خضدار میں دہشت گردوں کا حملہ، قبائلی رہنما میر عطا مینگل جاں ، بیٹے سمیت 4 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
خضدار میں دہشت گردوں کا حملہ، قبائلی رہنما میر عطا مینگل جاں ، بیٹے سمیت 4 زخمی WhatsAppFacebookTwitter 0 22 June, 2025 سب نیوز
خضدار: خضدار میں دہشت گردوں نے قبائلی رہنما میر عطاالرحمان مینگل کے قافلے پر حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں وہ موقع پر جاں بحق ہو گئے جبکہ ان کے بیٹے سمیت چار افراد زخمی ہو گئے۔
واقعہ اس وقت پیش آیا جب میر عطاالرحمان مینگل اپنے ساتھیوں کے ہمراہ آڑنجی کی جانب جا رہے تھے۔
تفصیلات کے مطابق حملے کے فوراً بعد مقامی افراد اور سکیورٹی فورسز نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو طبی امداد کے لیے قریبی اسپتال منتقل کیا، جبکہ علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔
میر عطاالرحمان مینگل، معروف قبائلی شخصیات میر نصیر مینگل اور میر شفیق الرحمان مینگل کے بھائی تھے، اور علاقے میں ان کا گہرا اثر و رسوخ تھا۔ واقعے کے بعد علاقے میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے جبکہ سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔
تاحال کسی گروہ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور دہشت گردوں کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایران پر امریکی حملہ، پاکستان کیخلاف فیک نیوز اور پروپیگینڈامہم شروع ایران پر امریکی حملہ، پاکستان کیخلاف فیک نیوز اور پروپیگینڈامہم شروع پاکستان کی ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کی مذمت امریکی حملے کے خلاف پورے قوت سے مزاحمت کریں گے، ایران کا اعلان اسلام آباد، خیبر پختونخوا اور پنجاب میں بارش کی پیشگوئی ایران کا جوہری پروگرام دنیا کی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے، برطانوی وزیراعظم ایران کا امریکی حملوں کے بعد سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
مغوی اسسٹنٹ کمشنر زیارت بیٹے سمیت اغوا کاروں کے ہاتھوں قتل
بلوچستان کے ضلع زیارت کے سیاحتی مقام زیزری سے 42 روز قبل اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) افضل باقی اور ان کے بیٹے کو اغوا کاروں نے قتل کردیا ہے۔ چند روز قبل مغوی باپ بیٹے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں وہ حکومت سے اغوا کاروں کے مطالبات تسیلم کرنے کی اپیل کررہے تھے۔لیویز کے مطابق ہرنائی ضلعی انتظامیہ کو اطلاع ملی تھی کہ ہرنائی کے علاقے زرد آلو کے قریب 2 لاشیں پڑی ہوئی ہیں، لیویز کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر لاشوں کو تحویل میں لے کر اسپتال پہنچایا جہاں لاشوں کی شناخت اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر زیارت افضل باقی اور ان کے بیٹے مستنصر بلال سے ہوئی۔اغوا کاروں نے دونوں مغویوں کو تشدد کرنے کے بعد سروں پر گولیاں مار کر قتل کیا جس کے بعد لاشیں زرد آلو کے علاقے میں یھینک کر فرار ہو گئے جب کہ اسپتال میں ضروری کارروائی کے بعد میتیں ورثاء کے حوالے کر دی گئیں۔
واضح رہے کہ 10 اگست کو اسسٹنٹ کمشنر زیارت افضل باقی اپنی فیملی اور محافظوں کے ہمراہ زیارت کے سیاحتی مقام زیزری میں پکنک منا رہے تھے کہ اسی دوران قریبی پہاڑ سے ایک درجن سے زائد مُسلح ملزمان نے انہیں گھیرے میں لے کر محافظوں سے اسلحہ چھین کر ان کی گاڑی کو بھی نذر آتش کر دیا تھا۔اغواء کاروں نے 36 روز بعد مغویوں اسسٹنٹ کمشنر زیارت افضل باقی اور ان کے بیٹے مستنصر بلال کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کی تھی، جس میں ویڈیو میں افضل باقی کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت شدید تکلیف میں ہیں۔انہوں نے حکومت سے اپیل بھی کی تھی کہ اغوا کاروں کے جو بھی مطالبات ہیں انہیں جلد از جلد پورے کیے جائیں جب کہ اسسٹنٹ کمشنر کے بیٹے بلال کا کہنا تھا کہ میں اور میرا والد اس وقت ٹھیک ہیں .لیکن مشکل میں ہے. ان کے مطالبات فوری تسلیم کیے جائے تاکہ ہمیں رہائی مل سکے لیکن انہیں کیا پتہ تھا کہ 8 روز بعد انہیں شہید کر دیا جائے گا۔
اس سے قبل بلوچستان حکومت نے زیارت کے علاقے زیزری سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کے اغوا کاروں کا سراغ لگانے پر 5 کروڑ روپے کے نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔
ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) زیارت ذکااللہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ 10 اگست کو دہشت گردوں نے اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کو زیزری کے مقام سے اغوا کیا تھا۔نوٹیفکیشن میں عوام، قبائلی عمائدین اور میڈیا نمائندگان سے بھی اپیل کی گئی تھی کہ وہ اغوا کاروں سے متعلق مصدقہ معلومات فراہم کریں جب کہ مغویں کی بحفاظت بازیابی کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔
حکومت بلوچستان نے اعلان کیا تھا کہ معلومات فراہم کرنے والے شخص کا نام مکمل صیغہ راز میں رکھا جائے گا تاکہ ان کی سلامتی یقینی بنائی جا سکے۔