ریئر ارتھ میٹلز کی برآمدات پر چین کا اتنظام چین کو ایک ذمہ دار ملک ظاہر کرتا ہے، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 18 June, 2025 سب نیوز

بیجنگ :اپریل 2025 کے بعد سے ، چین نے ریئر ارتھ میٹلز سے متعلق اشیاء پر اپنے برآمدی کنٹرول کو اپ گریڈ کیا ہے ، جس سےبہت سی ایسوسی ایشنز ،یہاں تک کہ بین الاقوامی برادری میں بھی شکوک و شبہات پیدا ہوئے ہیں۔ بعض مغربی ذرائع ابلاغ اسے تجارتی تنازعات سے نمٹنے کے لیے چین کے “قاتل ہتھیار” یا “سفارتی کارڈ” کے طور پر دیکھتے ہیں، لیکن اگر ہم اسے ریئر ارتھ میٹلز کی صنعت کے ترقیاتی قانون اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لحاظ سے دیکھیں تو یہ واضح ہوگا کہ چین کا یہ اقدام دراصل قانون کی حکمرانی کی روح کے مطابق ملک کی پائیدار ترقی کا تحفظ کرنے اور اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو کھلے ذہن کے ساتھ پورا کرنے کے لئے ایک بڑے ملک کے طور پر چین کی ذمہ داری کو ظاہر کرتا ہے۔اس ذمہ داری کا اظہار سب سے پہلے قومی حالات اور قانون کی حکمرانی کی بنیاد پر وسائل کی پائیدار ترقی کو یقینی بنانے میں ہوتا ہے۔

ریئر ارتھ میٹلز کی کان کنی اور ریفائننگ ایک انتہائی آلودگی پھیلانے والی صنعت ہے اور چین نے ماضی میں وسیع پیمانے پر کان کنی کی بھاری قیمت ادا کی ہے.

اگر چین کے صوبہ جیانگ شی کے شہر گان چو کی مثال لیں جس کے پاس دنیا کے ہیوی ریئر ارتھ میٹلز کے ذخائر کا 70 فیصد موجود ہے، تو وہاں دہائیوں کی بے ترتیب کان کنی نے مقامی کھیتوں کو آلودہ کر دیا تھا اور کھیتی باڑی کرنا ناممکن بنا دیا تھا۔ چین کی وزارت صنعت و انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مطابق 2011 میں گان چو میں ریئرارتھ میٹلز کی کان کنی سے منافع صرف 6.4 ارب یوآن تھا، جبکہ مقامی ماحول کی بحالی کی لاگت 38 ارب یوآن تک تھی۔ یہ سبق سیکھنے کے بعد ،

چینی حکومت نے 2011 میں “ریئر ارتھ میٹلز کی صنعت کی پائیدار اور صحت مند ترقی کو فروغ دینے کے بارے میں متعدد آراء” کا اجراء شروع کرکے جون 2024 میں “ریئر ارتھ کے انتظام پر ضوابط” جاری کئے اور آخر کار 2025 میں برآمدی کنٹرول کے ساتھ “مقدار پر کنٹرول” اور “پورے عمل کی ٹریسیبلٹی” کے قانون پر مبنی گورننس سسٹم تشکیل دیا۔ دنیا میں ریئر ارتھ کے سب سے بڑے ذخائر اور پیداوار والے ملک کی حیثیت سے ، چین کا اقدام بلاشبہ سنگین ماحولیاتی نقصانات کے تکلیف دہ سبق کا ایک منطقی جواب ہے ، اور یہ وسائل کی پائیدار ترقی کے لئے ذمہ دارانہ رویے کو ظاہر کرتا ہے۔اس ذمہ داری کا اظہار بین الاقوامی ذمہ داریوں کی پاسداری اور شفاف قوانین کے ذریعے مشترکہ سلامتی کے تحفظ میں بھی ہوتا ہے۔

ریئر ارتھ میٹلز کو جدید صنعت کے “وٹامنز” کے طور پر جانا جاتا ہے، اور عسکری اور جدید سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں ان کی جگہ نہیں لی جا سکتی۔ چین کے ریئر ارتھ میٹلز کے مستقل مقناطیسی مواد نے ، جو دنیا کا 90فیصد سے زیادہ حصہ رکھتے ہیں ، حالیہ برسوں میں نئی توانائی اور برقی گاڑیوں جیسی ابھرتی ہوئی صنعتوں میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ دوہرے استعمال کے شعبے میں کلیدی مواد کی برآمدات پر منظم نگرانی ہمیشہ سے ایک “بین الاقوامی عمل” رہی ہے۔ امریکہ اور یورپی یونین، برآمدی کنٹرول کے لئے چار بین الاقوامی کثیر الجہتی میکانزم کے اراکین کی حیثیت سے جن میں واسینار انتظامات (ڈبلیو اے)، میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول ریجیم (ایم ٹی سی آر)، نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) اور آسٹریلیا گروپ (اے جی) شامل ہیں طویل عرصے سے 35 اقسام کے اسٹریٹجک معدنی مواد کو کنٹرول کرتے رہے ہیں. چین کی نگرانی نہ صرف اپنی قومی سلامتی کا بہتر تحفظ کرے گی اور جوہری عدم پھیلاؤ جیسی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرے گی بلکہ یہ اعلیٰ معیار کی ترقی اور سلامتی کو مربوط کرنے کے چین کے انتظامی فلسفے کی عکاسی بھی کرتی ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ برآمدی نگرانی کی پالیسی کا نفاذ ہوتے ہی چین نے اہل غیر ملکی درخواستوں کے لئے “گرین چینل” قائم کیا ۔ چین کی وزارت تجارت نے 12 جون کو کہا کہ اس نے قانون کے مطابق اہل درخواستوں کی مخصوص تعداد کی منظوری دے دی ہے۔

