سجل علی منگنی کا جوڑا ڈرامے میں دوبارہ پہننے پر ٹرولنگ کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
نامور پاکستانی اداکارہ سجل علی کو اپنے نئے ڈرامے ‘میں منٹو نہیں ہوں’ میں اپنے سابق شوہر و اداکار احد رضا میر کے ساتھ منگنی کا جوڑا دوبارہ پہننے پر ٹرولنگ کا سامنا کرنا پڑگیا۔
شاندار اسٹار کاسٹ سے بھرپور میگا بجٹ ڈرامہ سیریل ’میں منٹو نہیں ہوں‘ کا پہلا ٹیزر گزشتہ روز جاری کر دیا گیا۔
ٹیزر سامنے آتے ہی جہاں سوشل میڈیا پر ڈرامے کے مرکزی کردار ہمایوں سعید اور سجل کی عمر میں بڑا فرق موضوع بحث بنا ہوا ہے وہیں سجل کو ڈرامے میں اپنی منگنی کے جوڑے میں دوبارہ دیکھ کر انٹرنیٹ صارفین کی جانب سے ٹرولنگ کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک صارف نے لکھا کہ ’سجل کا اپنے ڈراموں میں شادی کے کپڑوں کا استعمال بیک وقت کراہت آمیز بھی ہے اور مضحکہ خیز بھی، یہ فلاپ لڑکی اپنا ایک پیسہ بھی ضائع نہیں ہونے دےگی‘۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’سجل علی نے اپنے آنے والے ڈرامے میں اپنی منگنی کا لباس پہنا ہوا ہے، ایک کے بعد ایک فلاپ ڈرامے دینے کے بعد توجہ حاصل کرنے کا یہ اچھا طریقہ ہے، مجھے تو یہ حرکت بہت حقیر اور عجیب لگی، پہلے اسے اس کے سابق سُسر کے ساتھ کاسٹ کرلیا اور اب یہ؟ آگے مزید کیا ہوگا؟
کئی سوشل میڈیا صارفین سجل علی کے دفاع میں بھی سامنے آئے اور لباس کے انتخاب میں ان کی رائے کے احترام پر زور دیا۔
سجل علی کے سابق شوہر احد رضا میر پر طنزیہ تبصرہ کرتے ہوئے ایک اور صارف نے لکھا کہ ’سجل بس اُس آدمی کے ساتھ اپنا فوٹوشوٹ خراب کیے بغیر اِس لباس میں نئی تصاویر لینا چاہتی ہوں گی، میں ایمانداری سے ان کی خواہش کا احترام کرتی ہوں‘۔
ایک صارف نے لکھا کہ ’ہاں! سجل علی ایک لباس دوبارہ بھی پہن لیتی ہیں لیکن آپ سب لوگ بھی تو ایک ایک کا لباس یاد رکھتے ہیں، یہ روش سجل علی سے زیادہ آپ کے بارے میں بہت کچھ ظاہر کرتی ہے‘۔
ایک صارف نے شکوہ کیا کہ ’سجل علی بہت معصوم اور مہربان طبیعت کی مالک ہیں لیکن ہر دوسرے دن عجیب و غریب وجوہات کی بناء پر کوئی نہ کوئی اُن کے پیچھے پڑا ہوتا ہے، ، براہِ کرم کوئی بہتر شوق تلاش کریں اور اس لڑکی کو جینے دیں‘۔
ایک صارف نے نشاندہی کی کہ ’یہ پہلا موقع نہیں جب کسی اداکارہ نے ڈرامے میں شادی کے سین کیلئے اپنی حقیقی زندگی کے عروسی لباس کا استعمال کیا ہو، اداکارہ نیمل خان بھی پہلے ایسا کرچکی ہیں، پھر لوگ سجل کے پیچھے کیوں پڑگئے ہیں‘۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب سجل علی نے اپنی منگنی کا جوڑا دہرایا ہو، اس سے قبل وہ اپنی منگنی کا جوڑا ولیمہ کی تقریب میں بھی دوبارہ پہن کر مرکزِ نگاہ بن گئی تھیں۔
