این جی اوز کیلیے ٹیکس کی چھوٹ ختم، ایف بی آر مانیٹرنگ کرے گا
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
پاکستان میں فلاحی کام کرنے والی غیر منافع بخش اداروں اور تنظیموں (این جی اوز) کیلیے ٹیکس چھوٹ کو ختم کردیا گیا ہے۔
یہ بات سید نوید قمر کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے شرکا کو بتائی۔
انہوں نے کہا کہ این جی اوزکو اب ٹیکس چھوٹ نہیں ملے گی البتہ مگر سو فیصد ٹیکس کریڈٹ ملے گا، اب غیر منافع بخش تنظمیں(این جی اوز) ایف بی آر کے چنگل میں آگئی ہیں کیونکہ اس کے بغیر ملک چلنا ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب این جی اوز کے ڈاکیومنٹ ایف بی آر مانیٹر کرسکے گا کہ جو ٹیکس کریڈٹ وہ کلیم کررہی ہیں کیا وہ درست ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ این جی اوز کیلئے خود تشخیصی ڈیکلریشن سسٹم متعارف کروایا گیا ہے۔
راشد لنگڑیال نے کمیٹی کو بتایا کہ ٹیکس چھوٹ کا دنیا بھر میں تصور ہے کہ یہ اکانومی کیلئے ٹھیک نہیں ہے، جو پہلے سے اسپیشل اکنامک زونز قائم ہیں ان کو دی گئی ٹیکس چھوٹ 2035 تک ختم ہو جائے گی اور اگر کسی کی 20230 میں ٹیکس چھوٹ ختم ہورہی ہے تو اس میں مزید کسی قسم کی توسیع نہیں کی جائے گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ نئے اسپیشل اکنامک زونز کو ٹیکس چھوٹ نہیں ملے گی اوریہ سارے اقدامات آئی ایم ایف کے ساتھ طے کردہ شرائط کے تحت اٹھائے جارہے ہیں کیونکہ آئی ایم ایف تو کہتا تھا کہ 2027تک ٹیکس چھوٹ ختم کریں ہم نے بڑی مشکل سے آئی ایم ایف 2035 تک راضی کیا ہے، آپ اب اس معاملے کو نہ چھوڑیں ورنہ یہ 2027 تک ہی نہ چلا جائے۔
راشد لنگڑیال نے بتایا کہ پہلی بار ہم نے ریوراڈز کا نظام رائج کیا ہے اور اس میں اہلیت کیلئے 60 فیصد شیئر انٹیگریٹی کو رکھا گیا ہے، ہر جگہ مختلف سٹریٹجی ہوگی کیونکہ ہر کاروبار کی ٹیکس بچانے کی الگ الگ اور اپنی اپنی سٹریٹجی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں ایف بی آر میں آنے سے پہلے پرائیوٹ سیکٹر میں ملازمت کرتا اور سمجھتا تھا کہ ایف بی آر میں کرپشن کا مسئلہ زیادہ ہے مگر آنے کے بعد معلوم ہوا کہ زیادہ مسائل باہر اور کاروباری سیکٹر کے ہیں۔ چوبیس کروڑ لوگوں کے ملک میں صرف بارہ لاکھ لوگوں نے انکم ٹیکس گوشواروں میں اپنے اثاثے دس ارب روپے سے زیادہ ظاہر کئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جی اوز ٹیکس چھوٹ ایف بی آر
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ بار کی فوجی عدالتوں سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کیلیے درخواست
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (آن لائن) لاہور ہائیکورٹ بار نے فوجی عدالتوں سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کے لیے عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر کردی۔ عدالت عالیہ نے درخواست میں کہا کہ عدالت عظمیٰ کا7 مئی کا فیصلہ آئین و انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، شہریوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانا آرٹیکل10A اور 175(3) کے خلاف ہے۔ درخواست میں موقف اپنایا کہ فوجی عدالتوں میں شفاف ٹرائل اوراپیل کا حق نہیں اور منصفانہ سماعت ممکن نہیں اور عدالت عظمیٰ کا فیصلہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔ لاہور ہائیکورٹ بار نے استدعا کی ہے کہ تاریخ میں کبھی شہریوں پر فوجی عدالتوں کا اطلاق نہیں ہوا، لہٰذا عدالت عظمیٰ فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کالعدم قرار دے۔