بی ایم ڈبلیو اور ووکس ویگن جیسی جرمن کمپنیوں کو اپریل اور مئی میں ریئر ارتھ میٹلز کی فراہمی کے لائسنس دیے گئے تھے۔ چینی اور امریکی صدور کے درمیان ٹیلیفونک بات چیت کے بعد چین نے جی ایم اور فورڈ جیسی امریکی کمپنیوں کے سپلائرز کو عارضی برآمدی لائسنس بھی جاری کیے۔ یہ شفاف اور منظم اقدام بین الاقوامی برادری کے شکوک و شبہات کے لئے سب سے طاقتور وضاحت ہے۔یہ ذمہ داری بالآخر بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کی طرف اشارہ کرتی ہے، یعنی تعاون کے جذبے کے ساتھ وسائل کے پرامن استعمال کو فروغ دیا جائے۔ ” سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے ایک اہم وسائل” کے طور پر، ریئر ارتھ میٹلز کی تقسیم عالمی سبز تبدیلی اور سائنسی اور تکنیکی انقلاب کی کامیابی یا ناکامی سے تعلق رکھتی ہے. ریئر ارتھ میٹلز کو “وسائل کی اجارہ داری” یا “زیرو سم گیم” میں یا سودے بازی کی چپ کے طور پر استعمال کرنے کے بجائے ، چین “قواعد اور کھلے پن” کے فریم ورک کے تحت عقلی تعاون کا خواہاں ہے۔

چین نے اپنے اقدامات کے ذریعے یہ واضح کر دیا ہے کہ جب تک یہ چین کی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کو نقصان نہیں پہنچائیں گے ، ریگولیٹری اقدامات معمول کی تجارت اور عالمی صنعتی چینز کے استحکام میں کبھی رکاوٹ نہیں بنیں گے۔چین قانون کی حکمرانی کے ساتھ وسائل کا تحفظ کرتا ہے اور کھلے ذہن کے ساتھ مشترکہ مفادات کو فروغ دیتا ہے ، جو بلاشبہ عالمی اہم وسائل کی حکمرانی میں “چینی دانشمندی” کا واضح کردار ہے۔ اس قسم کی حکمرانی کی حکمت کی قدر کسی کو روکنا نہیں بلکہ بنی نوع انسان کی مشترکہ ترقی کے لیے پائیدار قوت محرکہ کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ فراہم کرنا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمالیاتی نگران قوانین اور دیگر احتیاطی میکانزم کو مزید مستحکم کیا گیا ہے، گورنر چینی مرکزی بینک مالیاتی نگران قوانین اور دیگر احتیاطی میکانزم کو مزید مستحکم کیا گیا ہے، گورنر چینی مرکزی بینک چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان تعاون کے معیار کو بہتر بنانے کا نیا باب رقم کیا گیا ہے ، وزارت خارجہ چین نے وسطی ایشیا کے پانچ ممالک کے ساتھ تعاون کے سلسلے میں اتفاق رائے حاصل کر لیا، چینی میڈیا ایف بی آر کو نان فائلرز کو زبردستی رجسٹر کرنے کا اختیار مل گیا چین اور وسطی ایشیائی ممالک نے بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر  پر مزید گہرائی سے عمل درآمد  کیا ہے، چینی صدر ہم نے چین۔وسطی ایشیا روح کی جستجو  کی ہے اور اسے تشکیل دیا ہے، چینی صدر TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ظاہر کرتا ہے چین کا

پڑھیں:

سپیس ایکس کا Crew-11 کامیابی سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے روانہ، مشن کے مقاصد کیا ہیں؟

 اسپیس ایکس کا Crew-11 مشن جمعہ کو کامیابی سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (ISS) کی جانب روانہ ہو گیا۔ یاد رہے کہ خراب موسم کے باعث جمعرات کو پرواز منسوخ کر دی گئی تھی۔

ناسا کے خلا باز زینا کارڈمین (کمانڈر)، مائیک فنک (پائلٹ)، جاپانی خلائی ایجنسی (JAXA) کے خلا باز کیمیا یُوئی، اور روسکوسموس کے خلا باز اولیگ پلاٹونوف نے فلوریڈا میں موجود کینیڈی اسپیس سینٹر کے لانچ کمپلیکس 39A پر جمعے کی صبح 11:43 بجے (ایسٹرن ڈے لائٹ ٹائم) روانگی کے لیے تیاری مکمل کی۔

