ایران کی جوہری سائٹس پر امریکی حملے جنگی جرائم ہیں، مشاہد حسین سید
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
اسلام آباد میں اپنے ایک بیان میں سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ امریکی حملے ہٹ دھرمی، جارحیت اور جنگی جرائم ہیں، یہ 2003ء میں عراق جنگ کی طرح جھوٹ پر مبنی ہیں، امریکی صدر دھوکا دہی اور فریب کا مظاہرہ کرتے ہوئے نئی جنگیں نہ شروع کرنے کے وعدے سے پھر گئے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وفاقی وزیر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ ایران کی جوہری سائٹس پر امریکی حملے سخت قابلِ مذمت ہیں۔ اپنے ایک بیان میں مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ یہ حملے ہٹ دھرمی، جارحیت اور جنگی جرائم ہیں، یہ 2003ء میں عراق جنگ کی طرح جھوٹ پر مبنی ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دھوکا دہی اور فریب کا مظاہرہ کرتے ہوئے نئی جنگیں نہ شروع کرنے کے وعدے سے پھر گئے۔ سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ کھڑا ہے۔ واضح رہے کہ ایران کے خلاف اسرائیل کی جنگ میں امریکا بھی شامل ہوگیا ہے، امریکا نے ایران کی 3 ایٹمی تنصیبات پر حملہ کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
برطانیہ ایران پر امریکی حملے میں شامل نہیں تھا، برطانوی وزیرِاعظم
لندن: برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ برطانیہ ایران پر امریکی حملے میں شامل نہیں تھا، ہماری توجہ خطے کی کشیدگی میں کمی پر ہے۔
برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ ایران کو مذاکرات کی میز پر واپس آنا چاہیے، ایران کا جوہری پروگرام عالمی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
کیئر اسٹارمر نے کہا کہ امریکا نے اس خطرے کو کم کرنے کے لیے کارروائی کی ہے، ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار تیار کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
خیال رہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے امریکا بھی اسرائیل کی جنگ میں شامل ہو گیا، امریکا نے فردو، نطنز اور اصفہان جوہری تنصیبات پر بمباری کی۔
امریکی میڈیا کے مطابق فردو جوہری سائٹ پر حملے میں 6 بی ٹو بم بار طیاروں نے 12 بنکر بسٹر بم گرائے، دیگر ایرانی جوہری سائٹس پر حملے میں 30 ٹوماہاک میزائل استعمال کیے گئے۔
ایرانی ایٹمی توانائی ادارے نے فردو، نطنز اور اصفہان جوہری سائٹس پر حملوں کی تصدیق کر دی، ایران پر امریکی حملوں کی دنیا بھر نے مذمت کی ہے۔