یاد رہے کہ سجل علی اور احد رضا میر نے مارچ 2020 میں شادی کی تھی لیکن 2022 میں ان کی طلاق کی افواہوں نے اُن کے مداحوں کا دل توڑ کر رکھ دیا۔
طلاق کے باضابطہ اعلان کی بجائے یہ جوڑا خاموشی سے علیحدہ ہوگیا، البتہ راہیں جدا کرنے کے بعد سجل اور احد کو کئی مواقعوں پر ایک ساتھ دیکھا گیا لیکن یہ ساتھ صرف وقتی طور کا تھا اور اب یہ دونوں فنکار اپنی اپنی زندگی میں موو آن کرچکے ہیں۔
سجل علی کے آنے والے ڈرامے ’میں منٹو نہیں ہوں‘ میں ان کی منگنی کا جوڑا واحد چیز نہیں جو انکی احد رضا میر سے شادی کی یاد تازہ کرتا ہے بلکہ اداکارہ کے سابق سسر آصف رضا میر بھی ڈرامے کی کاسٹ کا حصہ ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: صارف نے لکھا کہ منگنی کا جوڑا ایک صارف نے اپنی منگنی سجل علی
پڑھیں:
نسیم وکی نے اپنی اولاد کو شوبز سے کیوں دور رکھا؟
نامور کامیڈین اور تھیٹر آرٹسٹ نسیم وکی نے اپنے بچوں کو ٹی وی اسکرین سے دور رکھنے کی وجہ بتادی۔
ندیم وکی نے ایک پوڈکاسٹ گفتگو کے دوران فنکاروں کی سماجی حیثیت، شوبز انڈسٹری کے رویے اور اپنی ذاتی زندگی کے حوالے سے کھل کر اظہارِ خیال کیا۔
نسیم وکی نے کہا کہ وہ کئی دہائیوں سے کامیڈی، تھیٹر، ڈرامہ اور فلم کے شعبے سے وابستہ ہیں اور دنیا کے مختلف بڑے شہروں میں پرفارم کر چکے ہیں۔ تاہم، انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ انہوں نے اپنی اولاد کو شوبز سے دُور رکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی بیٹی کو میڈیکل کے شعبے میں بھیجا ہے اور بیٹے کو بھی اعلیٰ تعلیم کی طرف راغب کیا ہے۔ میری بھرپور کوشش ہے کہ میرے بچے اس فیلڈ کا رخ نہ کریں۔
اپنے اس فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے نسیم وکی نے کہا کہ اگرچہ شوبز نے انہیں شہرت دی، مگر وہ اس حقیقت سے بھی آگاہ ہیں کہ اس شعبے سے وابستہ افراد کو معاشرے میں وہ عزت نہیں دی جاتی جس کے وہ مستحق ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں فنکار کی عزت صرف اسٹیج تک محدود رہتی ہے، پسِ پردہ ان کے بارے میں نامناسب باتیں کی جاتی ہیں، جو دکھ دیتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں، مگر یہاں اسٹارز کو اسٹار بننے ہی نہیں دیا جاتا۔جب بھی کوئی شخص نمایاں ہونے لگتا ہے، لوگ اُس کی ٹانگ کھینچنے لگتے ہیں۔ ہم دوسروں کو بلندی پر دیکھنا پسند نہیں کرتے۔
نسیم وکی نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ نعمان اعجاز جیسے بڑے اور باصلاحیت فنکار کو بھی آج تک وہ مقام نہیں ملا جس کے وہ حق دار ہیں۔ ہمارے ہاں حسد، مخالفت اور عدم پذیرائی کے رجحانات غالب ہیں، یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں کبھی بھی ’کپل شرما شو‘ جیسا کوئی کامیڈی پلیٹ فارم وجود میں نہ آ سکا۔
Post Views: 6