جمعرات کو طے شدہ پرواز کو خراب موسم کے باعث آخری لمحے پر منسوخ کرنا پڑا تھا۔ ابتدائی وقت 12:09 بجے دوپہر تھا۔

یہ مشن SpaceX کے کریو ڈریگن کیپسول “Endeavour” کے ذریعے کیا گیا، جو اب تک سب سے زیادہ استعمال ہونے والا SpaceX کا انسان بردار کیپسول بن چکا ہے۔ یہ Endeavour کا چھٹا خلائی مشن ہے۔

عملے کا تجربہ

زینا کارڈمین اور اولیگ پلاٹونوف کے لیے یہ پہلا خلائی سفر ہے۔ کیمیا یُوئی کے لیے یہ دوسرا مشن ہے۔ مائیک فنک اپنے چوتھے خلائی مشن پر روانہ ہوئے ہیں۔

Crew-11 مشن ان خلا بازوں کی جگہ لے گا جو مارچ سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر موجود ہیں۔ یہ SpaceX کا NASA کے Commercial Crew Program کے تحت ISS کے لیے گیارہواں آپریشنل انسان بردار مشن ہے۔

خلا میں کیے جانے والے سائنسی تجربات

Crew-11 کے دوران خلا باز درج ذیل سائنسی تحقیقی منصوبوں پر کام کریں گے:

1. بایو نیوٹرینٹس 3

خلا میں لمبے مشن کے دوران صحت برقرار رکھنے کے لیے وٹامنز پیدا کرنے کا تجربہ۔

خوراک جیسے دہی، کیفیر اور خمیر پر مبنی مشروبات میں وٹامنز پیدا کیے جائیں گے۔

2. اسٹیم سیل X IP1

خلا میں اسٹیم سیلز کی افزائش کا مطالعہ، تاکہ کینسر جیسے امراض کے علاج میں مدد ملے۔

مائیکرو گریوٹی میں زیادہ اور بہتر سیلز اگائے جا سکتے ہیں۔

3. Genes in Space-12

فاج تھراپی کا تجربہ، جس میں وائرسز کے ذریعے خطرناک بیکٹیریا کو ختم کرنے کا مطالعہ کیا جائے گا۔

خلا میں انفیکشن کا علاج مشکل ہوتا ہے، اس لیے یہ تجربہ خاص اہمیت رکھتا ہے۔

انسانی صحت سے متعلق تحقیق

NASA کا Human Research Program Crew-11 کے عملے کے ذریعے انسانی جسم پر خلا کے اثرات کا تجزیہ کرے گا، جو مستقبل کے Artemis مشن اور مریخ کی ممکنہ انسانی مہمات کے لیے معاون ہوگا۔

اہم مطالعہ جات

خلا میں دماغ پر دباؤ اور آنکھوں پر اثرات کے مطالعے۔

وٹامن B کے پروسیسنگ اور سیال مادوں کی حرکت کے جسم پر اثرات۔

بعض خلا باز ران پر کف پٹیاں پہنیں گے تاکہ جسمانی سیال سر کی طرف نہ بڑھیں۔

بصارت، MRI اسکین اور دوسرے میڈیکل ٹیسٹوں کے ذریعے جسمانی نظاموں پر خلا کے طویل مدتی اثرات کو مانیٹر کیا جائے گا۔

یہ مشن خلا میں انسانی بقاء، صحت، اور جدید علاج کے امکانات کو بہتر بنانے کی جانب ایک اور اہم قدم ہے، اور زمین سے باہر زندگی کے رازوں کو سمجھنے میں معاون ہو سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • چینی j-20 کی آبنائے سوشیما پر پرواز، امریکا، جاپان اور جنوبی کوریا کا جدید ریڈار سسٹم بھی نہ پکڑ سکا
  • محمد سراج کا بین الاقوامی کرکٹ میں اہم سنگ میل، ٹنڈولکر کو پیچھے چھوڑ دیا
  • سپیس ایکس کا Crew-11 کامیابی سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے روانہ، مشن کے مقاصد کیا ہیں؟
  • امریکا نے پاکستانی برآمدات پر 19 فیصد، بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کردیا
  • برآمدات میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے،پاکستان کا تجارتی شعبہ بدلتے عالمی حالات میں ڈھلنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جام کمال خان
  • پاکستان کی چین کو مچھلی کی خواراک کی برآمدات میں 27 فیصد اضافہ،23.75 ملین ڈالر پر پہنچ گئی
  • چین نے 75 ممالک کے لیے یکطرفہ ویزا استثنیٰ نافذ کر دیا، چینی میڈیا
  • پاکستان کے حمزہ خان ویلینشیا اوپن اسکواش کے سیمی فائنل میں پہنچ گئے
  • امریکا نے فلسطین اتھارٹی اور پی ایل او پر پابندیاں عائد کردیں
  • کینیڈا نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر مشروط آمادگی ظاہر کردی