وفاقی بجٹ کے بعد چینی و برطانوی گاڑیوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ، نئی قیمتیں جاری
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جون2025ء)وفاقی بجٹ 2025-26 میں حکومت پاکستان نے 1300 سے 1800 سی سی انجن گنجائش رکھنے والی گاڑیوں پر 2 فیصد اضافی ٹیکس نافذ کرنے کی تجویز دی ہے، جس کے باعث متعدد ایس یو ویز اور درمیانے درجے کی گاڑیوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس فیصلے سے چیری، ڈی ایف ایس کے، اور ایم جی جیسی معروف گاڑیاں متاثر ہوئی ہیں۔
(جاری ہے)
چینی کارساز ادارے ’’چیری‘‘ کی مقبول ایس یو وی لائن اپ، Tiggo 4 Pro اور Tiggo 8 Pro‘‘ براہ راست اس نئے ٹیکس سے متاثر ہوئی ہیں.البتہ ’’وی ویز‘‘ (الیکٹرک گاڑیاں) اور 2000 سی سی سے اوپر والے انجن جیسے MG RX8، MG Extender، اور Cyberster GT پر یہ نیا ٹیکس لاگو نہیں ہوگا کیونکہ وہ یا تو ای وی کی مخصوص پالیسی کے تحت آتی ہیں یا اس انجن حد سے باہر ہیں۔دو فیصد اضافی ٹیکس بظاہر کم لگتا ہے، لیکن لاکھوں روپے کی گاڑیوں پر یہ اضافہ خریداروں کے بجٹ کو متاثر کر سکتا ہے۔ مارکیٹ ماہرین کے مطابق نئی قیمتیں متوسط طبقے کے صارفین کے لیے تشویش کا باعث ہیں، اور ممکن ہے کہ خریدار استعمال شدہ گاڑیوں یا چھوٹے انجن والی گاڑیوں کی طرف متوجہ ہوں۔نئی قیمتوں سے کار مارکیٹ میں تبدیلی کی ایک نئی لہر متوقع ہے، جہاں خریدار پہلے سے زیادہ محتاط ہو کر فیصلے کریں گے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
پاک افغان بارڈر کی بندش: خشک میوہ جات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث طورخم اور باب دوستی بارڈر پر تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں، جس کے باعث کوئٹہ میں مہنگائی نے زور پکڑ لیا ہے۔ جہاں دیگر اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے وہیں خشک میوہ جات کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔ جس کے باعث شہری اور دکاندار پریشان ہیں۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شہری رئیس دہوار نے بتایا کہ ہم دکاندار لوگ ہیں، کاروبار کرکے گھر چلاتے ہیں۔ اس وقت ہر چیز مہنگی ہو چکی ہے۔ فروٹ، سبزی اور دیگر ضروری سامان کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: وادی کوئٹہ کے خشک میوہ جات کی خاص بات کیا ہے؟
انہوں نے کہاکہ بارڈر بند ہونے کی وجہ سے سامان نہیں آ رہا، حکومت سے گزارش ہے کہ بارڈر کھولا جائے تاکہ غریب عوام کے لیے چیزیں سستی ہو سکیں۔
خشک میوہ جات کے کاروبار سے وابستہ دکاندار جمال الدین نے بتایا کہ گزشتہ چند سالوں کے مقابلے میں خشک میوہ جات کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پہلے پستہ 2 ہزار روپے کلو مل جاتا تھا، اب 3 ہزار روپے تک پہنچ گیا ہے۔ بادام، اخروٹ، کشمش سمیت ہر چیز مہنگی ہو گئی ہے۔ بارڈر بند ہونے اور راستے کی بندش کی وجہ سے ایرانی اور افغان میوہ جات نہیں آ رہے، جس کی وجہ سے مارکیٹ میں قلت پیدا ہو گئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے بادام 800 سے 1200 روپے کلو تک تھا، مگر اب آسٹریلین بادام 1800 سے 2 ہزار روپے تک پہنچ چکا ہے۔ جبکہ اخروٹ پہلے 600 روپے کلو ملتا تھا، اب اس کی قیمت 900 سے ایک ہزار روپے کلو ہو گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق پاک افغان تجارت کی بندش کے باعث صرف اشیا کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہورہا بلکہ مقامی کاروباری افراد کی آمدنی اور روزگار بھی شدید متاثر ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں: پاک ایران سرحد بند ہونے کی صورت میں کیا ایرانی اشیا کی قیمتیں بڑھ جائیں گی؟
تاجروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بارڈر کو جلد از جلد کھول کر تجارت بحال کی جائے تاکہ مہنگائی میں کمی آئے اور عام شہریوں کو ریلیف مل سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاک افغان بارڈر پاک افغان کشیدگی خشک میوہ جات قیمتوں میں اضافہ وی نیوز