگی مضبوط ہوئے ہیں۔
تاہم ٹرمپ یورپ کے دائیں بازو کے پاپولسٹوں کو کس حد تک تحریک دے سکتے ہیں، یہ ابھی واضح نہیں ہے۔
ادارت: افسر اعوان
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انتہائی دائیں بازو دائیں بازو کے دائیں بازو کی سے وابستہ کی حکومت یورپ میں نیٹ ورکس یورپ کے کے لیے سی پیک
پڑھیں:
’یہ یورپ نہیں لاہور ہے‘، لاہور ریلوے اسٹیشن کی جدت بھری ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک صارف پاکستان ریلوے کی خوب تعریفیں کرتا نظر آ رہا ہے اور ساتھ ایک ویڈیو بھی اپلوڈ کی ہے۔ ویڈیو میں انتہائی شاندار ریلوے اسٹیشن اور بوگیاں دکھائی گئی ہیں جس میں ہر طرح کی سہولت موجود ہے۔
صارف نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ یورپ نہیں لاہور ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسے کہتے ہیں پاکستان ریلوے کی اصل تبدیلی، اس کو کہتے ہیں ’کام‘۔ وزیراعظم شہباز شریف، وزیراعلیٰ مریم نواز شریف اور وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے شاندار کام کیا ہے اور ایسی ٹیم آئی ہے جو پاکستان کے لیے کام کر رہی اور پاکستان کو ٹرانسفارم کر رہی ہے۔
This is not Europe, this is Lahore! ???????? Now this is called REAL transformation of Pakistan Railways! ???????? Isko kethe hain “Kaam”. Brilliant job by PM Shehbaz Sharif, CM @MaryamNSharif and Federal Minister for Railways Hanif Abbasi ???????? pic.twitter.com/Lv5HydAaDr
— Saad Kaiser ???????? (@TheSaadKaiser) July 28, 2025
ایک صارف نے ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ریلوے کی شکل بدل رہی ہے۔
پاکستان ریلوے کی شکل بدل رہی ہے۔ pic.twitter.com/psYZX3gCGK
— عوام بنام سرکار (@lawliga) July 29, 2025
جہاں کئی صارفین نے ویڈیو پر حکومت اور ریلوے کے تعریفیں کیں وہیں ایک ایکس صارف کا کہنا تھا کہ یہ سارا انتطام پاکستان میں نہیں صرف لاہور کے ایک اسٹیشن پر کیا گیا ہے۔
Not Pakistan just Lahore
— maviya ???????????????? (@maviyaijaz1) July 28, 2025
ویڈیو پر تنقید کرتے ہوئے ویک صارف نے کہا کہ کیا صرف لاہور ہی پورا پاکستان ہے؟
کیا صرف لاہور پاکستان ہیں۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟ https://t.co/jZfU2IQfO3
— Niazbeen (@niazbeen93) July 28, 2025
واضح رہے کہ لاہور ریلوے اسٹیشن پر پاک بزنس ایکسپریس کے افتتاح کی تیاریاں جاری ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف آج پاک بزنس ایکسپریس کا افتتاح کریں گے۔
یاد رہے کہ مالی سال 25-2024 کے اختتام پر پاکستان ریلوے کی آمدن میں تاریخی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ وفاقی وزیر ریلویز حنیف عباسی نے کہا کہ پاکستان ریلویز نے 93 ارب روپے آمدن حاصل کرلی ہے۔
مسافر ٹرینوں سے ساڑھے47 ارب، مال گاڑیوں سے ساڑھے 31 ارب روپے حاصل ہوئے، ملٹری ٹریفک سے ڈیڑھ ارب، کوچنگ ذرائع سے 3 ارب آمدن ہوئی، متفرق ذرائع سے ساڑھے 9 ارب روپے حاصل ہوئے۔
حنیف عباسی نے کہا کہ ریلوے کی 78 سالہ تاریخ میں یہ آمدن کی بلند ترین سطح ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پچھلے سال پاکستان ریلویز نے 88 ارب روپے کمائے تھے، پسنجر سیکٹر سے کراچی ڈویژن پونے 15 ارب آمدن سے سب سے آگے ہے۔ لاہور سوا 11 ارب سے زائد آمدن کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ریلوے اسٹیشن شہباز شریف لاہور ریلوے اسٹیشن مریم نواز