بجٹ 26-2025: نان فائلرز سمیت کن دیگر افراد کے گرد گھیرا تنگ ہونے جارہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
ٹیکس کی وصولی کو مزید سخت کرتے ہوئے وفاقی حکومت کی جانب سے نیا کلاسیفکیشن سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے ذریعے نان فائلرز پر زندگی تنگ کردی جائے گی، وہ نہ مالیاتی لین دین کرسکیں گے، نہ گاڑیاں اور غیر منقولہ جائیداد خرید سکیں گے، نہ سیکیورٹیز اور میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری کرسکیں گے اور نہ ہی بینک اکاؤنٹس کھلوا سکیں گے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم ایسے اقدامات تجویز کرنا چاہتے ہیں جن سے قوانین پر عملدرآمد بہتر بنایا جا سکے، ٹیکس چوری کا خاتمہ کیا جا سکے اور ٹیکس کے نظام میں دیانت داری کو فروغ دیا جا سکے تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو۔
اس حوالے سے مزید جاننے کے لیے وی نیوز نے ایف بی آر کے ترجمان ڈاکٹر نجیب میمن سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ قانون فائلر اور نان فائلر کی بحث سے بڑھ کر ہے، اصل بات یہ ہے کہ اگر کسی شخص کے پاس جائز ذریعہ آمدن موجود ہے، اور وہ کوئی اثاثہ جیسے گاڑی یا جائیداد خریدنا چاہتا ہے، تو وہ خرید سکتا ہے، چاہے وہ فائلر ہو یا نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ 26-2025، نان فائلرز کی زندگی مزید تنگ کرنے کا فیصلہ
’بس شرط یہ ہے کہ وہ رجسٹرار یا متعلقہ اتھارٹی کے سامنے اپنے مالی وسائل اور آمدن کا ثبوت دے دے۔ اگر اس کے پاس آمدن جائز ہے، تو اسے جائیداد یا گاڑی خریدنے کی اجازت ہوگی۔‘
ایف بی آر ترجمان کے مطابق لیکن اگر کسی شخص کے پاس آمدن کا کوئی سفید (white) ذریعہ ہی موجود نہیں، نہ اس نے کوئی ٹیکس ریٹرن فائل کیا، اور نہ ہی اس کے ریٹرن میں کیش یا کوئی لیکوئیڈ اثاثہ دکھایا گیا ہے، تو وہ شخص نہ جائیداد خرید سکے گا نہ گاڑی۔
’یہ پابندی صرف نان فائلرز پر نہیں، بلکہ ان تمام افراد پر ہے جن کی آمدن کا ذریعہ مشکوک یا غیر واضح ہو۔‘
فائلر بننے کا غلط طریقہ ناکام ہوگاترجمان ایف بی آر ڈاکٹر نجیب میمن کے مطابق بہت سے لوگ صرف فائلر کا اسٹیٹس لینے کے لیے صفر آمدن کا ریٹرن فائل کر دیتے ہیں، یا معمولی سی آمدن جیسے 2 لاکھ روپے لکھ دیتے ہیں, کچھ تو صرف رسمی کارروائی پوری کرنے کے لیے خالی یا غلط فارم جمع کروا دیتے ہیں، ان کا مقصد صرف فائلر اور نان فائلر کے فرق سے بچنا ہوتا ہے۔
’اب نئی تجاویز اس لیے لائی گئی ہیں کہ اگر کسی کے پاس دکھانے کو آمدن ہی نہیں ہے، تو وہ مہنگی چیزیں جیسے گھر یا گاڑی کیسے خرید سکتا ہے۔‘
اگر آمدن جائز ہے لیکن ریٹرن نہیں دیا تو کیا ہوگا؟اس سوال پر ترجمان ایف بی آر نے وضاحت کی کہ اگر کسی کے پاس وائٹ سورس آف انکم موجود ہے لیکن اس نے ابھی تک ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کیا تو اُسے موقع دیا جائے گا کہ وہ اپنا ریٹرن فائل کرے۔
’اگر ریٹرن میں آمدن کم دِکھائی گئی ہے، لیکن اس نے والدہ، بھائی یا کسی دوست سے رقم گفٹ یا قرض لی ہے، تو وہ ایک سادہ سا فارم بھر کر اپنی ٹیکس پروفائل پر اپلوڈ کرے گا، جس میں یہ لکھے گا کہ یہ رقم مجھے فلاں سے ملی ہے اور میں یہ جائیداد خرید رہا ہوں۔‘
ترجمان کے مطابق یہ فارم صرف ایک صفحے کا ہوگا، اور اس سے اس شخص کو اثاثہ خریدنے کی اجازت مل جائے گی، چاہے وہ وراثتی جائیداد ہی کیوں نہ ہو، لیکن اسے اس فارم میں اس کی وضاحت کرنا ہوگی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ جو جائیدادیں، گاڑیاں یا کسی قسم کے اثاثہ جات خریدے جا چکے ہیں، ان کا اب کچھ نہیں ہو سکتا مگر جو اب خریدیں گے، انہیں نان فائلرز اور مشکوک آمدن رکھنے والے افراد کے تاثر کے باعث مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف بی آر ترجمان ٹیکس ٹیکس ریٹرن جائز آمدن ڈاکٹر نجیب میمن نان فائلر وائٹ سورس آف انکم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر ٹیکس ٹیکس ریٹرن ڈاکٹر نجیب میمن نان فائلر وائٹ سورس ا ف انکم نان فائلرز ریٹرن فائل ایف بی ا ر نان فائلر اگر کسی آمدن کا کے لیے کے پاس
پڑھیں:
پاکستان نے امریکہ اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے امریکہ اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا کہ خطے پر امریکہ بھارت دفاعی معاہدے کے اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ترجمان کا کہنا تھا کہ مسلح افواج بھارتی فوجی مشقوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں، بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
طاہر اندرابی نے مزید کہا کہ یہ سوال کہ پاکستان نے کتنے بھارتی جنگی جہاز گرائے؟ بھارت سے پوچھنا چاہیے، حقیقت بھارت کے لیے شاید بہت تلخ ہو ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاک افغان تعلقات میں پیشرفت بھارت کو خوش نہیں کرسکتی لیکن بھارت کی خوشنودی یا ناراضی پاکستان کے لیے معنی نہیں رکھتی۔
شہر قائد میں سڑکوں پر کرسیاں اور ٹیبل لگانے والے 103 ہوٹل سیل
مزید :