پاکستان میں فلاحی کام کرنے والی غیر منافع بخش اداروں اور تنظیموں (این جی اوز) کیلیے ٹیکس چھوٹ کو ختم کردیا گیا ہے۔

یہ بات سید نوید قمر کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے شرکا کو بتائی۔

انہوں نے کہا کہ این جی اوزکو اب ٹیکس چھوٹ نہیں ملے گی البتہ مگر سو فیصد ٹیکس کریڈٹ ملے گا، اب غیر منافع بخش تنظمیں(این جی اوز) ایف بی آر کے چنگل میں آگئی ہیں کیونکہ اس کے بغیر ملک چلنا ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب این جی اوز کے ڈاکیومنٹ ایف بی آر مانیٹر کرسکے گا کہ جو ٹیکس کریڈٹ وہ کلیم کررہی ہیں کیا وہ درست ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ این جی اوز کیلئے خود تشخیصی ڈیکلریشن سسٹم متعارف کروایا گیا ہے۔

راشد لنگڑیال نے کمیٹی کو بتایا کہ ٹیکس چھوٹ کا دنیا بھر میں تصور ہے کہ یہ اکانومی کیلئے ٹھیک نہیں ہے، جو پہلے سے اسپیشل اکنامک زونز قائم ہیں ان کو دی گئی ٹیکس چھوٹ 2035 تک ختم ہو جائے گی اور اگر کسی کی 20230 میں ٹیکس چھوٹ ختم ہورہی ہے تو اس میں مزید کسی قسم کی توسیع نہیں کی جائے گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ نئے اسپیشل اکنامک زونز کو ٹیکس چھوٹ نہیں ملے گی اوریہ سارے اقدامات آئی ایم ایف کے ساتھ طے کردہ شرائط کے تحت اٹھائے جارہے ہیں کیونکہ آئی ایم ایف تو کہتا تھا کہ 2027تک ٹیکس چھوٹ ختم کریں ہم نے بڑی مشکل سے آئی ایم ایف 2035 تک راضی کیا ہے، آپ اب اس معاملے کو نہ چھوڑیں ورنہ یہ 2027 تک ہی نہ چلا جائے۔

راشد لنگڑیال نے بتایا کہ پہلی بار ہم نے ریوراڈز کا نظام رائج کیا ہے اور اس میں اہلیت کیلئے 60 فیصد شیئر انٹیگریٹی کو رکھا گیا ہے، ہر جگہ مختلف سٹریٹجی ہوگی کیونکہ ہر کاروبار کی ٹیکس بچانے کی الگ الگ اور اپنی اپنی سٹریٹجی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں ایف بی آر میں آنے سے پہلے پرائیوٹ سیکٹر میں ملازمت کرتا اور سمجھتا تھا کہ ایف بی آر میں کرپشن کا مسئلہ زیادہ ہے مگر آنے کے بعد معلوم ہوا کہ زیادہ مسائل باہر اور کاروباری سیکٹر کے ہیں۔ چوبیس کروڑ لوگوں کے ملک میں صرف بارہ لاکھ لوگوں نے انکم ٹیکس گوشواروں میں اپنے اثاثے دس ارب روپے سے زیادہ ظاہر کئے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جی اوز ٹیکس چھوٹ ایف بی آر

پڑھیں:

حکومت نے کم از کم ماہانہ تنخواہ میں اضافہ کر دیا

کراچی: حکومت نے باضابطہ طور پر تمام صنعتی اور تجارتی اداروں میں مزدور کی کم از کم ماہانہ تنخواہ مقرر کر دی .جس کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگیا.اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق وزیر محنت سندھ شاہد تھہیم نے اعلان کیا کہ نیم ہنر مند مزدور کی کم از کم ماہانہ تنخواہ 41380، ہنر مند کی 49628 اور تجربہ کار ہنر مند کی 51745 روپے مقرر کی گئی ہے۔شاہد تھہیم نے بتایا کہ نظرثانی شدہ تنخواہیں تمام رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ اداروں پر لاگو ہیں جو مرد اور خواتین کارکنوں کیلیے مساوی تنخواہ کو یقینی بناتے ہیں.انہوں نے بتایا کہ فی گھنٹہ کی بنیاد پر ادائیگی کرنے والے کسی بھی ادارے کو اب کم از کم 192 روپے فی گھنٹہ ادائیگی کو یقینی بنانا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ مزدور نواز پالیسیوں کیلیے پرعزم ہے اور مناسب تنخواہ، کام کے بہتر حالات اور مزدوروں کی مجموعی فلاح و بہبود کیلیے ٹھوس اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے۔صوبائی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ تنخواہ پر نظر ثانی کا مقصد مہنگائی کے بوجھ کو کم کرنا اور محنت کش طبقے کیلیے باوقار معاش کو فروغ دینا ہے۔شاہد تھہیم نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ محکمہ محنت صنعت کاروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور بورڈ بھر میں لیبر قوانین پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • آپریشن مہادیو سے متعلق کوئی بھی بھارتی دعویٰ پاکستان کیلیے اہمیت نہیں رکھتا، دفتر خارجہ
  • آپریشن مہادیو سے متعلق کوئی بھی بھارتی دعویٰ پاکستان کیلیے اہمیت نہیں رکھتا، دفتر خارجہ
  • ایف بی آر نے جولائی کا ہدف پورا کر لیا 
  • حکومت نے 19 لاکھ میٹرک ٹن چینی کنٹرول میں لےلی، 18شوگر ملز کے مالکان کے نام ای سی ایل میں شامل
  • پنجاب اسمبلی: پولیس چھاپوں کیخلاف اپوزیشن کا احتجاج، اعجاز شفیع 15 اجلاسوں کیلئے معطل
  •  پانچ لاکھ ٹن چینی درآمدگی کا عمل تیز کردیاگیا
  • حکومت نے کم از کم ماہانہ تنخواہ میں اضافہ کر دیا
  • دہلی سے 3 کم عمر مداح سلمان خان سے ملنے کیلیے گھر سے بھاگ گئے، پھر کیا ہوا؟
  • زرعی ٹیکس، چھوٹا کسان اور طاقتور طبقہ
  • میٹرک بورڈ کراچی کے 1 لاکھ 80 ہزار طلبا رزلٹ کیلیے رُل گئے